Tuesday, March 25, 2025
Home Health آکھ ، مدار ، عشر(Calotropis gigantean ) 

آکھ ، مدار ، عشر(Calotropis gigantean ) 

by admin
آکھ ، مدار ، عشر (Calotropis gigantean )

آکھ ، مدار ، عشر (Calotropis gigantean

Family: Asclepiadaceae 

مشہور عام بر صغیر پاک و ہند میں خودرو پیدا ہونے والا پودا ہے۔ بر صغیر کے علاوہ افریقہ میں بھی پایا جاتا ہے۔ 

اسکی مکمل سفید پھولوں والی قسم نایاب ہے۔ 

پھول کے درمیان ایک تکیہ لونگ کی شکل کا ہوتا ہے جسے آگ کا لونگ کہتے ہیں۔ اس پودے کا دودھ ، جڑ کا چھا کا پھول، پتے پھول کا لونگ پھولوں کی گفتند ، مکمل پودے کا نمک بنا کر استعمال

کروایا جاتا ہے۔ 

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دواویدک سے طب یونانی میں شامل ہوئی ہے۔ اطبائے متقدمین اور ویدک گر نتھوں میں اس دوا کو بہت اہمیت حاصل رہی ہے۔ تقریبا سب دھاتیں اس ہرب میں کشتہ کی جاسکتی ہیں۔  یہ ہر ب کیمیا گری کی بنیادی ادویہ میں سے ایک ہے۔ اطبا اسکے خواص سے خوب واقف ہیں۔ 

روایتی طور پر اس پودے کا دودھ لازع، اکال، مقرع، مسهل قوی، جزب و تریاق سم حیوانات ہے۔ 

مقامی طور پر جلد پر لگانے سے آبلہ انگیز اثرات ہیں۔ 

جبکہ اسکی جڑ کا چھا کا معتدل، مقوی، قاطع و مخرج بلغم ، مغشی، مقنی، معرق، مسج جڑ

چھلکا معدہ و امعاء ہے۔ 

اسے جزام و آتشک کے علاوہ ہیضہ میں بھی استعمال کروایا جاتا ہے۔ اس کے پھول مقوی معدہ ( قلیل مقدار میں )، محلل و مسکن در دو صفراوی دمہ میں مفید ہیں۔ انکی گلقند بھی بنا کر انہی امراض میں برتی جاتی ہے۔ 

نمک دمه سمیت کیمیا گری و کشتہ سازی میں کارآمد ہے۔   

خشک پتوں کا سفوف جالی، اکال، مجفف ہونے کے باعث قروح خبیثہ میں زر ورا استعمال ہوتا ہے۔ 

زاتی ریسرچ کے مطابق یہ دوا اللہ کا انسانوں پر خاص انعام ہے۔ اپنے براڈ سپیکٹرم ملٹی ڈائمینشنل افادیت لیے اس دوا کا شمار طب کی مایہ ناز ادویہ میں ہوتا ہے۔ 

یہ دوانا صرف تریاقی اثرات رکھتی ہے بلکہ اکسیر ی کیفیات سے بھی بھر پور ہے۔ 

زمین سے اوپر کے حصے سوداوی و صفراوی امراض کے لئے تریاق ہیں تو زمین سے نیچے جڑ کا پوست بلغمی امراض کے لیے مفید۔ اس لیے گرام پازیٹیو و نیگیٹیو دونوں قسم کے جراثیموں کے لیے موت

کا پیغام ہے۔   

حیرت کی بات ہے کہ انگریزی جراثیم کش ادویہ کے مقابلے میں صدیوں سے مستعمل اس دوا کے خلاف گرام سٹین مخصوص ضدی و ہٹ دھرم بیکٹیریاز بھی ریز سٹینس پیدا نہیں کر پائے۔ ان سب کو یہ دوا مکمل وائیپ آوٹ کرنے بہ کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس دوا کو معالج اپنے علم کے مطابق مختلف مزاجوں و امراض میں مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال کرواسکتا ہے۔ 

اسکے دودہ میں نیچر کی انفلے میٹری میڈی ایٹر ز پائے جاتے ہیں۔ جو اسے انظے میٹری میڈیسنز کی صف میں شامل کرتے ہیں مگر اینٹی انفلے میٹری میڈیسنز (ہلدی، ملیٹھی وغیرہ) کے ساتھ مل کر یہ دواڈو کل ایکشن ادویہ میں شامل ہو جاتی ہے۔ 

اس کے دودھ میں شامل انہی انفلے میٹری میڈی ایٹرز کی بدولت یہ دوا کھڑکتے ہوئے زخمی لنگز کو مکمل فائیبر و سس سے محفوظ رکھتی ہے۔ 

نیچرل ہیلنگ میں مدد دیتی ہے۔ انہی میڈی ایٹرز کی بدولت بیٹھا ہوا امیون سسٹم بھر پور رسپانس شروع کر دیتا ہے اور جیسے ہی امیون سسٹم ایکٹیو ہو تا ہے مرض کا نام و نشان نہیں رہتا۔ 

پاؤں میں اسکے پتوں کارکھنا اور ان پر جرابیں پہن لینا شوگر کے لیے مفید ہے۔ دراصل انہی انفلے میٹری میڈی ایٹرز کی بدولت یہ پاؤں کے نیچے واقع جلد اور اسکے نیچے واقع اعصاب کے سروں کو ایریٹیٹ کرتی ہے جس سے وہاں بھی رسپانس بیدار ہو جاتا ہے۔ 

یہ رسپانس سنسری نروز کے زریعے دماغ تک پہنچتے ہیں اور نتیجہ کے طور پر نروائین آوٹ پوٹ بہتر ہو جاتی ہے۔ 

پہلے زمانہ میں اس کے دودھ سے مجرمانہ طور پر ابھارشن کر دیے جاتے تھے جو کہ بہت خطرناک صورت حال پیدا کر دیتے ہیں۔ 

اس کی بجائے کم اکال دودھ جیسے شیر تھوہر کا استعمال کروایا جانا مناسب یہ دودھ اور اس کے مرکبات انگریزی دوامیز و پر اسٹول کی مسابقت کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔ دودھ کی مقدار خوراک اتنی ہے کہ الٹی نہ لائے رتی تک۔ 

خشک پتوں کا سفوف 2 رتی سے 1 ماشہ تک۔ 

جڑ کی چھال 2 سے 4 رتی تک۔ 

پھول 1 سے 3 رقی تک۔   

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai