
ناک کی نرم ہڈی (پولپس) کا بڑھنا
قانون مفرد اعضاء کی روشنی میں اسباب، تشخیص اور جامع علاج
حصہ اول: تعارف اور بنیادی تصورات
1. ناک کی نرم ہڈی کا بڑھنا (ناک کے پولپس/گوشت کا بڑھنا): طبی تعارف اور عام علامات
ناک کے پولپس، جنہیں عوام الناس میں بعض اوقات غلط طور پر “ناک کی نرم ہڈی کا بڑھنا” بھی کہا جاتا ہے، درحقیقت ناک یا ناک سے ملحقہ ہوا کی تھیلیوں (سینوس) کی اندرونی جھلی پر پیدا ہونے والی نرم، بے درد، اور غیر سرطانی بڑھوتری یا رسولیاں ہوتی ہیں ۔ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ مسئلہ ہڈی کا نہیں بلکہ ناک کی بلغمی جھلی (mucous membrane) کا ہوتا ہے۔ یہ پولپس

اکثر انگور کے گچھوں کی مانند نظر آتے ہیں ۔
ان کی تشکیل عموماً دائمی سوزش کے نتیجے میں ہوتی ہے اور ان کا تعلق اکثر دمہ، الرجی (مثلاً الرجک ناک کی سوزش یا تپ کاہی)، بار بار ہونے والے انفیکشن، بعض ادویات (جیسے اسپرین یا دیگر غیر سٹیرایڈل اینٹی انفلامیٹری ادویات) کی حساسیت، یا مدافعتی نظام کی خرابیوں سے ہوتا ہے ۔ جدید طبی تحقیق اور قانون مفرد اعضاء دونوں ہی اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ سوزش (خواہ وہ کسی بھی نوعیت کی ہو) اس مرض کی بنیادی وجہ ہے۔ قانون مفرد اعضاء میں “سوزش” یا مخصوص خلطی عدم توازن سے پیدا ہونے والی سوزش کو امراض کی پیدائش میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، جو اس مسئلے کی تفہیم میں ایک اہم مشترکہ نکتہ فراہم کرتا ہے ۔
ناک کے پولپس کی عام علامات میں ناک کا مسلسل بند رہنا یا بھیڑ، ناک کا بہنا، بلغم کا گلے میں گرنے کا احساس (postnasal drip)، سونگھنے یا ذائقہ کی حس میں کمی یا مکمل خاتمہ، خراٹے، اور ناک کے ذریعے سانس لینے میں دشواری شامل ہیں ۔ اگر یہ پولپس سینوس کے راستوں کو مسدود کر دیں تو سینوسائٹس (سینوس کی سوزش) کی علامات جیسے چہرے پر دباؤ یا درد اور سر درد بھی ظاہر ہو سکتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ علامات عام نزلہ زکام سے مشابہت رکھتی ہیں، لیکن نزلہ زکام عموماً چند دنوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے جبکہ ناک کے پولپس بغیر علاج کے بہتر نہیں ہوتے ۔
2. قانون مفرد اعضاء: ایک تعارف، بنیادی نظریات اور اصولِ صحت و مرض
قانون مفرد اعضاء، جسے نظریہ مفرد اعضاء بھی کہا جاتا ہے، طب یونانی کی ایک تجدید شدہ شکل ہے جس کے بانی حکیم انقلاب دوست محمد صابر ملتانی (رحمۃ اللہ علیہ) ہیں ۔ یہ نظریہ جسم انسانی کی ساخت، افعال، صحت اور مرض کو ایک منفرد انداز میں بیان کرتا ہے۔ اس نظریے کی بنیاد جسم کے تین بنیادی مفرد اعضاء یا نظاموں پر استوار ہے:
دل و عضلات (نظامِ عضلاتی): حرکت و قوت کا مرکز۔
دماغ و اعصاب (نظامِ اعصابی): حس و شعور اور پیغامات کی ترسیل کا مرکز۔
جگر و غدد (نظامِ غدی): تغذیہ، نشوونما اور کیمیائی افعال کا مرکز ۔
قانون مفرد اعضاء کے مطابق، صحت ان تینوں بنیادی اعضاء کے افعال میں مکمل توازن اور ہم آہنگی کا نام ہے۔ جب ان میں سے کوئی ایک نظام غیر طبعی طور پر متحرک (تحریک)، سست (تحلیل) یا سوزش زدہ ہو جائے تو یہ عدم توازن مرض کا باعث بنتا ہے ۔ کلاسیکی طب یونانی کے چار اخلاط (خون، بلغم، صفرا، سودا) کے نظریے کے برعکس، قانون مفرد اعضاء ان تین اعضائے رئیسہ کے افعال کو مرکزی حیثیت دیتا ہے، اگرچہ ہر مفرد عضو ایک خاص خلط اور کیفیت (گرمی، سردی، تری، خشکی) سے منسلک ضرور ہے ۔ مثال کے طور پر، دماغ و اعصاب کا تعلق بلغم (سرد تر)، جگر و غدد کا صفرا (گرم خشک) اور دل و عضلات کا سودا (خشک سرد) اور خون (گرم تر) سے ایک خاص ترتیب میں جوڑا جاتا ہے۔
اس نظریے میں مرض کی کیفیات اور درجات کو چھ بنیادی تحریکات کے ذریعے سمجھا اور بیان کیا جاتا ہے:
اعصابی عضلاتی (تر سرد / بلغمی سوداوی)
عضلاتی اعصابی (خشک سرد / سوداوی بلغمی)
عضلاتی غدی (خشک گرم / سوداوی صفراوی)
غدی عضلاتی (گرم خشک / صفراوی سوداوی)
غدی اعصابی (گرم تر / صفراوی بلغمی)
اعصابی غدی (تر گرم / بلغمی صفراوی) ۔ کسی بھی مرض کی تشخیص اور علاج انھی تحریکات کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔ “تحریک” کا تصور قانون مفرد اعضاء کی تشخیص و علاج میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جس سے مراد کسی ایک نظام کا غیر طبعی طور پر فعال ہو جانا ہے، جو دیگر نظاموں کے افعال کو متاثر کر کے بیماری کا سبب بنتا ہے۔ یہ محض اخلاط کے عدم توازن سے بڑھ کر اعضاء کی فعلیاتی حالت پر مبنی نظریہ ہے۔
حصہ دوم: قانون مفرد اعضاء کی روشنی میں ناک کی نرم ہڈی بڑھنے (پولپس) کے اسباب
1. مرض کا بنیادی سبب: مفرد اعضاء کا نظریہ اور اخلاط و کیفیات کا عدم توازن
قانون مفرد اعضاء کے فلسفہ کے مطابق، جسم میں پیدا ہونے والا کوئی بھی مرض، بشمول ناک کے پولپس، کسی ایک مفرد عضو (اعصاب، عضلات، یا غدد) کے غیر طبعی طور پر متحرک، سست یا سوزش زدہ ہونے کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ یہ غیر طبعی حالت اس عضو سے متعلقہ خلط (بلغم، سودا، یا صفرا) کی کیفیات (سردی، خشکی، گرمی، تری) میں بگاڑ اور عدم توازن پیدا کرتی ہے ۔ لہٰذا، ناک کے پولپس جیسی مقامی علامت بھی درحقیقت جسم کے کسی ایک یا زائد بنیادی نظاموں میں گہرے عدم توازن کی نشاندہی کرتی ہے۔ پولپ بذات خود ایک علامت ہے، جبکہ اس کا اصل سبب اس بنیادی “تحریک” میں پوشیدہ ہوتا ہے جو اس کے بننے کا باعث بنتی ہے۔
2. ناک کے پولپس کا تعلق کس تحریک، مزاج یا خلط سے ہے؟
ناک کے پولپس کی تشکیل اور اسباب کو قانون مفرد اعضاء کی رو سے سمجھنے کے لیے مختلف تحریکات اور ان سے وابستہ خلطی و کیفیاتی تبدیلیوں پر غور کرنا ضروری ہے۔
عضلاتی اعصابی تحریک (خشک سرد / سوداوی بلغمی): دستیاب مواد سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ناک کے پولپس کی ساخت اور تشکیل کا بنیادی تعلق عضلاتی اعصابی (خشک سرد) تحریک سے ہو سکتا ہے۔ اس تحریک میں جسم میں خشکی اور سردی بڑھ جاتی ہے، جس کے نتیجے میں خلیات میں سکڑاؤ پیدا ہوتا ہے، ان کا حجم کم ہوتا ہے، اور ان میں تیزابیت یا سوداویت (black bile/melancholy) کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ یہ کیفیت سخت رسولیوں یا گلٹیوں (tumors/growths) کی تشکیل کا باعث بن سکتی ہے ۔ ناک کے پولپس بھی ایک قسم کی غیر طبعی بڑھوتری ہیں، لہٰذا ان کی ساخت کا اس تحریک سے منسلک ہونا قرینِ قیاس ہے۔ اس حالت میں پیشاب کا pH بھی تیزابی (4.4 سے 5.7) ہوتا ہے ۔ اس تناظر میں پولپس کو ایک قسم کی “سوداوی رسولی” سمجھا جا سکتا ہے۔
سوزش اور بلغمی عنصر کا کردار: اگرچہ پولپ کی ٹھوس ساخت کا تعلق عضلاتی اعصابی تحریک سے ہو سکتا ہے، لیکن اس مرض میں سوزش اور بلغمی علامات (جیسے ناک کا بہنا، بلغم کا جمع ہونا) بھی نمایاں ہوتی ہیں ۔ ایک ذریعے کے مطابق ناک کی غدود (پولپس) دراصل ناک کی جھلی کی سوزش ہی ہے، اور اگر مزاج کی حساسیت کو ختم کر دیا جائے تو یہ سوزش ٹھیک ہو جاتی ہے ۔ اس “مزاج کی حساسیت” سے مراد ایک بنیادی آئینی کمزوری یا استعدادِ مرض (constitutional susceptibility) ہے جو ماحولیاتی یا اندرونی عوامل کو پولپس پیدا کرنے والی تحریک شروع کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ یہ قانون مفرد اعضاء کے اس جامع نظریے کی عکاسی کرتا ہے کہ فرد کا بنیادی مزاج مرض کی قبولیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس سوزش اور بلغمی کیفیت کی توجیہ کئی طرح سے کی جا سکتی ہے:
استعدادی عوامل: ممکن ہے کہ مریض میں پہلے سے اعصابی (بلغمی یعنی سرد تر) کمزوری یا عدم توازن موجود ہو، جس کی وجہ سے دائمی نزلہ زکام اور بلغمی جھلیوں کی حساسیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کمزور بنیاد پر جب عضلاتی اعصابی (خشک سرد) تحریک کا اثر ہوتا ہے تو پولپس بن جاتے ہیں۔
ثانوی ردِ عمل: یہ بھی ممکن ہے کہ عضلاتی اعصابی تحریک کے نتیجے میں پولپ بننے کے بعد، یہ مقامی طور پر خراش پیدا کرے جس سے ثانوی طور پر سوزش (ممکنہ طور پر غدی یعنی گرم، کیونکہ جسم اس سے لڑنے کی کوشش کرتا ہے) اور بلغم کا اخراج بڑھ جائے۔
سرد خشک سوزش: ایک امکان یہ بھی ہے کہ یہ سوزش خود “سوداوی سوزش” ہو، جو دائمی، سخت اور خشک سرد کیفیت کی حامل ہوتی ہے اور عضلاتی اعصابی تحریک سے مطابقت رکھتی ہے۔
مرض کی موجودہ علامات (مثلاً شدید، گرم سوزش بمقابلہ دائمی، زرد یا سفید رنگ کی بڑھوتری) ان مختلف امکانات میں تفریق کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
حصہ سوم: قانون مفرد اعضاء کے مطابق تشخیص
1. تشخیصی اصول: نبض، قارورہ (پیشاب)، زبان اور دیگر علامات کی اہمیت
قانون مفرد اعضاء میں مرض کی تشخیص کا انحصار بنیادی طور پر نبض، قارورہ (پیشاب کا معائنہ بشمول pH)، زبان کی رنگت و کیفیت، اور مریض کی بیان کردہ علامات و کیفیات پر ہوتا ہے ۔ یہ طریقہ کار مرض کی نوعیت، شدت، اور اس کی بنیادی تحریک کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ایک اہم تشخیصی پہلو جو قانون مفرد اعضاء میں حضرت صابر ملتانی (رح) نے متعارف کرایا، وہ پیشاب کے pH کا تجزیہ ہے۔ یہ طریقہ روایتی نبض اور علاماتی تشخیص کو ایک معروضی (objective) پیمانہ فراہم کرتا ہے، جس سے مزاج اور تحریک کی شناخت میں مزید درستگی آتی ہے ۔ مختلف تحریکات کے لیے پیشاب کے pH کی مخصوص حدود بیان کی گئی ہیں:
عضلاتی اعصابی تحریک (خشک سرد): پیشاب کا pH تیزابی (4.4 – 5.7) ۔
اعصابی عضلاتی تحریک (تر سرد): پیشاب کا pH (6.8 – 7.2) ۔
غدی عضلاتی تحریک (گرم خشک): پیشاب کا pH (6.8 – 7.2) ۔ کی طرف مائل ہوتا ہے۔ تاہم، یہاں فراہم کردہ مواد کے مطابق ہی بیان کیا جا رہا ہے۔)
غدی اعصابی تحریک (گرم تر): پیشاب کا pH (7.3 – 7.8) ۔
اعصابی غدی تحریک (تر گرم): پیشاب کا pH (7.9 – 10) ۔
ناک کے پولپس کی صورت میں، اگر بنیادی سبب عضلاتی اعصابی (خشک سرد) تحریک مانی جائے (جیسا کہ اوپر بحث کی گئی)، تو تشخیصی علامات میں نبض کی گہرائی میں سختی اور باریکی (hard, thready pulse at a deeper level)، پیشاب کا رنگ سرخی مائل یا زردی مائل تیزابی اور pH کا 5.7 سے کم ہونا شامل ہوگا۔ دیگر علامات میں زبان پر سیاہی مائل یا خشکی، قبض، جلد کی رنگت میں سیاہی مائل ہونا، اور جسم میں عمومی طور پر خشکی اور سردی کا احساس پایا جا سکتا ہے۔
حصہ چہارم: ناک کی نرم ہڈی (پولپس) کا دیسی علاج بَروئے قانون مفرد اعضاء
1. اصولِ علاج
قانون مفرد اعضاء میں علاج کے بنیادی اصول درج ذیل ہیں:
علاج بالضد: یہ قانون مفرد اعضاء کا سب سے اہم اصول ہے۔ یعنی جس کیفیت یا خلط کی زیادتی سے مرض پیدا ہوا ہو، اس کے مخالف کیفیات اور اخلاط پیدا کرنے والی ادویات و غذائیں استعمال کروائی جاتی ہیں ۔ اگر ناک کے پولپس کا سبب عضلاتی اعصابی تحریک یعنی خشکی سردی ہے، تو علاج میں گرم تر (غدی اعصابی یا اعصابی غدی) یا گرم خشک (غدی عضلاتی، مناسب مصلح کے ساتھ) ادویات و غذائیں استعمال کی جائیں گی۔
اخلاط و کیفیات میں توازن پیدا کرنا: علاج کا مقصد بگڑے ہوئے اخلاط کی اصلاح کرنا اور غالب غیر طبعی کیفیات کو معتدل کر کے جسم میں طبعی توازن بحال کرنا ہے۔
تحریک کی اصلاح: جس مفرد عضو (نظام) میں غیر طبعی تحریک (تیزی یا سوزش) ہو، اسے سکون پہنچا کر دوسرے اعضاء (نظاموں) کو تحریک دی جاتی ہے تاکہ جسم میں ہم آہنگی پیدا ہو۔
ناک کے پولپس کے علاج میں بنیادی ہدف صرف مقامی طور پر پولپ کو ختم کرنا نہیں، بلکہ اس نظاماتی عدم توازن (تحریک) کو درست کرنا ہے جس کی وجہ سے پولپ بنا ہے۔ یہ طریقہ علاج زیادہ پائیدار ہوتا ہے اور مرض کے دوبارہ ہونے کے امکانات کو کم کرتا ہے، جو کہ جدید علاج (مثلاً سرجری) میں ایک عام مسئلہ ہے ۔ اگر پولپس کی تشخیص عضلاتی اعصابی (خشک سرد) تحریک کے تحت ہوئی ہے، تو علاج کی حکمت عملی میں درج ذیل امور شامل ہوں گے:
تلیین (نرم کرنا): سخت شدہ بافتوں (tissues) اور جمع شدہ مواد کو نرم کرنا۔
ترطیب (تر کرنا): جسم اور متاثرہ حصے کی خشکی کو دور کرنے کے لیے رطوبت پہنچانا۔
تسخین (گرم کرنا): جسم کی سردی کو زائل کرنے کے لیے حرارت پیدا کرنا۔
تنقیہ سوداء (سوداء کا اخراج): اگر سوداء کی زیادتی ہو تو اس فاسد خلط کو جسم سے خارج کرنا۔
تقویتِ اعصاب و غدد: عضلاتی نظام کی تیزی کو کم کرنے کے لیے اعصابی اور غدی نظاموں کو تقویت دینا تاکہ توازن بحال ہو سکے۔
2. علاج بالغذاء (Dietary Therapy)
قانون مفرد اعضاء میں علاج بالغذاء کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔ غذا کے ذریعے جسم کے کیمیائی ماحول کو تبدیل کر کے مرض کے اسباب کو دور کیا جاتا ہے۔ ایک طبی تحقیق میں ناک کی بڑھی ہوئی غدود کے لیے چاول، بینگن، دال مسور، تلی ہوئی اور مرغن غذاؤں سے پرہیز تجویز کیا گیا ہے ۔ یہ غذائیں عموماً سوداوی (خشک سرد) یا بلغمی (سرد تر) کیفیات کو بڑھاتی ہیں یا ہضم میں بھاری ہوتی ہیں، جس سے نظام پر مزید بوجھ پڑتا ہے۔
قانون مفرد اعضاء میں غذائیں چھ نمبروں (1 تا 6) میں تقسیم کی جاتی ہیں، ہر نمبر ایک مخصوص تحریک اور مزاج کی نمائندگی کرتا ہے ۔ اصول یہ ہے کہ جس تحریک کی وجہ سے بیماری ہو، اس کے مخالف تحریک کی غذائیں استعمال کروائی جائیں۔ اگر ناک کے پولپس عضلاتی اعصابی (خشک سرد) تحریک کا نتیجہ ہیں (جو عموماً نمبر 2 یا 3 کی غذاؤں سے بڑھتی ہے)، تو علاج کے لیے اعصابی غدی (تر گرم – عموماً نمبر 1 کی غذائیں)، غدی اعصابی (گرم تر – عموماً نمبر 5 کی غذائیں) یا غدی عضلاتی (گرم خشک – عموماً نمبر 4 کی غذائیں) تجویز کی جائیں گی تاکہ خشکی سردی کا ازالہ کیا جا سکے۔ انتخاب کا انحصار مریض کی مجموعی کیفیت اور مرض کی شدت پر ہوگا۔ چونکہ پولپس میں خشکی سردی کا عنصر غالب سمجھا جا رہا ہے، اس لیے “گرم تر” یا “تر گرم” غذائیں زیادہ مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔
جدول 1: ناک کے پولپس کی عضلاتی اعصابی تحریک (خشک سرد) میں مفید و ممنوع غذائیں
مفید غذائیں (Beneficial Foods)
ممنوع غذائیں (Avoidable Foods)
دیسی مرغی کا شوربہ (ادرک، کالی مرچ کے ساتھ)، بکرے کا گوشت (کم مقدار میں)، انڈے کی زردی، شہد، کھجور، انجیر، انگور شیریں، پپیتا، آم۔
بڑا گوشت (بیف)، مچھلی (بعض اقسام)، تمام ٹھنڈے پانی اور مشروبات، آئس کریم، دہی، لسی، چھاچھ۔
مغزیات: بادام (چھلکا اتار کر)، پستہ، چلغوزہ (معتدل مقدار میں)۔
سبزیاں: آلو، گوبھی، مٹر، بھنڈی، بینگن، ٹماٹر، لیموں، کچی سبزیاں، سلاد۔
سبزیاں: کدو، ٹینڈے، شلجم، گاجر (پکا کر)، پالک (کم مقدار میں)، میتھی۔
دالیں: دال چنا، دال مسور، ماش کی دال، بیسن۔
مصالحہ جات: سونف، اجوائن، پودینہ، ادرک، لہسن، ہلدی، کالی مرچ، دارچینی، لونگ، چھوٹی الائچی، بڑی الائچی (مناسب مقدار میں)۔
پھل: ترش پھل، کیلا، تربوز، امرود، آلو بخارا، جامن۔
مشروبات: گرم دودھ (شہد یا سونف ڈال کر)، زعفران یا ہلدی ملا دودھ، مختلف قہوہ جات (مثلاً سونف، ادرک، پودینہ، دارچینی)، نیم گرم پانی۔
دیگر: چاول (خاص طور پر ٹھنڈے یا بادی)، بیکری کی اشیاء (نان، خمیری روٹی)، تلی ہوئی اور بھاری مرغن غذائیں، بازاری کھانے، سرکہ، اچار، تیزابیت پیدا کرنے والی تمام اشیاء۔
اناج: گندم کی روٹی (بغیر چھنے آٹے کی)، جو کا دلیہ (نمکین)۔
خشک میوہ جات (زیادہ مقدار میں یا خشک سرد تاثیر والے)۔
نوٹ: یہ ایک عمومی رہنمائی ہے۔ کسی بھی غذائی چارٹ پر عمل کرنے سے پہلے مستند معالج سے مشورہ ضروری ہے۔
3. علاج بالدواء (Herbal/Compound Medicine Therapy)
قانون مفرد اعضاء میں ناک کے پولپس کے علاج کے لیے مختلف مفرد اور مرکب ادویات استعمال کی جاتی ہیں، جن کا مقصد بنیادی تحریک کی اصلاح، مواد کا اخراج، اور سوزش کو کم کرنا ہوتا ہے۔
اطریفل اسطوخودوس:
اہم اجزاء: اسطوخودوس (Lavandula stoechas)، ہلیلہ جات (Terminalia species – Triphala)، آملہ (Emblica officinalis)، گل سرخ (Rosa damascena)، کشمش (Raisins)، روغن بادام (Almond oil)، شہد (Honey) ۔
فوائد: یہ دوا دائمی نزلہ، زکام، سر درد، اور دماغی امراض میں مفید ہے۔ اسطوخودوس خاص طور پر دماغ سے بلغمی اور سوداوی مواد کے اخراج میں مدد دیتا ہے اور اعصاب کو تقویت بخشتا ہے ۔ ناک کی بڑھی ہوئی غدود (پولپس) کے لیے اس کی سفارش کی گئی ہے ۔ اس کا استعمال دماغ میں جمع شدہ فاسد رطوبات اور سوداء کو خارج کر کے ناک کے راستوں کو صاف کرنے اور پولپس کی افزائش کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
مزاج: اسطوخودوس کا انفرادی مزاج گرم خشک مانا جاتا ہے۔ اطریفل اسطوخودوس کا مجموعی مزاج مرکب القویٰ ہوتا ہے، لیکن اس میں اسطوخودوس کی وجہ سے گرمی اور خشکی کا عنصر نمایاں ہو سکتا ہے، جو سردی اور تری سے پیدا ہونے والے امراض میں مفید ہے۔
مقدار خوراک: عموماً 5 سے 10 گرام رات کو سوتے وقت نیم گرم پانی یا دودھ کے ساتھ استعمال کی جاتی ہے ۔
حب کبد نوشادری:
اہم اجزاء: نوشادر (Ammonium chloride)، نمک سیاہ (Black salt)، نمک طعام (Common salt)، زنجبیل (Ginger)، فلفل سیاہ (Black pepper)، سنامکی (Senna leaf)، ہلیلہ زرد (Terminalia chebula yellow) وغیرہ ۔
فوائد: یہ جگر کے افعال کو درست کرتی ہے، بدہضمی، ریاح، اور قبض کو دور کرتی ہے۔ اس میں شامل اجزاء سوزش کو کم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔ ناک کی بڑھی ہوئی غدود (پولپس) کے لیے اس کی سفارش کی گئی ہے ۔ جگر کی اصلاح سے جسم میں صالح خون اور دیگر اخلاط کی پیدائش بہتر ہوتی ہے، جس سے فاسد مواد جمع نہیں ہو پاتا جو پولپس جیسی کیفیات کا باعث بن سکتا ہے۔
مزاج: نوشادر (گرم خشک) اور دیگر گرم اجزاء کی وجہ سے اس کا مجموعی مزاج گرم خشک ہے۔
مقدار خوراک: بالغ افراد کے لیے 2 گولیاں دن میں تین بار کھانے کے بعد پانی کے ساتھ۔ قبض کی صورت میں 4 گولیاں رات سوتے وقت پانی کے ساتھ ۔
ان دو اہم مرکبات کا ایک ساتھ استعمال ایک جامع حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے: اطریفل اسطوخودوس دماغ اور بالائی تنفسی راستوں سے فاسد مواد اور سردی کو ختم کرتا ہے، جبکہ حب کبد نوشادری جگر اور نظامِ ہضم کی اصلاح کر کے پورے جسم میں خلطی توازن کو بحال کرتی ہے اور سوزش کو کم کرتی ہے۔
دیگر مجربات و مفردات:
آبِ ترپھلہ: نہار منہ پینا خون کو صاف کرتا ہے اور جسم سے فاسد مواد کے اخراج میں مدد دیتا ہے ۔
قہوہ جات: کھانے کے بعد سونف، زیرہ، بڑی الائچی، چھوٹی الائچی کا قہوہ ہاضمے کو بہتر کرتا ہے اور ریاح کو تحلیل کرتا ہے ۔
ہلدی (Turmeric): اپنی سوزش کم کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے مفید ہے ۔ اسے گرم دودھ میں ملا کر یا غذا میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
ادرک (Ginger): یہ بھی سوزش کو کم کرتی ہے اور بلغم کو خارج کرنے میں مددگار ہے ۔ اس کی چائے یا قہوہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جدول 2: ناک کے پولپس کے لیے قانون مفرد اعضاء کی اہم ادویات
دوا کا نام
اہم اجزاء
عمومی مزاج (قانون مفرد اعضاء کے مطابق)
ممکنہ متعلقہ تحریک جس میں مفید ہے
ناک کے پولپس کے لیے فوائد
عمومی مقدار خوراک (معالج کے مشورے سے)
اطریفل اسطوخودوس
اسطوخودوس، ہلیلہ جات، آملہ، گل سرخ، شہد
گرم خشک (مجموعی طور پر)
اعصابی عضلاتی، اعصابی غدی (بطور مصلح)
دماغ و اعصاب سے بلغمی و سوداوی مواد کا اخراج، دائمی نزلہ و زکام میں مفید، پولپس کی بلغمی یا سوداوی بنیاد کو ختم کرنے میں معاون۔
5-10 گرام رات سوتے وقت۔
حب کبد نوشادری
نوشادر، نمکیات، زنجبیل، فلفل سیاہ، سنامکی
گرم خشک
اعصابی عضلاتی، اعصابی غدی (بطور مصلح)
جگر کے افعال کی اصلاح، نظامِ ہضم کی بہتری، سوزش میں کمی، فاسد مواد کی پیدائش روکنا۔
2 گولی دن میں 2-3 بار۔
ہلدی (مفرد)
کرکومین
گرم خشک
اعصابی، بلغمی
سوزش کو کم کرنا، خون صاف کرنا۔
1-3 گرام روزانہ (دودھ یا پانی کے ساتھ)
ادرک (مفرد)
جنجرول
گرم خشک
اعصابی، بلغمی
بلغم کا اخراج، سوزش میں کمی، نزلہ و زکام میں مفید۔
حسب ضرورت (چائے، قہوہ یا غذا میں)
Export to Sheets
نوٹ: یہ ادویات اور ان کی مقدار خوراک صرف معلوماتی مقاصد کے لیے ہیں۔ کسی بھی دوا کا استعمال مستند معالج کے مشورے کے بغیر ہرگز نہ کریں۔
4. علاج بالتدبیر (Regimental Therapy / Local Applications)
علاج بالتدبیر میں ایسی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں جو براہِ راست متاثرہ حصے پر اثر انداز ہوں یا جسم کی طبعی قوتوں کو بحال کرنے میں مدد دیں۔
روغنِ زیتون کا سونگھنا: ایک طبی ذریعے کے مطابق بند نتھنے کھولنے کے لیے روئی پر روغنِ زیتون لگا کر سونگھنا مفید ہے ۔ روغنِ زیتون مقامی طور پر نرمی پیدا کرتا ہے اور ممکنہ طور پر سوزش کو کم کرتا ہے۔
مشک سونگھنا: اسے بھی بند ناک کھولنے کے لیے مفید بتایا گیا ہے ۔ مشک ایک تیز خوشبودار مادہ ہے جو بند راستوں کو کھولنے میں مدد دے سکتا ہے۔
نمکین پانی سے ناک کی صفائی (Saline Nasal Rinse/Istinshaq): نیم گرم نمکین پانی سے ناک کو دھونا یا استنشاق کرنا ناک کے راستوں سے جمع شدہ بلغم، گرد و غبار اور دیگر خراش پیدا کرنے والے عوامل کو صاف کرتا ہے، سوزش کم کرتا ہے اور سانس کی روانی کو بہتر بناتا ہے ۔ یہ قانون مفرد اعضاء کے اصول تنقیہ (صفائی) اور ترطیب (تری پہنچانا) کے عین مطابق ہے۔
بھاپ لینا (Steam Inhalation): سادہ پانی یا کسی دوا (جیسے بابونہ یا یوکلپٹس کے چند قطرے) کی بھاپ لینا بند ناک کو کھولنے، جمع شدہ بلغم کو پتلا کر کے اس کے اخراج کو آسان بنانے اور سانس کی نالیوں کو سکون پہنچانے میں انتہائی مفید ہے ۔
ناک میں ڈالنے والے قطرے/روغنیات: قانون مفرد اعضاء میں مخصوص روغنیات (جیسے روغنِ بادام شیریں، روغنِ کدو) یا عرقیات کا استعمال بھی مقامی طور پر سوزش کم کرنے اور جھلیوں کو سکون پہنچانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
حصہ پنجم: احتیاطی تدابیر اور طرزِ زندگی میں تبدیلیاں
ناک کے پولپس کے علاج اور آئندہ بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اور طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلیاں انتہائی اہم ہیں۔
محرکات سے بچاؤ: ان تمام چیزوں سے پرہیز کریں جو الرجی یا ناک کی جھلیوں میں خراش پیدا کر سکتی ہیں، مثلاً دھول مٹی، گرد و غبار، پالتو جانوروں کے بال، پولن، تمباکو کا دھواں، تیز خوشبوئیں اور کیمیائی مواد ۔
ماحول کا خیال: خشک اور زیادہ گرم ماحول سے بچیں۔ گھر میں ہوا میں نمی کا تناسب مناسب رکھنے کے لیے ہیومیڈیفائر (humidifier) کا استعمال مفید ہو سکتا ہے، خصوصاً سرد اور خشک موسم میں ۔
تمباکو نوشی سے پرہیز: تمباکو نوشی اور دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال مکمل طور پر ترک کر دیں کیونکہ یہ سانس کی نالیوں میں شدید خراش اور سوزش کا باعث بنتی ہیں ۔
پانی کا مناسب استعمال: دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پئیں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو اور بلغم پتلا رہ کر آسانی سے خارج ہو سکے ۔
غذائی پرہیز: معالج کی طرف سے تجویز کردہ غذائی پرہیز پر سختی سے عمل کریں۔ خاص طور پر ایسی غذائیں جو مرض کی بنیادی تحریک (مثلاً خشکی سردی) کو بڑھاتی ہوں، ان سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔ چاول، بینگن، دال مسور، تلی ہوئی اور مرغن غذائیں اکثر پولپس کے مریضوں کے لیے مضر ثابت ہوتی ہیں کیونکہ یہ سوداء یا بلغم کو بڑھا سکتی ہیں۔
مناسب آرام: جسم کو مناسب آرام دینا اور نیند پوری کرنا بھی صحت کی بحالی کے لیے ضروری ہے۔
مزاج کے مطابق طرزِ زندگی: قانون مفرد اعضاء مختلف مزاجوں کے لیے مخصوص طرزِ زندگی کی ہدایات بھی دیتا ہے۔ مثال کے طور پر، بلغمی مزاج (سرد تر) کے حامل افراد کو زیادہ سونے سے پرہیز، صبح سویرے اٹھنے اور جسمانی طور پر فعال رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح سوداوی مزاج (خشک سرد) والوں کو خشک موسم میں اپنی جلد اور جسم کو مرطوب رکھنے کے لیے خصوصی تدابیر اختیار کرنے کی تاکید کی جاتی ہے ۔ اگر پولپس کا تعلق خشکی سردی سے ہے، تو مزید سردی اور خشکی پیدا کرنے والے ماحول اور عادات سے بچنا چاہیے۔
حصہ ششم: خلاصہ کلام
ناک کے پولپس، جنہیں عام طور پر ناک کی نرم ہڈی کا بڑھنا کہا جاتا ہے، قانون مفرد اعضاء کے تحت ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کی بنیاد جسم کے بنیادی نظاموں (اعصاب، عضلات، غدد) میں عدم توازن اور مخصوص تحریک، بالخصوص عضلاتی اعصابی (خشک سرد) تحریک، پر ہوتی ہے۔ اس نظریے کے مطابق، یہ مقامی علامت ایک گہرے نظاماتی بگاڑ کی عکاس ہے۔
اس کی تشخیص میں نبض شناسی، قارورہ (پیشاب کا معائنہ، خصوصاً pH کی پیمائش)، زبان کا معائنہ اور دیگر علامات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ علاج کا طریقہ سہ جہتی ہے: علاج بالغذاء، علاج بالدواء، اور علاج بالتدبیر۔ ان تینوں کا مشترکہ مقصد مرض کی بنیادی تحریک کی اصلاح کرنا، فاسد مواد کو جسم سے خارج کرنا، سوزش کو کم کرنا اور جسم کی طبعی قوت مدافعت کو بحال کرنا ہے۔ اطریفل اسطوخودوس اور حب کبد نوشادری جیسی مرکب ادویات، مخصوص مفردات، اور مقامی تدابیر (جیسے نمکین پانی سے ناک کی صفائی اور بھاپ لینا) اس علاج کا حصہ ہیں۔
قانون مفرد اعضاء ناک کے پولپس کے لیے ایک جامع اور اصولی طریقہ علاج پیش کرتا ہے جو مرض کی جڑ پر کام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

اس کا انفرادی تشخیص اور علاج (خاص طور پر غذائی پرہیز) پر زور اس کی ایک اہم خوبی ہے۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ علاج کسی مستند اور تجربہ کار معالج کی زیر نگرانی ہی کروایا جائے ۔ علاج کی کامیابی کا انحصار بڑی حد تک تحریک کی درست تشخیص اور مریض کی طرف سے غذائی و دوائی پرہیز پر سختی سے عمل کرنے پر ہے۔ بعض شدید صورتوں میں، یا جہاں فوری طبی مداخلت کی ضرورت ہو، جدید طبی رائے اور علاج کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ قانون مفرد اعضاء کا طریقہ علاج جدید طب کے ساتھ مل کر یا ایک متبادل کے طور پر مریض کی صحت یابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔