Tuesday, March 25, 2025
Home Health پیشاب کے طبی خواص

پیشاب کے طبی خواص

by admin
پیشاب کے طبی خواص

پیشاب کے طبی خواص

کتاب الابنيه عن حقائق الادویہ

ابو منصور موفق بن علی ہروی۔لکھتے ہیں

پیشاب کے طبی خواص

ابوال بول ( پیشاب) کی جمع ہے، بول کی تمام قسمیں مزاج گرم خشک ہیں۔ گرم مزاج والے جانور کا پیشاب سرد مزاج والے جانور کے مقابلے میں زیادہ گرم ہوتا ہے۔ پیشاب میں بہت زیادہ جالی اثرات پائے جاتے ہیں، اسی لیے دھوبی کپڑوں کو پیشاب میں بھگوتے ہیں تاکہ کپڑا صاف ہو جائے۔ سر کے متعفن زخموں، خارش اور بہق کی صورت میں پیشاب سے سر کو دھونا مفید ہے ، یہ سعفہ کے لیے بھی مفید ہے ، پیر کی انگلیوں کے زخم کی صورت میں متاثرہ عضو پر کپڑا لپیٹ کر اس پر پیشاب کرنے کے بعد اسے خشک ہونے تک چھوڑ دیناز خموں کے لیے مفید ہے۔

رحم اونٹ کا پیشاب برودت کے سبب لاحق ہونے والے استسقا کے لیے مفید ہے ، (امراض طحال میں ) دودھ میں ملا کر طحال پر اس کا لگانا مفید ہے۔ اونٹ کا پیشاب کان کے زخم کے لیے بھی مفید ہے ، اس کا پینا م اور آنتوں کی غلیظ ریاح کو تحلیل کرتا ہے ، اسی طرح اگر کسی کی سونگھنے کی حس ختم ہو چکی ہو تو بار بار اونٹ کے پیشاب کا ناک میں ٹپکانا اس مرض کے لیے مفید ہے۔ گائے کے پیشاب میں بھی یہ تاثیر پائی جاتی ہے ، ساتھ ہی یہ بواسیر کے درد میں تسکین دیتا ہے۔ بکری کا پیشاب معدہ میں جمع استسقائی رطوبت کے لیے مفید ہے خواہ اسے پیا جائے یا پھر بکری کی مینگنی میں ملاکر پیٹ پر اس کا لیپ کیا جائے۔ جوڑوں کے درد کی صورت میں جوڑوں پر گھوڑے کا

پیشاب لگانا یا پھر اس پیشاب میں بیٹھنا مفید ہے۔

متوں پر کتے کا پیشاب لگانے سے مسے جھڑ جاتے ہیں، سردی کے سبب لاحق ہونے والے کان کے درد میں بھینس کے پیشاب میں مر پیس کر کان میں ٹپکانے سے درد میں آرام ہوتا ہے، چمگادڑ کا پیشاب مزاجا گرم خشک ہے ، اس کا استعمال بیاض چشم کو زائل کرتا ہے، خنزیر کے پیشاب میں بھی یہ صفت پائی جاتی ہے ، ساتھ ہی یہ مثانے کی پتھری کو توڑتا ہے۔

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai