Monday, June 16, 2025
Home Blog گائے بھینس،بکرا،چھترا کا گوشت کن مرضوں میںکونسے افراد کے لئے فائدہ مند اور کس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے؟

گائے بھینس،بکرا،چھترا کا گوشت کن مرضوں میںکونسے افراد کے لئے فائدہ مند اور کس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے؟

by admin
گائے بھینس،بکرا،چھترا کا گوشت کن مرضوں میں کونسے افراد کے لئے فائدہ مند اور کس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے؟
گائے بھینس،بکرا،چھترا کا گوشت کن مرضوں میں کونسے افراد کے لئے فائدہ مند اور کس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے؟
گائے بھینس،بکرا،چھترا کا گوشت کن مرضوں میں کونسے افراد کے لئے فائدہ مند اور کس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے؟

گائے بھینس،بکرا،چھترا کا گوشت کن مرضوں میں

 کونسے افراد کے لئے فائدہ مند اور کس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے؟

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

گوشت: فوائد اور نقصانات

 (1) ہر قسم کے گوشت (گائے، بھینس، بکرا، چھترا) کی غذائی افادیت کا جائزہ لیں، بشمول پروٹین، چربی، وٹامنز اور معدنیات۔ (2) ان گوشت کی اقسام کے ممکنہ صحت کے فوائد کی تحقیق کریں، خاص طور پر ان بیماریوں یا حالات کے حوالے سے جن میں یہ فائدہ مند ہو سکتے ہیں (مثلاً، خون کی کمی، پٹھوں کی نشوونما)۔ (3) ان گوشت کی اقسام کے ممکنہ نقصانات اور ان بیماریوں یا حالات کی نشاندہی کریں جن میں ان کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے (مثلاً، دل کی بیماریاں، ہائی کولیسٹرول، گاؤٹ، گردے کے مسائل)۔ (4) مختلف عمر کے گروہوں (بچوں، بڑوں، بزرگوں) اور مخصوص جسمانی حالتوں (حاملہ خواتین، کھلاڑیوں) کے لیے ان گوشت کی اقسام کے اثرات کا جائزہ لیں۔ (5) ان افراد کی نشاندہی کریں جنہیں پہلے سے موجود صحت کے مسائل (جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا) کی وجہ سے ان گوشت کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے یا پرہیز کرنا چاہیے۔ (6) ہر قسم کے گوشت میں موجود مخصوص اجزاء (جیسے سیر شدہ چربی، کولیسٹرول، پیورینز) اور ان کے انسانی صحت پر اثرات کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ (7) مختلف طبی اور غذائی ماہرین کی آراء اور سفارشات کا مطالعہ کریں جو گوشت کے استعمال اور صحت کے تعلق پر روشنی ڈالتے ہیں۔

گوشت کی اقسام

 صحت کے فوائد، نقصانات، اور مخصوص افراد کے لیے غذائی سفارشات

خلاصہ

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہے جو اعلیٰ معیار کی پروٹین، ضروری وٹامنز اور معدنیات فراہم کرتا ہے۔ اس رپورٹ کا مقصد گائے، بھینس، بکرا، اور چھترے کے گوشت کی غذائی افادیت، صحت پر اس کے مثبت اور منفی اثرات کا جامع، شواہد پر مبنی تجزیہ پیش کرنا ہے۔ اس میں مختلف آبادیاتی گروہوں جیسے بچوں، حاملہ خواتین، بزرگوں، اور کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ مخصوص طبی حالات جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، گاؤٹ، گردے اور جگر کے امراض، خود کار مدافعتی امراض، اور الرجی میں گوشت کے استعمال سے متعلق تفصیلی سفارشات شامل ہیں۔ تجزیہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوشت کا استعمال متوازن غذا کا حصہ ہو سکتا ہے، لیکن اس کی قسم، مقدار، پکانے کا طریقہ، اور فرد کی صحت کی حالت اس کے فوائد اور نقصانات کا تعین کرتی ہے۔ پروسیس شدہ گوشت اور زیادہ چربی والے کٹس سے پرہیز اور متوازن مقدار میں دبلا گوشت استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔

1. تعارف

1.1. گوشت کی غذائی اہمیت

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، انسانی غذا میں پروٹین، ضروری وٹامنز اور معدنیات کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ دنیا بھر میں بہت سی روایتی اور جدید غذائی عادات کا ایک بنیادی جزو ہے۔ سرخ گوشت کو خاص طور پر آئرن، زنک، اور وٹامن بی کمپلیکس، بشمول وٹامن بی 12، کی کثرت کے لیے نمایاں کیا جاتا ہے، جو پٹھوں کے افعال، توانائی کی پیداوار، اور مجموعی کارکردگی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ یہ غذائی اجزاء جسم کے مختلف نظاموں کی صحت اور مناسب کارکردگی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ۔  

گوشت کو ایک “مکمل پروٹین” کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں تمام ضروری امینو ایسڈز شامل ہوتے ہیں جنہیں انسانی جسم خود تیار نہیں کر سکتا اور انہیں غذا کے ذریعے حاصل کرنا ضروری ہے ۔ یہ خصوصیت گوشت کو پٹھوں کی ترکیب، بافتوں کی مرمت، اور جسمانی افعال کو برقرار رکھنے کے لیے خاص طور پر موثر بناتی ہے۔ یہ ان آبادیوں کے لیے خاص طور پر اہم ہے جنہیں زیادہ پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے بڑھتے ہوئے بچے، کھلاڑی، یا بزرگ افراد جو سارکوپینیا (عمر سے متعلق پٹھوں کا نقصان) کے خطرے سے دوچار ہیں ۔ گوشت کی پروٹین کی مکمل نوعیت اسے بہت سی پودوں پر مبنی پروٹین سے ممتاز کرتی ہے، جنہیں اکثر تمام ضروری امینو ایسڈز فراہم کرنے کے لیے محتاط امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے۔  

1.2. رپورٹ کا مقصد اور دائرہ کار

اس رپورٹ کا مقصد گائے (بیف)، بھینس، بکرا، اور چھترے کے گوشت کے استعمال کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا ایک جامع، شواہد پر مبنی تجزیہ پیش کرنا ہے۔ اس میں ہر قسم کے گوشت کے مخصوص غذائی پروفائل، ممکنہ صحت کے فوائد، اور متعلقہ خطرات کی وضاحت کی جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ رپورٹ مختلف آبادیاتی گروہوں (جیسے بچے، حاملہ خواتین، بزرگ، کھلاڑی) اور مخصوص طبی حالات (جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، گاؤٹ، گردے اور جگر کے امراض، خود کار مدافعتی امراض، اور الرجی) کے لیے موزوں غذائی سفارشات پیش کرے گی، تاکہ متوازن غذا میں گوشت کے کردار کی گہرائی سے سمجھ پیدا ہو سکے۔

2. گوشت کی اقسام کا غذائی موازنہ

2.1. گائے کا گوشت (بیف)

گائے کا گوشت سرخ گوشت کے زمرے میں آتا ہے، جس میں چکن یا مچھلی جیسے سفید گوشت کے مقابلے میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ 10% چربی والے بھنے ہوئے گائے کے گوشت کی 3.5 اونس (100 گرام) کی ایک عام مقدار میں تقریباً 217 کیلوریز، 26.1 گرام پروٹین، اور 11.8 گرام چربی ہوتی ہے ۔ یہ خاص طور پر ضروری مائیکرو نیوٹرینٹس جیسے وٹامن بی 12، زنک، سیلینیم، آئرن (بنیادی طور پر انتہائی قابل جذب ہیم شکل میں)، نیاسین (وٹامن بی 3)، وٹامن بی 6، اور فاسفورس سے بھرپور ہوتا ہے ۔ گائے کے گوشت میں فائدہ مند مرکبات بھی شامل ہیں جیسے کریٹین (پٹھوں کے لیے توانائی کا ذریعہ)، ٹورین (ایک اینٹی آکسیڈینٹ امینو ایسڈ)، گلوٹاتھیون (ایک طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ)، اور کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA)، ایک رومیننٹ ٹرانس فیٹ جس کے ممکنہ صحت کے فوائد ہیں ۔  

گائے کے گوشت میں چربی کی مقدار بنیادی طور پر سیر شدہ اور مونو انسیچوریٹڈ چربی پر مشتمل ہوتی ہے جو تقریباً برابر تناسب میں ہوتی ہے ۔ دبلا گائے کا گوشت عام طور پر 100 گرام میں تقریباً 10 گرام کل چربی اور 4.5 گرام سیر شدہ چربی پر مشتمل ہوتا ہے ۔  

متعدد ذرائع اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سرخ گوشت (بشمول گائے کے گوشت) سے حاصل ہونے والا آئرن اور زنک پودوں پر مبنی ذرائع کے مقابلے میں “زیادہ آسانی سے جذب” یا “انتہائی بائیو دستیاب” ہوتا ہے ۔ ہیم آئرن اور جانوروں سے حاصل ہونے والے زنک کی اعلیٰ بائیو دستیابی کا مطلب یہ ہے کہ سرخ گوشت کی چھوٹی مقداریں روزمرہ کے مائیکرو نیوٹرینٹ کی ضروریات کو پودوں پر مبنی غذا کی بڑی مقداروں کے مقابلے میں زیادہ مؤثر طریقے سے پورا کر سکتی ہیں۔ یہ خاص طور پر ان آبادیوں کے لیے اہم ہے جنہیں غذائی قلت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جیسے شیر خوار بچے، چھوٹے بچے، حاملہ خواتین، اور ماہواری والی خواتین، جہاں خون کی کمی کو روکنے اور نشوونما اور ترقی کو سہارا دینے کے لیے موثر غذائی اجزاء کا جذب ہونا انتہائی ضروری ہے ۔  

2.2. بھینس کا گوشت

بھینس کا گوشت، جسے بائسن گوشت بھی کہا جاتا ہے، کو ایک انتہائی غذائیت سے بھرپور اور خاص طور پر دبلا پروٹین کا ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے ۔ یہ اعلیٰ معیار کی پروٹین، تمام ضروری امینو ایسڈز، آئرن، زنک، اور وٹامن بی 12 کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ گائے کے گوشت کے مقابلے میں، بھینس کا گوشت نمایاں غذائی فوائد پیش کرتا ہے، جس میں 15% سے 30% زیادہ پروٹین اور 25% کم کولیسٹرول ہوتا ہے ۔ بھینس کے سرلوئن کی 3.5 اونس کی مقدار میں صرف 3 گرام چربی ہوتی ہے، جو گائے کے سرلوئن میں پائی جانے والی 14 گرام چربی کے مقابلے میں نمایاں فرق ہے، اور اس میں تقریباً نصف کیلوریز (120 بمقابلہ 210) ہوتی ہیں ۔  

اس میں دیگر سرخ گوشت کے مقابلے میں سیر شدہ چربی کی سطح کم ہونے کے ساتھ ساتھ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی موجودگی اسے دل کی صحت کے لیے ایک فائدہ مند انتخاب بناتی ہے ۔ بھینس کا گوشت اکثر روایتی طور پر پالی جانے والی گائے میں پائے جانے والے ہارمونز اور اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے بغیر پالا جاتا ہے، جس سے یہ صارفین کے لیے ایک “صاف” پروٹین کا اختیار بن جاتا ہے ۔ بھینس کے گوشت کا یہ بہتر غذائی پروفائل تجویز کرتا ہے کہ یہ دل کی صحت کے بارے میں فکر مند افراد کے لیے خاص طور پر ایک بہتر سرخ گوشت کا آپشن ہو سکتا ہے۔ یہ سرخ گوشت کے مضبوط فوائد (اعلیٰ معیار کی پروٹین، آئرن، بی 12) فراہم کرتا ہے جبکہ سرخ گوشت کے استعمال سے منسلک کچھ بنیادی خطرات، یعنی زیادہ سیر شدہ چربی اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔ اومیگا 3 کی موجودگی اس کے دل کے لیے فائدہ مند خصوصیات کو مزید بڑھاتی ہے، جس سے یہ دل کے لیے زیادہ دوستانہ سرخ گوشت کا انتخاب بن جاتا ہے ۔  

2.3. بکرے کا گوشت

بکرے کا گوشت، جسے شیون یا کیبریٹو بھی کہا جاتا ہے، ایک صحت مند گوشت کا آپشن ہے جو اپنی غذائی افادیت اور صحت کے مثبت پہلوؤں کی وجہ سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے ۔ یہ گائے یا چکن کے مقابلے میں دبلا ہوتا ہے اور اس میں چربی اور کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے ۔ بکرے کے گوشت کی 3 اونس کی ایک مقدار میں تقریباً 122 کیلوریز ہوتی ہیں، جو سور، چکن، گائے، اور چھترے کے گوشت کے مقابلے میں کم ہے ۔ اس میں کل چربی کی مقدار بھی کم ہوتی ہے، تقریباً 2.6 گرام فی سرونگ، جو گائے، سور، اور چھترے کے گوشت کے مقابلے میں کم ہے ۔ خاص طور پر، اس میں سیر شدہ چربی کی مقدار صرف 0.8 گرام فی 3 اونس سرونگ ہوتی ہے ۔  

بکرے کے گوشت میں دیگر گوشت کے مقابلے میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے، تقریباً 63.8 ملی گرام فی 3 اونس سرونگ ۔ یہ اعلیٰ معیار کی پروٹین کا ایک بھرپور ذریعہ ہے، جو 3 اونس کی مقدار میں تقریباً 23 گرام پروٹین فراہم کرتا ہے، جس میں پٹھوں کی نشوونما اور بافتوں کی مرمت کے لیے تمام ضروری امینو ایسڈز شامل ہوتے ہیں ۔ بکرے کے گوشت میں آئرن کی مقدار دیگر گوشت کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، تقریباً 3.2 ملی گرام فی 3 اونس سرونگ، جو اسے آئرن کی کمی یا خون کی کمی کا شکار افراد کے لیے فائدہ مند بناتا ہے ۔ یہ پوٹاشیم میں بھی زیادہ اور سوڈیم میں کم ہوتا ہے، جو دل کی صحت اور بلڈ پریشر کو منظم کرنے میں معاون ہے ۔ بکرے کے گوشت میں کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA) بھی ہوتا ہے جو مدافعتی نظام کو بڑھاتا ہے اور جسم کی چربی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے ۔  

2.4. چھترے کا گوشت (لیمب)

چھترے کا گوشت، جو ایک سال سے کم عمر کی بھیڑ کا گوشت ہوتا ہے، پروٹین، اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، بی وٹامنز، اور مختلف معدنیات کا ایک قیمتی ذریعہ ہے ۔ یہ پروٹین اور چربی میں زیادہ ہوتا ہے، لیکن اس میں کاربوہائیڈریٹ نہیں ہوتے، جو اسے کم کارب والی غذاؤں کے لیے موزوں بناتا ہے ۔ چھترے کے گوشت کی 3.5 اونس (100 گرام) کی ایک مقدار میں تقریباً 18 گرام آسانی سے جذب ہونے والی پروٹین ہوتی ہے جو جسم کی نشوونما اور مرمت کے لیے ضروری ہے ۔ اسے پروٹین، وٹامن بی 2، وٹامن بی 3، وٹامن بی 12، زنک، اور سیلینیم کا “بہترین” ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔  

چھترے کا گوشت اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کا ایک ذریعہ ہے، بشمول EPA اور DHA، جو مدافعتی نظام کو بہتر بنانے اور سوزش کو کم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں ۔ یہ کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA) کے سب سے زیادہ قدرتی ذرائع میں سے ایک ہے، ایک پولی انسیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ جو اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور اس میں اینٹی کارسینوجینک، اینٹی اوبیسٹی، اور اینٹی ہائپرٹینسیو اثرات ہو سکتے ہیں ۔ چھترے کا گوشت آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے، اور تخمینوں کے مطابق اس کے 90% غذائی اجزاء جسم میں جذب ہو جاتے ہیں ۔ اس میں کریٹین بھی نمایاں مقدار میں ہوتا ہے، جو پٹھوں کی برداشت، طاقت، اور ممکنہ طور پر پٹھوں کے حجم کو بڑھا سکتا ہے ۔  

2.5. اعضاء کا گوشت (آرگن میٹ)

جانوروں کے اعضاء کا گوشت جیسے کلیجی (جگر)، دل، گردے، اور مغز (دماغ) کو “سپر فوڈز” سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں ۔ یہ آئرن اور پروٹین کے بہترین ذرائع ہیں، اور وٹامن اے، بی 12، ڈی، ای، اور کے، نیز فاسفورس، کاپر، اور میگنیشیم جیسے معدنیات سے بھی بھرپور ہوتے ہیں ۔ کلیجی خاص طور پر اپنے اعلیٰ آئرن مواد کی وجہ سے مفید ہے، جو خون کی کمی کا شکار مریضوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے ۔ دل اور گردے میں بھی آئرن اور پروٹین کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے ۔ مغز اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے ۔  

تاہم، اعضاء کے گوشت میں کولیسٹرول کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر، 3.5 اونس (100 گرام) پکے ہوئے گائے کے مغز میں 2000 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، جبکہ گردوں میں 716 ملی گرام اور کلیجی میں 381 ملی گرام ہوتا ہے ۔ یہ اعلیٰ کولیسٹرول ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے، ممکنہ طور پر گردے کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے ۔ اس لیے، اعضاء کا گوشت اعتدال میں استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔  

3. گوشت کے استعمال کے صحت کے فوائد

3.1. پٹھوں کی نشوونما اور دیکھ بھال

گوشت، بشمول گائے، بھینس، بکرا، اور چھترے کا گوشت، اعلیٰ معیار کی پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو پٹھوں کی نشوونما اور دیکھ بھال کے لیے ضروری تمام ضروری امینو ایسڈز پر مشتمل ہے ۔ یہ خاص طور پر بزرگوں کے لیے فائدہ مند ہے، کیونکہ ناکافی پروٹین کا استعمال عمر سے متعلق پٹھوں کے نقصان (سارکوپینیا) کو تیز کر سکتا ہے ۔ سارکوپینیا ایک سنگین صحت کا مسئلہ ہے، لیکن اسے طاقت کی مشقوں اور پروٹین کی مقدار میں اضافے کے ذریعے روکا یا الٹا کیا جا سکتا ہے ۔ دبلا گوشت، ڈیری، پھلیاں، اور گری دار میوے جیسی پروٹین سے بھرپور غذاؤں کو شامل کرنا پٹھوں کی دیکھ بھال میں مدد کر سکتا ہے ۔  

گائے کے گوشت میں کارنوسین بھی ہوتا ہے، جو پٹھوں کے افعال کے لیے اہم ہے ۔ کارنوسین بیٹا-الینائن سے بنتا ہے، ایک امینو ایسڈ جو مچھلی اور گوشت میں زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ بیٹا-الینائن کی زیادہ مقدار لینے سے پٹھوں کی کارکردگی اور طاقت میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔  

3.2. خون کی کمی کی روک تھام اور آئرن/بی 12 کی کمی

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، آئرن اور وٹامن بی 12 کا ایک بہترین ذریعہ ہے، جو خون کی کمی کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ آئرن خون کے سرخ خلیوں میں ہیموگلوبن کی پیداوار کے لیے ضروری ہے، جو جسم میں آکسیجن لے جاتا ہے ۔ آئرن کی کمی خون کی کمی کا باعث بن سکتی ہے، جس کی علامات میں تھکاوٹ اور کمزوری شامل ہیں ۔ گوشت میں پایا جانے والا ہیم آئرن پودوں پر مبنی غذاؤں میں پائے جانے والے غیر ہیم آئرن کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ مؤثر طریقے سے جذب ہوتا ہے ۔ یہ خاص طور پر شیر خوار بچوں، چھوٹے بچوں، حاملہ خواتین، اور ماہواری والی خواتین کے لیے اہم ہے جنہیں آئرن کی کمی کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔  

وٹامن بی 12 بنیادی طور پر جانوروں سے حاصل ہونے والی غذاؤں میں پایا جاتا ہے اور یہ خون کی تشکیل اور دماغ اور اعصابی نظام کے لیے ضروری ہے ۔ اس وٹامن کی کمی سے خون کی کمی اور اعصابی نقصان ہو سکتا ہے ۔ سرخ گوشت کا استعمال وٹامن بی 12 کی کمی کو روکنے میں مدد کرتا ہے، جو بالواسطہ طور پر خون کی کمی کو بھی روکتا ہے ۔  

3.3. وزن کا انتظام اور میٹابولک صحت

گوشت، خاص طور پر دبلا گوشت، وزن کے انتظام اور میٹابولک صحت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ اس میں پروٹین کی زیادہ مقدار پیٹ بھرنے کا احساس دلاتی ہے، جس سے مجموعی کیلوریز کی مقدار میں کمی آ سکتی ہے ۔ گوشت خور غذا میں کاربوہائیڈریٹ کی عدم موجودگی کیٹوسس کی کیفیت کا باعث بن سکتی ہے، جہاں جسم گلوکوز کی بجائے توانائی کے لیے چربی جلاتا ہے، جو وزن میں کمی اور میٹابولک صحت میں بہتری میں مزید حصہ ڈال سکتا ہے ۔  

بکرے کا گوشت، اپنی کم کیلوریز اور چربی کی مقدار کی وجہ سے وزن کے انتظام کے لیے ایک مضبوط انتخاب ہے ۔ اس میں پروٹین کی زیادہ مقدار پیٹ بھرنے کو فروغ دیتی ہے، جس سے کیلوریز کی مقدار کم ہو سکتی ہے ۔ اسی طرح، بھینس کا گوشت اپنی دبلے پن کی وجہ سے وزن کے انتظام اور میٹابولک صحت کو بہتر بنانے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک بہترین انتخاب ہے ۔  

3.4. مدافعتی نظام کی حمایت

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، زنک سے بھرپور ہوتا ہے، جو مدافعتی نظام کے افعال کے لیے انتہائی اہم ہے ۔ زنک کی کمی والے افراد کو بیماریوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ بکرے کا گوشت، زنک کی نمایاں مقدار فراہم کرتا ہے، جو خون کی کمی یا کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے ۔  

اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، جو چھترے کے گوشت میں پائے جاتے ہیں، مدافعتی نظام کو بہتر بنانے اور سوزش کو کم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ، چھترے کا گوشت کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA) کا ایک قدرتی ذریعہ ہے، جو اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور مدافعتی نظام کو بڑھا سکتا ہے ۔  

4. گوشت کے استعمال سے منسلک صحت کے خطرات اور خدشات

4.1. قلبی امراض (CVD)

سرخ گوشت کا زیادہ استعمال قلبی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ سرخ گوشت میں سیر شدہ چربی زیادہ ہوتی ہے، جو خون میں کم کثافت والے لیپوپروٹین (LDL) کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا سکتی ہے، جسے اکثر “خراب” کولیسٹرول کہا جاتا ہے ۔ بلند ایل ڈی ایل کولیسٹرول ایتھروسکلیروسیس کے لیے ایک معروف خطرے کا عنصر ہے، یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں شریانوں میں پلاک بن جاتا ہے، جو ممکنہ طور پر دل کے دورے اور فالج کا باعث بنتا ہے ۔  

ایک مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ روزانہ سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں ٹرائی میتھائل امین این-آکسائیڈ (TMAO) کی سطح تین گنا زیادہ ہوتی ہے، یہ ایک کیمیائی مرکب ہے جو دل کی بیماری سے منسلک ہے ۔ TMAO ہاضمے کے دوران گٹ بیکٹیریا کے ذریعے بنتا ہے اور شریانوں کی دیواروں میں کولیسٹرول کے ذخائر کو بڑھاتا ہے ۔ یہ پلیٹلیٹس کے ساتھ بھی تعامل کرتا ہے، جس سے خون کے لوتھڑے سے متعلق واقعات جیسے دل کا دورہ اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ اچھی خبر یہ ہے کہ TMAO کی سطح میں اضافہ قابل واپسی ہے؛ جب شرکاء نے سرخ گوشت کی خوراک بند کر دی اور سفید گوشت یا غیر گوشت کی خوراک کھائی، تو ان کی TMAO کی سطح نمایاں طور پر کم ہو گئی ۔  

پروسیس شدہ گوشت، جیسے بیکن اور ساسیجز، میں اکثر نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ نمک کی زیادہ مقدار ہائی بلڈ پریشر سے منسلک ہے، جو دل کی بیماری کا ایک اہم خطرہ ہے ۔  

4.2. کینسر کا خطرہ

مشاہداتی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ پروسیس شدہ اور غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت دونوں کا استعمال بعض کینسر، خاص طور پر کولوریکٹل (بڑی آنت) اور چھاتی کے کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ 2015 میں، عالمی ادارہ صحت (WHO) کی کینسر ایجنسی نے سرخ گوشت کو “انسانوں کے لیے ممکنہ طور پر سرطان پیدا کرنے والا” (گروپ 2A) اور پروسیس شدہ گوشت کو “انسانوں کے لیے سرطان پیدا کرنے والا” (گروپ 1) قرار دیا، جس میں پروسیس شدہ گوشت کا کولوریکٹل کینسر کا سبب بننا نمایاں کیا گیا ۔  

گوشت کو زیادہ درجہ حرارت پر پکانا، جیسے گرلنگ اور فرائنگ، ہائیٹروسائکلک امینز (HCAs) اور پولی سائکلک ایرومیٹک ہائیڈرو کاربن (PAHs) جیسے نقصان دہ مرکبات کی تشکیل کا باعث بن سکتا ہے ۔ تجرباتی مطالعات نے ان مرکبات کو کولوریکٹل کینسر کی نشوونما سے جوڑا ہے ۔ ہیم آئرن، جو سرخ اور پروسیس شدہ گوشت میں زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے، کارسینوجینک N-نائٹروسو مرکبات کی اندرونی تشکیل کو متحرک کر کے کولوریکٹل ٹیومرجینیسیس کو فروغ دیتا ہے ۔  

4.3. ٹائپ 2 ذیابیطس اور انسولین مزاحمت

سرخ گوشت، خاص طور پر چربی والا گوشت، ٹائپ 2 ذیابیطس اور انسولین مزاحمت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ غذا میں پروٹین اور چربی کی زیادہ مقدار اور کاربوہائیڈریٹ کی عدم موجودگی انسولین کی حساسیت کو بہتر بنا سکتی ہے، لیکن زیادہ چربی والا گوشت انسولین مزاحمت کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے اور جسمانی وزن میں بھی اضافہ کر سکتا ہے ۔ موٹاپا ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر دونوں کے لیے ایک خطرے کا عنصر ہے ۔  

4.4. گاؤٹ اور گردے کی پتھری

گاؤٹ ایک قسم کی گٹھیا ہے جو جسم میں یورک ایسڈ کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ یورک ایسڈ پیورینز کے ٹوٹنے سے بنتا ہے، جو گوشت اور دیگر غذاؤں میں پائے جاتے ہیں ۔ سرخ گوشت، اعضاء کا گوشت (جیسے کلیجی اور گردے)، اور بعض سمندری غذاؤں میں پیورینز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ ان غذاؤں کا زیادہ استعمال یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھا سکتا ہے، جس سے گاؤٹ کے حملوں اور گردے کی پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ یورک ایسڈ کے کرسٹل جلد کے نیچے ٹوفی نامی نوڈولس میں بھی جمع ہو سکتے ہیں، جو تکلیف دہ اور ناگوار ہو سکتے ہیں ۔  

4.5. گردے کی بیماری (عمومی)

گردے کی دائمی بیماری (CKD) میں مبتلا افراد کو اپنے پروٹین کی مقدار کو محدود کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، خاص طور پر اگر وہ ڈائیلاسز پر نہ ہوں، کیونکہ خراب گردے پروٹین میٹابولک فضلے کی مصنوعات کو فلٹر کرنے میں مشکل محسوس کر سکتے ہیں ۔ پروسیس شدہ گوشت، جس میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، گردوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے اور گردے کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے سفارش نہیں کی جاتی ۔ ہائی سوڈیم ٹخنوں کے ساتھ ساتھ دل اور پھیپھڑوں کے گرد سیال جمع ہونے کا باعث بن سکتا ہے ۔  

4.6. جگر کی صحت

سرخ گوشت، اگر ضرورت سے زیادہ استعمال کیا جائے، تو جگر پر بھاری پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ چربی سے بھرا ہوتا ہے ۔ یہ جگر میں چربی کے جمع ہونے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے، جس سے فیٹی لیور کی بیماری جیسی حالتیں پیدا ہو سکتی ہیں ۔ پروسیس شدہ گوشت اور زیادہ چربی والی ڈیری آئٹمز بھی جگر کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں ۔ جگر کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے، سرخ اور پروسیس شدہ گوشت کے استعمال کو محدود کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔  

4.7. خود کار مدافعتی امراض (Autoimmune Conditions)

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سرخ گوشت جسم میں سوزش میں اضافہ کر سکتا ہے، خاص طور پر جب اسے کثرت سے کھایا جائے ۔ دائمی سوزش بہت سے دائمی صحت کے مسائل کی ایک عام وجہ ہے، بشمول خود کار مدافعتی امراض جیسے لیوپس، ریمیٹائڈ گٹھیا، اور گاؤٹ ۔ مغربی غذا، جس میں پروسیس شدہ گوشت اور سیر شدہ چربی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے، خود کار مدافعتی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے ۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ جانوروں کی پروٹین والی غذا سوزش والی آنتوں کی بیماری (IBD) کے بڑھتے ہوئے خطرے اور دوبارہ ہونے سے منسلک ہے ۔  

تاہم، کچھ غیر مصدقہ رپورٹس یہ بھی تجویز کرتی ہیں کہ گوشت خور غذا خود کار مدافعتی امراض کی علامات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے، ممکنہ طور پر اس کے انسداد سوزش اثرات کی وجہ سے ۔ خاص طور پر ہاشیموٹو تھائرائیڈائٹس کے لیے، کچھ غیر مصدقہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ غذا سوزش اور خود کار مدافعتی ردعمل کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے ۔ اس علاقے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔  

4.8. گوشت سے الرجی

گوشت سے الرجی غیر معمولی ہے، لیکن کسی بھی ممالیہ جانور کا گوشت جیسے سور، چھترے، یا گائے کا گوشت الرجی کا ردعمل شروع کر سکتا ہے ۔ یہ الرجی زندگی کے کسی بھی مرحلے پر پیدا ہو سکتی ہے ۔ اگر کسی شخص کو ایک قسم کے گوشت سے الرجی ہو جائے تو یہ بھی ممکن ہے کہ اسے دیگر اقسام کے گوشت سے بھی الرجی ہو جائے، بشمول پولٹری جیسے چکن، ترکی، یا بطخ ۔  

لون سٹار ٹک کے کاٹنے سے لوگوں میں سرخ گوشت سے الرجی پیدا ہو سکتی ہے، بشمول گائے اور سور کا گوشت ۔ یہ مخصوص الرجی الفا-گال نامی کاربوہائیڈریٹ سے متعلق ہے ۔ دیگر کھانے کی الرجی کے برعکس جو عام طور پر کھانے کے چند منٹ کے اندر ہوتی ہیں، الفا-گال الرجی کی علامات کئی گھنٹے بعد ظاہر ہو سکتی ہیں، اکثر رات کے کھانے کے بعد آدھی رات کو جاگنے پر ۔ علامات میں چھپاکی، خارش، سوجن، سانس کی قلت، کھانسی، گھرگھراہٹ، پیٹ میں درد، متلی، اسہال، یا الٹیاں شامل ہو سکتی ہیں ۔ سب سے شدید ردعمل اینافیلیکسس ہو سکتا ہے، جو جان لیوا ہو سکتا ہے ۔  

تشخیص میں ایک الرجسٹ کی طرف سے طبی تاریخ اور جسمانی معائنہ شامل ہوتا ہے، اور خون کے ٹیسٹ یا جلد کے پرک ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں ۔ علاج میں فوری علامات کے لیے ایپی نیفرین کا استعمال اور طویل مدتی طور پر تمام سرخ گوشت سے پرہیز شامل ہے ۔  

4.9. ہاضمے کے مسائل

زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے، خاص طور پر اگر کوئی شخص اس کا عادی نہ ہو، تو ہاضمے کے مسائل جیسے بدہضمی، پیٹ میں درد، اور پیٹ پھولنا ہو سکتا ہے ۔ اس سے اسہال یا قبض بھی ہو سکتی ہے ۔ سرخ گوشت کو ہضم ہونے میں عام کھانے سے زیادہ وقت لگتا ہے ۔  

4.10. پکانے کے طریقے اور صحت کے خطرات

گوشت کو پکانے کا طریقہ اس کی سیر شدہ چربی اور کولیسٹرول کی مقدار کو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے ۔ گوشت کو فرائی کرنا، خاص طور پر جلد کے ساتھ، اس کی سیر شدہ چربی اور کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھا سکتا ہے ۔ گرلنگ اور باربی کیو جیسے زیادہ درجہ حرارت پر پکانے سے نقصان دہ کیمیائی مرکبات پیدا ہو سکتے ہیں جو کینسر اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں ۔ صحت مند پکانے کے طریقوں جیسے گرلنگ، بیکنگ، یا سٹیمنگ کا انتخاب غذا میں کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے میں مدد کر سکتا ہے ۔  

5. مخصوص آبادیوں اور حالات کے لیے غذائی سفارشات

5.1. عام آبادی

عام صحت کے لیے، گوشت کو اعتدال میں استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔ طبی اور غذائی ماہرین کے مطابق، ایک صحت مند فرد ہفتے میں تقریباً آدھا کلو گوشت استعمال کر سکتا ہے، اور اسے ہفتے میں دو بار استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ سرخ گوشت کی مقدار کو ہفتے میں تقریباً 350-500 گرام (پکا ہوا وزن) تک محدود کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، جو تقریباً تین حصوں کے برابر ہے ۔ پروسیس شدہ گوشت کا استعمال بہت کم یا بالکل نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ دبلی کٹس کا انتخاب کریں اور پکانے سے پہلے نظر آنے والی چربی کو ہٹا دیں ۔  

5.2. بچے اور نوعمر

بچوں کی نشوونما اور ترقی کے لیے پروٹین اور آئرن ضروری ہیں ۔ سرخ گوشت جیسے گائے، چھترے، اور سور کا گوشت آئرن فراہم کرتا ہے، اور اسے ہفتے میں 3 بار پیش کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ 1-2 سال کے بچوں کے لیے 2 سرونگ اور 3-4 سال کے بچوں کے لیے 3-4 سرونگ گوشت، پولٹری، مچھلی، انڈے، پھلیاں یا گری دار میوے کی سفارش کی جاتی ہے ۔ ایک حصہ 30 گرام پکے ہوئے گائے، چھترے، چکن، یا ترکی کے برابر ہے ۔ پروسیس شدہ گوشت جیسے ہیم یا بیکن کو ہفتے میں ایک بار تک محدود رکھنا چاہیے اور صرف تھوڑی مقدار میں دینا چاہیے ۔  

5.3. حاملہ خواتین

حاملہ خواتین کے لیے متوازن غذا ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے ۔ پروٹین، آئرن، اور وٹامن بی 12 کی زیادہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دبلا گوشت جیسے چکن، سور کا گوشت، اور گائے کا گوشت اعلیٰ معیار کی پروٹین اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں ۔ آئرن کی کمی خون کی کمی کا باعث بن سکتی ہے، جو حمل کے دوران ایک عام مسئلہ ہے، اور گوشت میں ہیم آئرن کی زیادہ بائیو دستیابی اسے روکنے میں مدد کرتی ہے ۔  

حاملہ خواتین کو کچا یا کم پکا ہوا گوشت، تمام قسم کے پیٹیز (سبزی والے بھی شامل)، اور کلیجی یا کلیجی کی مصنوعات سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ کلیجی میں وٹامن اے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو زیادہ مقدار میں جنین کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔  

5.4. بزرگ افراد (Elderly)

بزرگ افراد کو پٹھوں کے نقصان (سارکوپینیا) کا خطرہ ہوتا ہے، اور پٹھوں کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے کافی پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دبلا گوشت، ڈیری، پھلیاں، اور گری دار میوے جیسی پروٹین سے بھرپور غذائیں پٹھوں کی دیکھ بھال میں مدد کر سکتی ہیں ۔ عمر سے متعلق پٹھوں کے نقصان کو روکنے یا الٹا کرنے کے لیے روزانہ 1.0 سے 1.2 گرام پروٹین فی کلو گرام جسمانی وزن کا ہدف رکھنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔  

بزرگوں کو کم پکے ہوئے گوشت اور ڈیلی میٹ سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ وہ کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا زیادہ خطرہ رکھتے ہیں ۔ تمام پولٹری کو 165°F (74°C) تک پکانا چاہیے، جبکہ گائے، بچھڑے، چھترے اور سور کے گوشت کے کٹس کو 145°F (63°C) تک پکانا چاہیے جس کے بعد 3 منٹ کا آرام کا وقت ہو ۔  

5.5. کھلاڑی

کھلاڑیوں کو اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور صحت یابی میں مدد کے لیے کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، اور چربی کا مناسب توازن رکھنے والی غذا کا انتخاب کرنا چاہیے ۔ دبلا گوشت، جیسے گائے، بھینس، بکرا، اور چھترے کا گوشت، اعلیٰ معیار کی پروٹین، آئرن، اور زنک کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو پٹھوں کے افعال، توانائی کی پیداوار، اور مجموعی کارکردگی کو سہارا دیتا ہے ۔ آئرن خاص طور پر برداشت والے کھلاڑیوں کے لیے اہم ہے تاکہ خون کی کمی کو روکا جا سکے ۔  

تاہم، کھلاڑیوں کو زیادہ چربی والی غذاؤں جیسے سرخ گوشت، تلی ہوئی غذاؤں، اور مکمل چربی والی ڈیری مصنوعات سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگاتے ہیں اور سستی کا احساس دلا سکتے ہیں ۔  

5.6. ذیابیطس کے مریض

ذیابیطس کے مریضوں کو دبلا گوشت اور گوشت کے متبادل کا انتخاب کرنا چاہیے ۔ زیادہ چربی اور پروسیس شدہ گوشت میں غیر صحت بخش چربی ہوتی ہے جو کولیسٹرول اور دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے ۔ ذیابیطس کے مریضوں کو ہائی فیٹ کٹس جیسے ریگولر گراؤنڈ بیف، بیکن، اور ساسیجز سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ اس کے بجائے، دبلا پروٹین جیسے جلد کے بغیر چکن اور ترکی، مچھلی، دبلا سور کا گوشت، اور دبلا گائے کا گوشت (کم از کم 92% دبلا) کا انتخاب کریں ۔  

سرخ گوشت کی زیادہ مقدار ذیابیطس کے مریضوں میں کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو زیادہ تیزی سے بڑھا سکتی ہے، جس سے دل میں تکلیف ہو سکتی ہے ۔ مصالحوں کا استعمال کم کرنے اور گوشت کے ساتھ رائتہ، دہی، اور سلاد شامل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔  

5.7. ہائی بلڈ پریشر (Hypertension) کے مریض

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو گوشت کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے، خاص طور پر وہ گوشت جن میں سوڈیم اور سیر شدہ چربی زیادہ ہو ۔ پروسیس شدہ گوشت، جیسے ہاٹ ڈاگز، بیکن، اور ساسیجز، میں سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور انہیں سختی سے محدود یا مکمل طور پر پرہیز کرنا چاہیے ۔ چربی والے سرخ گوشت کے کٹس جیسے ریبائی سٹیک اور زیادہ چربی والے گراؤنڈ بیف سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔  

دبلا پولٹری (جلد کے بغیر چکن اور ترکی)، مچھلی (خاص طور پر اومیگا 3 سے بھرپور جیسے سالمن)، اور گائے کے گوشت کے دبلی کٹس (جیسے سرلوئن، ٹینڈرلوئن) بہترین انتخاب ہیں ۔ پکانے کے صحت مند طریقے جیسے بیکنگ، برولنگ، سٹیمنگ، اور سست پکانے کا انتخاب کریں ۔  

5.8. گاؤٹ کے مریض

گاؤٹ کے مریضوں کو پیورین سے بھرپور غذاؤں اور مشروبات کو محدود یا پرہیز کرنا چاہیے ۔ اس میں سرخ گوشت، اعضاء کا گوشت (جیسے کلیجی، گردے)، اور بعض سمندری غذا شامل ہیں ۔ جانوروں کی پروٹین کی کم مقدار پیشاب کو کم تیزابی رکھتی ہے، جو گاؤٹ کے حملوں اور گردے کی پتھری کے خطرے کو کم کر سکتی ہے ۔  

5.9. گردے کی بیماری کے مریض

گردے کی دائمی بیماری (CKD) میں مبتلا افراد کو پروٹین کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے، خاص طور پر مراحل 3-5 میں، جب تک کہ وہ ڈائیلاسز پر نہ ہوں ۔ پروسیس شدہ گوشت، جو سوڈیم میں زیادہ ہوتا ہے، گردوں پر دباؤ ڈالتا ہے اور اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ مچھلی جیسے سالمن اور ٹونا، جو اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، گردے کی صحت کو فروغ دے سکتے ہیں ۔  

5.10. جگر کی بیماری کے مریض

جگر کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے، سرخ گوشت کے استعمال کو محدود کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، خاص طور پر اگر اسے ضرورت سے زیادہ استعمال کیا جائے، کیونکہ یہ چربی سے بھرپور ہوتا ہے اور جگر پر بوجھ ڈال سکتا ہے ۔ پروسیس شدہ گوشت اور زیادہ چربی والی ڈیری آئٹمز سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔ دبلا پروٹین جیسے دبلا چکن، ترکی، مچھلی، اور بیف جگر کے لیے اچھے آپشن ہیں ۔ جگر کے سیروسس والے مریضوں کو گوشت کے ذرائع کے بجائے سبزیوں کی پروٹین کو ترجیح دینی چاہیے ۔  

5.11. خود کار مدافعتی امراض کے مریض

خود کار مدافعتی امراض میں مبتلا افراد کو سوزش کو کم کرنے کے لیے سرخ گوشت اور پروسیس شدہ غذاؤں کی مقدار کو محدود کرنے پر غور کرنا چاہیے ۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ جانوروں کی پروٹین والی غذا سوزش میں اضافہ کر سکتی ہے ۔ اس کے بجائے، مچھلی میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، اور پھلیاں اور دالوں جیسی پودوں پر مبنی پروٹین کا انتخاب کریں، جو انسداد سوزش اثرات رکھتے ہیں ۔  

5.12. گوشت سے الرجی والے افراد

گوشت سے الرجی کی تشخیص ہونے کے بعد، بہترین علاج الرجی پیدا کرنے والے گوشت سے پرہیز کرنا ہے ۔ اجزاء کے لیبلز کو احتیاط سے چیک کرنا اور یہ سیکھنا ضروری ہے کہ کن چیزوں سے پرہیز کرنا ہے ۔ شدید علامات، جیسے سانس کی قلت یا اینافیلیکسس کی صورت میں، فوری طور پر ایپی نیفرین کا استعمال کیا جانا چاہیے ۔  

6. نتیجہ اور مستقبل کے امکانات

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، انسانی غذا کا ایک قیمتی حصہ ہے جو ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے جو پٹھوں کی نشوونما، خون کی کمی کی روک تھام، اور مجموعی صحت کے لیے اہم ہیں۔ تاہم، اس کے فوائد اور خطرات گوشت کی قسم، مقدار، پکانے کے طریقے، اور فرد کی صحت کی حالت پر منحصر ہیں۔ بھینس اور بکرے کا گوشت، اپنی دبلے پن اور کم سیر شدہ چربی کی وجہ سے، دل کی صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند سرخ گوشت کے متبادل کے طور پر ابھرتے ہیں۔ دوسری طرف، پروسیس شدہ گوشت اور زیادہ چربی والے کٹس، خاص طور پر زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جانے پر، قلبی امراض، کینسر، اور ذیابیطس جیسے دائمی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہیں۔

اس رپورٹ میں پیش کردہ شواہد اس بات پر زور دیتے ہیں کہ گوشت کا استعمال ایک متوازن اور ذاتی نوعیت کی غذائی حکمت عملی کا حصہ ہونا چاہیے۔ عام آبادی کے لیے اعتدال اور دبلی کٹس کا انتخاب کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ مخصوص آبادیوں جیسے بچوں، حاملہ خواتین، بزرگوں، اور کھلاڑیوں کے لیے گوشت کے غذائی فوائد کو ان کی مخصوص ضروریات کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، گاؤٹ، گردے اور جگر کے امراض، اور خود کار مدافعتی امراض جیسے طبی حالات والے افراد کے لیے، گوشت کی مقدار اور قسم پر سخت کنٹرول ضروری ہے، جس میں پروسیس شدہ اور زیادہ پیورین والے گوشت سے پرہیز اور دبلی، کم سوڈیم والے آپشنز کو ترجیح دینا شامل ہے۔ گوشت کی الرجی والے افراد کے لیے مکمل پرہیز ضروری ہے۔

مستقبل کی تحقیق کو گوشت کے استعمال کے طویل مدتی اثرات، خاص طور پر مختلف آبادیوں میں، اور اس کے پکانے کے مختلف طریقوں کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کو مزید واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ گوشت کی پیداوار کے ماحولیاتی اثرات اور پودوں پر مبنی غذاؤں کے ساتھ اس کے غذائی موازنہ پر بھی مزید تحقیق ضروری ہے تاکہ انسانی اور سیاروی صحت دونوں کے لیے جامع غذائی سفارشات تیار کی جا سکیں۔ یہ رپورٹ طبی ماہرین اور باخبر افراد کے لیے ایک رہنما کے طور پر کام کرتی ہے تاکہ وہ گوشت کے استعمال سے متعلق باخبر غذائی انتخاب کر سکیں، جس سے صحت کے بہترین نتائج حاصل ہو سکیں۔ انفرادی صحت کی ضروریات کے مطابق ذاتی نوعیت کی غذائی مشاورت کے لیے ہمیشہ ایک صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والے یا غذائی ماہر سے مشورہ کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔# گوشت کی اقسام: صحت کے فوائد، نقصانات، اور مخصوص افراد کے لیے غذائی سفارشات

خلاصہ

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہے جو اعلیٰ معیار کی پروٹین، ضروری وٹامنز اور معدنیات فراہم کرتا ہے۔ اس رپورٹ کا مقصد گائے، بھینس، بکرا، اور چھترے کے گوشت کی غذائی افادیت، صحت پر اس کے مثبت اور منفی اثرات کا جامع، شواہد پر مبنی تجزیہ پیش کرنا ہے۔ اس میں مختلف آبادیاتی گروہوں جیسے بچوں، حاملہ خواتین، بزرگوں، اور کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ مخصوص طبی حالات جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، گاؤٹ، گردے اور جگر کے امراض، خود کار مدافعتی امراض، اور الرجی میں گوشت کے استعمال سے متعلق تفصیلی سفارشات شامل ہیں۔ تجزیہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوشت کا استعمال متوازن غذا کا حصہ ہو سکتا ہے، لیکن اس کی قسم، مقدار، پکانے کا طریقہ، اور فرد کی صحت کی حالت اس کے فوائد اور نقصانات کا تعین کرتی ہے۔ پروسیس شدہ گوشت اور زیادہ چربی والے کٹس سے پرہیز اور متوازن مقدار میں دبلا گوشت استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔

1. تعارف

1.1. گوشت کی غذائی اہمیت

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، انسانی غذا میں پروٹین، ضروری وٹامنز اور معدنیات کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ دنیا بھر میں بہت سی روایتی اور جدید غذائی عادات کا ایک بنیادی جزو ہے۔ سرخ گوشت کو خاص طور پر آئرن، زنک، اور وٹامن بی کمپلیکس، بشمول وٹامن بی 12، کی کثرت کے لیے نمایاں کیا جاتا ہے، جو پٹھوں کے افعال، توانائی کی پیداوار، اور مجموعی کارکردگی کے لیے انتہائی اہم ہیں ۔ یہ غذائی اجزاء جسم کے مختلف نظاموں کی صحت اور مناسب کارکردگی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔  

گوشت کو ایک “مکمل پروٹین” کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں تمام ضروری امینو ایسڈز شامل ہوتے ہیں جنہیں انسانی جسم خود تیار نہیں کر سکتا اور انہیں غذا کے ذریعے حاصل کرنا ضروری ہے ۔ یہ خصوصیت گوشت کو پٹھوں کی ترکیب، بافتوں کی مرمت، اور جسمانی افعال کو برقرار رکھنے کے لیے خاص طور پر موثر بناتی ہے۔ یہ ان آبادیوں کے لیے خاص طور پر اہم ہے جنہیں زیادہ پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے بڑھتے ہوئے بچے، کھلاڑی، یا بزرگ افراد جو سارکوپینیا (عمر سے متعلق پٹھوں کا نقصان) کے خطرے سے دوچار ہیں ۔ گوشت کی پروٹین کی مکمل نوعیت اسے بہت سی پودوں پر مبنی پروٹین سے ممتاز کرتی ہے، جنہیں اکثر تمام ضروری امینو ایسڈز فراہم کرنے کے لیے محتاط امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے۔  

1.2. رپورٹ کا مقصد اور دائرہ کار

اس رپورٹ کا مقصد گائے (بیف)، بھینس، بکرا، اور چھترے کے گوشت کے استعمال کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا ایک جامع، شواہد پر مبنی تجزیہ پیش کرنا ہے۔ اس میں ہر قسم کے گوشت کے مخصوص غذائی پروفائل، ممکنہ صحت کے فوائد، اور متعلقہ خطرات کی وضاحت کی جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ رپورٹ مختلف آبادیاتی گروہوں (جیسے بچے، حاملہ خواتین، بزرگ، کھلاڑی) اور مخصوص طبی حالات (جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، گاؤٹ، گردے اور جگر کے امراض، خود کار مدافعتی امراض، اور الرجی) کے لیے موزوں غذائی سفارشات پیش کرے گی، تاکہ متوازن غذا میں گوشت کے کردار کی گہرائی سے سمجھ پیدا ہو سکے۔

2. گوشت کی اقسام کا غذائی موازنہ

2.1. گائے کا گوشت (بیف)

گائے کا گوشت سرخ گوشت کے زمرے میں آتا ہے، جس میں چکن یا مچھلی جیسے سفید گوشت کے مقابلے میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ 10% چربی والے بھنے ہوئے گائے کے گوشت کی 3.5 اونس (100 گرام) کی ایک عام مقدار میں تقریباً 217 کیلوریز، 26.1 گرام پروٹین، اور 11.8 گرام چربی ہوتی ہے ۔ یہ خاص طور پر ضروری مائیکرو نیوٹرینٹس بشمول وٹامن بی 12، زنک، سیلینیم، آئرن (بنیادی طور پر انتہائی قابل جذب ہیم شکل میں)، نیاسین (وٹامن بی 3)، وٹامن بی 6، اور فاسفورس سے بھرپور ہوتا ہے ۔ گائے کے گوشت میں فائدہ مند مرکبات بھی شامل ہیں جیسے کریٹین (پٹھوں کے لیے توانائی کا ذریعہ)، ٹورین (ایک اینٹی آکسیڈینٹ امینو ایسڈ)، گلوٹاتھیون (ایک طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ)، اور کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA)، ایک رومیننٹ ٹرانس فیٹ جس کے ممکنہ صحت کے فوائد ہیں ۔  

گائے کے گوشت میں چربی کی مقدار بنیادی طور پر سیر شدہ اور مونو انسیچوریٹڈ چربی پر مشتمل ہوتی ہے جو تقریباً برابر تناسب میں ہوتی ہے ۔ دبلا گائے کا گوشت عام طور پر 100 گرام میں تقریباً 10 گرام کل چربی اور 4.5 گرام سیر شدہ چربی پر مشتمل ہوتا ہے ۔  

متعدد ذرائع اس بات پر زور دیتے ہیں کہ سرخ گوشت (بشمول گائے کے گوشت) سے حاصل ہونے والا آئرن اور زنک پودوں پر مبنی ذرائع کے مقابلے میں “زیادہ آسانی سے جذب” یا “انتہائی بائیو دستیاب” ہوتا ہے ۔ ہیم آئرن اور جانوروں سے حاصل ہونے والے زنک کی اعلیٰ بائیو دستیابی کا مطلب یہ ہے کہ سرخ گوشت کی چھوٹی مقداریں روزمرہ کے مائیکرو نیوٹرینٹ کی ضروریات کو پودوں پر مبنی غذا کی بڑی مقداروں کے مقابلے میں زیادہ مؤثر طریقے سے پورا کر سکتی ہیں۔ یہ خاص طور پر ان آبادیوں کے لیے اہم ہے جنہیں غذائی قلت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جیسے شیر خوار بچے، چھوٹے بچے، حاملہ خواتین، اور ماہواری والی خواتین، جہاں خون کی کمی کو روکنے اور نشوونما اور ترقی کو سہارا دینے کے لیے موثر غذائی اجزاء کا جذب ہونا انتہائی ضروری ہے ۔  

2.2. بھینس کا گوشت

بھینس کا گوشت، جسے بائسن گوشت بھی کہا جاتا ہے، کو ایک انتہائی غذائیت سے بھرپور اور خاص طور پر دبلا پروٹین کا ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے ۔ یہ اعلیٰ معیار کی پروٹین، تمام ضروری امینو ایسڈز، آئرن، زنک، اور وٹامن بی 12 کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ گائے کے گوشت کے مقابلے میں، بھینس کا گوشت نمایاں غذائی فوائد پیش کرتا ہے، جس میں 15% سے 30% زیادہ پروٹین اور 25% کم کولیسٹرول ہوتا ہے ۔ بھینس کے سرلوئن کی 3.5 اونس کی مقدار میں صرف 3 گرام چربی ہوتی ہے، جو گائے کے سرلوئن میں پائی جانے والی 14 گرام چربی کے مقابلے میں نمایاں فرق ہے، اور اس میں تقریباً نصف کیلوریز (120 بمقابلہ 210) ہوتی ہیں ۔  

اس میں دیگر سرخ گوشت کے مقابلے میں سیر شدہ چربی کی سطح کم ہونے کے ساتھ ساتھ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی موجودگی اسے دل کی صحت کے لیے ایک فائدہ مند انتخاب بناتی ہے ۔ بھینس کا گوشت اکثر روایتی طور پر پالی جانے والی گائے میں پائے جانے والے ہارمونز اور اینٹی بائیوٹکس کے استعمال کے بغیر پالا جاتا ہے، جس سے یہ صارفین کے لیے ایک “صاف” پروٹین کا اختیار بن جاتا ہے ۔ بھینس کے گوشت کا یہ بہتر غذائی پروفائل تجویز کرتا ہے کہ یہ دل کی صحت کے بارے میں فکر مند افراد کے لیے خاص طور پر ایک بہتر سرخ گوشت کا آپشن ہو سکتا ہے۔ یہ سرخ گوشت کے مضبوط فوائد (اعلیٰ معیار کی پروٹین، آئرن، بی 12) فراہم کرتا ہے جبکہ سرخ گوشت کے استعمال سے منسلک کچھ بنیادی خطرات، یعنی زیادہ سیر شدہ چربی اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔ اومیگا 3 کی موجودگی اس کے دل کے لیے فائدہ مند خصوصیات کو مزید بڑھاتی ہے، جس سے یہ دل کے لیے زیادہ دوستانہ سرخ گوشت کا انتخاب بن جاتا ہے ۔  

2.3. بکرے کا گوشت

بکرے کا گوشت، جسے شیون یا کیبریٹو بھی کہا جاتا ہے، ایک صحت مند گوشت کا آپشن ہے جو اپنی غذائی افادیت اور صحت کے مثبت پہلوؤں کی وجہ سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے ۔ یہ گائے یا چکن کے مقابلے میں دبلا ہوتا ہے اور اس میں چربی اور کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے ۔ بکرے کے گوشت کی 3 اونس کی ایک مقدار میں تقریباً 122 کیلوریز ہوتی ہیں، جو سور، چکن، گائے، اور چھترے کے گوشت کے مقابلے میں کم ہے ۔ اس میں کل چربی کی مقدار بھی کم ہوتی ہے، تقریباً 2.6 گرام فی سرونگ، جو گائے، سور، اور چھترے کے گوشت کے مقابلے میں کم ہے ۔ خاص طور پر، اس میں سیر شدہ چربی کی مقدار صرف 0.8 گرام فی 3 اونس سرونگ ہوتی ہے ۔  

بکرے کے گوشت میں دیگر گوشت کے مقابلے میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے، تقریباً 63.8 ملی گرام فی 3 اونس سرونگ ۔ یہ اعلیٰ معیار کی پروٹین کا ایک بھرپور ذریعہ ہے، جو 3 اونس کی مقدار میں تقریباً 23 گرام پروٹین فراہم کرتا ہے، جس میں پٹھوں کی نشوونما اور بافتوں کی مرمت کے لیے تمام ضروری امینو ایسڈز شامل ہوتے ہیں ۔ بکرے کے گوشت میں آئرن کی مقدار دیگر گوشت کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، تقریباً 3.2 ملی گرام فی 3 اونس سرونگ، جو اسے آئرن کی کمی یا خون کی کمی کا شکار افراد کے لیے فائدہ مند بناتا ہے ۔ یہ پوٹاشیم میں بھی زیادہ اور سوڈیم میں کم ہوتا ہے، جو دل کی صحت اور بلڈ پریشر کو منظم کرنے میں معاون ہے ۔ بکرے کے گوشت میں کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA) بھی ہوتا ہے جو مدافعتی نظام کو بڑھاتا ہے اور جسم کی چربی کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے ۔  

2.4. چھترے کا گوشت (لیمب)

چھترے کا گوشت، جو ایک سال سے کم عمر کی بھیڑ کا گوشت ہوتا ہے، پروٹین، اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، بی وٹامنز، اور مختلف معدنیات کا ایک قیمتی ذریعہ ہے ۔ یہ پروٹین اور چربی میں زیادہ ہوتا ہے، لیکن اس میں کاربوہائیڈریٹ نہیں ہوتے، جو اسے کم کارب والی غذاؤں کے لیے موزوں بناتا ہے ۔ چھترے کے گوشت کی 3.5 اونس (100 گرام) کی ایک مقدار میں تقریباً 18 گرام آسانی سے جذب ہونے والی پروٹین ہوتی ہے جو جسم کی نشوونما اور مرمت کے لیے ضروری ہے ۔ اسے پروٹین، وٹامن بی 2، وٹامن بی 3، وٹامن بی 12، زنک، اور سیلینیم کا “بہترین” ذریعہ سمجھا جاتا ہے ۔  

چھترے کا گوشت اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کا ایک ذریعہ ہے، بشمول EPA اور DHA، جو مدافعتی نظام کو بہتر بنانے اور سوزش کو کم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں ۔ یہ کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA) کے سب سے زیادہ قدرتی ذرائع میں سے ایک ہے، ایک پولی انسیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ جو اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور اس میں اینٹی کارسینوجینک، اینٹی اوبیسٹی، اور اینٹی ہائپرٹینسیو اثرات ہو سکتے ہیں ۔ چھترے کا گوشت آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے، اور تخمینوں کے مطابق اس کے 90% غذائی اجزاء جسم میں جذب ہو جاتے ہیں ۔ اس میں کریٹین بھی نمایاں مقدار میں ہوتا ہے، جو پٹھوں کی برداشت، طاقت، اور ممکنہ طور پر پٹھوں کے حجم کو بڑھا سکتا ہے ۔  

2.5. اعضاء کا گوشت (آرگن میٹ)

جانوروں کے اعضاء کا گوشت جیسے کلیجی (جگر)، دل، گردے، اور مغز (دماغ) کو “سپر فوڈز” سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں ۔ یہ آئرن اور پروٹین کے بہترین ذرائع ہیں، اور وٹامن اے، بی 12، ڈی، ای، اور کے، نیز فاسفورس، کاپر، اور میگنیشیم جیسے معدنیات سے بھی بھرپور ہوتے ہیں ۔ کلیجی خاص طور پر اپنے اعلیٰ آئرن مواد کی وجہ سے مفید ہے، جو خون کی کمی کا شکار مریضوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے ۔ دل اور گردے میں بھی آئرن اور پروٹین کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے ۔ مغز اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے ۔  

تاہم، اعضاء کے گوشت میں کولیسٹرول کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر، 3.5 اونس (100 گرام) پکے ہوئے گائے کے مغز میں 2000 ملی گرام کولیسٹرول ہوتا ہے، جبکہ گردوں میں 716 ملی گرام اور کلیجی میں 381 ملی گرام ہوتا ہے ۔ یہ اعلیٰ کولیسٹرول ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مسائل پیدا کر سکتا ہے، ممکنہ طور پر گردے کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے ۔ اس لیے، اعضاء کا گوشت اعتدال میں استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔  

3. گوشت کے استعمال کے صحت کے فوائد

3.1. پٹھوں کی نشوونما اور دیکھ بھال

گوشت، بشمول گائے، بھینس، بکرا، اور چھترے کا گوشت، اعلیٰ معیار کی پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو پٹھوں کی نشوونما اور دیکھ بھال کے لیے ضروری تمام ضروری امینو ایسڈز پر مشتمل ہے ۔ یہ خاص طور پر بزرگوں کے لیے فائدہ مند ہے، کیونکہ ناکافی پروٹین کا استعمال عمر سے متعلق پٹھوں کے نقصان (سارکوپینیا) کو تیز کر سکتا ہے ۔ سارکوپینیا ایک سنگین صحت کا مسئلہ ہے، لیکن اسے طاقت کی مشقوں اور پروٹین کی مقدار میں اضافے کے ذریعے روکا یا الٹا کیا جا سکتا ہے ۔ دبلا گوشت، ڈیری، پھلیاں، اور گری دار میوے جیسی پروٹین سے بھرپور غذاؤں کو شامل کرنا پٹھوں کی دیکھ بھال میں مدد کر سکتا ہے ۔  

گائے کے گوشت میں کارنوسین بھی ہوتا ہے، جو پٹھوں کے افعال کے لیے اہم ہے ۔ کارنوسین بیٹا-الینائن سے بنتا ہے، ایک امینو ایسڈ جو مچھلی اور گوشت میں زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ بیٹا-الینائن کی زیادہ مقدار لینے سے پٹھوں کی کارکردگی اور طاقت میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔  

3.2. خون کی کمی کی روک تھام اور آئرن/بی 12 کی کمی

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، آئرن اور وٹامن بی 12 کا ایک بہترین ذریعہ ہے، جو خون کی کمی کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ آئرن خون کے سرخ خلیوں میں ہیموگلوبن کی پیداوار کے لیے ضروری ہے، جو جسم میں آکسیجن لے جاتا ہے ۔ آئرن کی کمی خون کی کمی کا باعث بن سکتی ہے، جس کی علامات میں تھکاوٹ اور کمزوری شامل ہیں ۔ گوشت میں پایا جانے والا ہیم آئرن پودوں پر مبنی غذاؤں میں پائے جانے والے غیر ہیم آئرن کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ مؤثر طریقے سے جذب ہوتا ہے ۔ یہ خاص طور پر شیر خوار بچوں، چھوٹے بچوں، حاملہ خواتین، اور ماہواری والی خواتین کے لیے اہم ہے جنہیں آئرن کی کمی کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔  

وٹامن بی 12 بنیادی طور پر جانوروں سے حاصل ہونے والی غذاؤں میں پایا جاتا ہے اور یہ خون کی تشکیل اور دماغ اور اعصابی نظام کے لیے ضروری ہے ۔ اس وٹامن کی کمی سے خون کی کمی اور اعصابی نقصان ہو سکتا ہے ۔ سرخ گوشت کا استعمال وٹامن بی 12 کی کمی کو روکنے میں مدد کرتا ہے، جو بالواسطہ طور پر خون کی کمی کو بھی روکتا ہے ۔  

3.3. وزن کا انتظام اور میٹابولک صحت

گوشت، خاص طور پر دبلا گوشت، وزن کے انتظام اور میٹابولک صحت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ اس میں پروٹین کی زیادہ مقدار پیٹ بھرنے کا احساس دلاتی ہے، جس سے مجموعی کیلوریز کی مقدار میں کمی آ سکتی ہے ۔ گوشت خور غذا میں کاربوہائیڈریٹ کی عدم موجودگی کیٹوسس کی کیفیت کا باعث بن سکتی ہے، جہاں جسم گلوکوز کی بجائے توانائی کے لیے چربی جلاتا ہے، جو وزن میں کمی اور میٹابولک صحت میں بہتری میں مزید حصہ ڈال سکتا ہے ۔  

بکرے کا گوشت، اپنی کم کیلوریز اور چربی کی مقدار کی وجہ سے وزن کے انتظام کے لیے ایک مضبوط انتخاب ہے ۔ اس میں پروٹین کی زیادہ مقدار پیٹ بھرنے کو فروغ دیتی ہے، جس سے کیلوریز کی مقدار کم ہو سکتی ہے ۔ اسی طرح، بھینس کا گوشت اپنی دبلے پن کی وجہ سے وزن کے انتظام اور میٹابولک صحت کو بہتر بنانے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک بہترین انتخاب ہے ۔  

3.4. مدافعتی نظام کی حمایت

گوشت، خاص طور پر سرخ گوشت، زنک سے بھرپور ہوتا ہے، جو مدافعتی نظام کے افعال کے لیے انتہائی اہم ہے ۔ زنک کی کمی والے افراد کو بیماریوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ بکرے کا گوشت، زنک کی نمایاں مقدار فراہم کرتا ہے، جو خون کی کمی یا کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے ۔  

اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، جو چھترے کے گوشت میں پائے جاتے ہیں، مدافعتی نظام کو بہتر بنانے اور سوزش کو کم کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ، چھترے کا گوشت کنجوگیٹڈ لینولک ایسڈ (CLA) کا ایک قدرتی ذریعہ ہے، جو اینٹی آکسیڈینٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور مدافعتی نظام کو بڑھا سکتا ہے ۔  

4. گوشت کے استعمال سے منسلک صحت کے خطرات اور خدشات

4.1. قلبی امراض (CVD)

سرخ گوشت کا زیادہ استعمال قلبی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ سرخ گوشت میں سیر شدہ چربی زیادہ ہوتی ہے، جو خون میں کم کثافت والے لیپوپروٹین (LDL) کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا سکتی ہے، جسے اکثر “خراب” کولیسٹرول کہا جاتا ہے ۔ بلند ایل ڈی ایل کولیسٹرول ایتھروسکلیروسیس کے لیے ایک معروف خطرے کا عنصر ہے، یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں شریانوں میں پلاک بن جاتا ہے، جو ممکنہ طور پر دل کے دورے اور فالج کا باعث بنتا ہے ۔  

ایک مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ جو لوگ روزانہ سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں ٹرائی میتھائل امین این-آکسائیڈ (TMAO) کی سطح تین گنا زیادہ ہوتی ہے، یہ ایک کیمیائی مرکب ہے جو دل کی بیماری سے منسلک ہے ۔ TMAO ہاضمے کے دوران گٹ بیکٹیریا کے ذریعے بنتا ہے اور شریانوں کی دیواروں میں کولیسٹرول کے ذخائر کو بڑھاتا ہے ۔ یہ پلیٹلیٹس کے ساتھ بھی تعامل کرتا ہے، جس سے خون کے لوتھڑے سے متعلق واقعات جیسے دل کا دورہ اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ اچھی خبر یہ ہے کہ TMAO کی سطح میں اضافہ قابل واپسی ہے؛ جب شرکاء نے سرخ گوشت کی خوراک بند کر دی اور سفید گوشت یا غیر گوشت کی خوراک کھائی، تو ان کی TMAO کی سطح نمایاں طور پر کم ہو گئی ۔  

پروسیس شدہ گوشت، جیسے بیکن اور ساسیجز، میں اکثر نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ نمک کی زیادہ مقدار ہائی بلڈ پریشر سے منسلک ہے، جو دل کی بیماری کا ایک اہم خطرہ ہے ۔  

4.2. کینسر کا خطرہ

مشاہداتی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ پروسیس شدہ اور غیر پروسیس شدہ سرخ گوشت دونوں کا استعمال بعض کینسر، خاص طور پر کولوریکٹل (بڑی آنت) اور چھاتی کے کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ 2015 میں، عالمی ادارہ صحت (WHO) کی کینسر ایجنسی نے سرخ گوشت کو “انسانوں کے لیے ممکنہ طور پر سرطان پیدا کرنے والا” (گروپ 2A) اور پروسیس شدہ گوشت کو “انسانوں کے لیے سرطان پیدا کرنے والا” (گروپ 1) قرار دیا، جس میں پروسیس شدہ گوشت کا کولوریکٹل کینسر کا سبب بننا نمایاں کیا گیا ۔  

گوشت کو زیادہ درجہ حرارت پر پکانا، جیسے گرلنگ اور فرائنگ، ہائیٹروسائکلک امینز (HCAs) اور پولی سائکلک ایرومیٹک ہائیڈرو کاربن (PAHs) جیسے نقصان دہ مرکبات کی تشکیل کا باعث بن سکتا ہے ۔ تجرباتی مطالعات نے ان مرکبات کو کولوریکٹل کینسر کی نشوونما سے جوڑا ہے ۔ ہیم آئرن، جو سرخ اور پروسیس شدہ گوشت میں زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے، کارسینوجینک N-نائٹروسو مرکبات کی اندرونی تشکیل کو متحرک کر کے کولوریکٹل ٹیومرجینیسیس کو فروغ دیتا ہے

۔  

4.3. ٹائپ 2 ذیابیطس اور انسولین مزاحمت

سرخ گوشت، خاص طور پر چربی والا گوشت، ٹائپ 2 ذیابیطس اور انسولین مزاحمت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ غذا میں پروٹین اور چربی کی زیادہ مقدار اور کاربوہائیڈریٹ کی عدم موجودگی انسولین کی حساسیت کو بہتر بنا سکتی ہے، لیکن زیادہ چربی والا گوشت انسولین مزاحمت کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے اور جسمانی وزن میں بھی اضافہ کر سکتا ہے ۔ موٹاپا ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر دونوں کے لیے ایک خطرے کا عنصر ہے ۔  

4.4. گاؤٹ اور گردے کی پتھری

گاؤٹ ایک قسم کی گٹھیا ہے جو جسم میں یورک ایسڈ کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ یورک ایسڈ پیورینز کے ٹوٹنے سے بنتا ہے، جو گوشت اور دیگر غذاؤں میں پائے جاتے ہیں ۔ سرخ گوشت، اعضاء کا گوشت (جیسے کلیجی اور گردے)، اور بعض سمندری غذاؤں میں پیورینز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ ان غذاؤں کا زیادہ استعمال یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھا سکتا ہے، جس سے گاؤٹ کے حملوں اور گردے کی پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ یورک ایسڈ کے کرسٹل جلد کے نیچے ٹوفی نامی نوڈولس میں بھی جمع ہو سکتے ہیں، جو تکلیف دہ اور ناگوار ہو سکتے ہیں ۔  

4.5. گردے کی بیماری (عمومی)

گردے کی دائمی بیماری (CKD) میں مبتلا افراد کو اپنے پروٹین کی مقدار کو محدود کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، خاص طور پر اگر وہ ڈائیلاسز پر نہ ہوں، کیونکہ خراب گردے پروٹین میٹابولک فضلے کی مصنوعات کو فلٹر کرنے میں مشکل محسوس کر سکتے ہیں ۔ پروسیس شدہ گوشت، جس میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، گردوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے اور گردے کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے سفارش نہیں کی جاتی ۔ ہائی سوڈیم ٹخنوں کے ساتھ ساتھ دل اور پھیپھڑوں کے گرد سیال جمع ہونے کا باعث بن سکتا ہے ۔  

4.6. جگر کی صحت

سرخ گوشت، اگر ضرورت سے زیادہ استعمال کیا جائے، تو جگر پر بھاری پڑ سکتا ہے کیونکہ یہ چربی سے بھرا ہوتا ہے ۔ یہ جگر میں چربی کے جمع ہونے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے، جس سے فیٹی لیور کی بیماری جیسی حالتیں پیدا ہو سکتی ہیں ۔ پروسیس شدہ گوشت اور زیادہ چربی والی ڈیری آئٹمز بھی جگر کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں ۔ جگر کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے، سرخ اور پروسیس شدہ گوشت کے استعمال کو محدود کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔  

4.7. خود کار مدافعتی امراض (Autoimmune Conditions)

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ سرخ گوشت جسم میں سوزش میں اضافہ کر سکتا ہے، خاص طور پر جب اسے کثرت سے کھایا جائے ۔ دائمی سوزش بہت سے دائمی صحت کے مسائل کی ایک عام وجہ ہے، بشمول خود کار مدافعتی امراض جیسے لیوپس، ریمیٹائڈ گٹھیا، اور گاؤٹ ۔ مغربی غذا، جس میں پروسیس شدہ گوشت اور سیر شدہ چربی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے، خود کار مدافعتی امراض کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے ۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ جانوروں کی پروٹین والی غذا سوزش والی آنتوں کی بیماری (IBD) کے بڑھتے ہوئے خطرے اور دوبارہ ہونے سے منسلک ہے ۔  

تاہم، کچھ غیر مصدقہ رپورٹس یہ بھی تجویز کرتی ہیں کہ گوشت خور غذا خود کار مدافعتی امراض کی علامات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے، ممکنہ طور پر اس کے انسداد سوزش اثرات کی وجہ سے ۔ خاص طور پر ہاشیموٹو تھائرائیڈائٹس کے لیے، کچھ غیر مصدقہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ غذا سوزش اور خود کار مدافعتی ردعمل کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے ۔ اس علاقے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔  

4.8. گوشت سے الرجی

گوشت سے الرجی غیر معمولی ہے، لیکن کسی بھی ممالیہ جانور کا گوشت جیسے سور، چھترے، یا گائے کا گوشت الرجی کا ردعمل شروع کر سکتا ہے ۔ یہ الرجی زندگی کے کسی بھی مرحلے پر پیدا ہو سکتی ہے ۔ اگر کسی شخص کو ایک قسم کے گوشت سے الرجی ہو جائے تو یہ بھی ممکن ہے کہ اسے دیگر اقسام کے گوشت سے بھی الرجی ہو جائے، بشمول پولٹری جیسے چکن، ترکی، یا بطخ ۔  

لون سٹار ٹک کے کاٹنے سے لوگوں میں سرخ گوشت سے الرجی پیدا ہو سکتی ہے، بشمول گائے اور سور کا گوشت ۔ یہ مخصوص الرجی الفا-گال نامی کاربوہائیڈریٹ سے متعلق ہے ۔ دیگر کھانے کی الرجی کے برعکس جو عام طور پر کھانے کے چند منٹ کے اندر ہوتی ہیں، الفا-گال الرجی کی علامات کئی گھنٹے بعد ظاہر ہو سکتی ہیں، اکثر رات کے کھانے کے بعد آدھی رات کو جاگنے پر ۔ علامات میں چھپاکی، خارش، سوجن، سانس کی قلت، کھانسی، گھرگھراہٹ، پیٹ میں درد، متلی، اسہال، یا الٹیاں شامل ہو سکتی ہیں ۔ سب سے شدید ردعمل اینافیلیکسس ہو سکتا ہے، جو جان لیوا ہو سکتا ہے ۔  

تشخیص میں ایک الرجسٹ کی طرف سے طبی تاریخ اور جسمانی معائنہ شامل ہوتا ہے، اور خون کے ٹیسٹ یا جلد کے پرک ٹیسٹ بھی کیے جا سکتے ہیں ۔ علاج میں فوری علامات کے لیے ایپی نیفرین کا استعمال اور طویل مدتی طور پر تمام سرخ گوشت سے پرہیز شامل ہے ۔  

4.9. ہاضمے کے مسائل

زیادہ مقدار میں گوشت کھانے سے، خاص طور پر اگر کوئی شخص اس کا عادی نہ ہو، تو ہاضمے کے مسائل جیسے بدہضمی، پیٹ میں درد، اور پیٹ پھولنا ہو سکتا ہے ۔ اس سے اسہال یا قبض بھی ہو سکتی ہے ۔ سرخ گوشت کو ہضم ہونے میں عام کھانے سے زیادہ وقت لگتا ہے ۔  

4.10. پکانے کے طریقے اور صحت کے خطرات

گوشت کو پکانے کا طریقہ اس کی سیر شدہ چربی اور کولیسٹرول کی مقدار کو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے ۔ گوشت کو فرائی کرنا، خاص طور پر جلد کے ساتھ، اس کی سیر شدہ چربی اور کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھا سکتا ہے ۔ گرلنگ اور باربی کیو جیسے زیادہ درجہ حرارت پر پکانے سے نقصان دہ کیمیائی مرکبات پیدا ہو سکتے ہیں جو کینسر اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں ۔ صحت مند پکانے کے طریقوں جیسے گرلنگ، بیکنگ، یا سٹیمنگ کا انتخاب غذا میں کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے میں مدد کر سکتا ہے ۔  

5. مخصوص آبادیوں اور حالات کے لیے غذائی سفارشات

5.1. عام آبادی

عام صحت کے لیے، گوشت کو اعتدال میں استعمال کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔ طبی اور غذائی ماہرین کے مطابق، ایک صحت مند فرد ہفتے میں تقریباً آدھا کلو گوشت استعمال کر سکتا ہے، اور اسے ہفتے میں دو بار استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ سرخ گوشت کی مقدار کو ہفتے میں تقریباً 350-500 گرام (پکا ہوا وزن) تک محدود کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، جو تقریباً تین حصوں کے برابر ہے ۔ پروسیس شدہ گوشت کا استعمال بہت کم یا بالکل نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ دبلی کٹس کا انتخاب کریں اور پکانے سے پہلے نظر آنے والی چربی کو ہٹا دیں ۔  

5.2. بچے اور نوعمر

بچوں کی نشوونما اور ترقی کے لیے پروٹین اور آئرن ضروری ہیں ۔ سرخ گوشت جیسے گائے، چھترے، اور سور کا گوشت آئرن فراہم کرتا ہے، اور اسے ہفتے میں 3 بار پیش کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ 1-2 سال کے بچوں کے لیے 2 سرونگ اور 3-4 سال کے بچوں کے لیے 3-4 سرونگ گوشت، پولٹری، مچھلی، انڈے، پھلیاں یا گری دار میوے کی سفارش کی جاتی ہے ۔ ایک حصہ 30 گرام پکے ہوئے گائے، چھترے، چکن، یا ترکی کے برابر ہے ۔ پروسیس شدہ گوشت جیسے ہیم یا بیکن کو ہفتے میں ایک بار تک محدود رکھنا چاہیے اور صرف تھوڑی مقدار میں دینا چاہیے ۔  

5.3. حاملہ خواتین

حاملہ خواتین کے لیے متوازن غذا ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے ۔ پروٹین، آئرن، اور وٹامن بی 12 کی زیادہ مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دبلا گوشت جیسے چکن، سور کا گوشت، اور گائے کا گوشت اعلیٰ معیار کی پروٹین اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں ۔ آئرن کی کمی خون کی کمی کا باعث بن سکتی ہے، جو حمل کے دوران ایک عام مسئلہ ہے، اور گوشت میں ہیم آئرن کی زیادہ بائیو دستیابی اسے روکنے میں مدد کرتی ہے ۔  

حاملہ خواتین کو کچا یا کم پکا ہوا گوشت، تمام قسم کے پیٹیز (سبزی والے بھی شامل)، اور کلیجی یا کلیجی کی مصنوعات سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ کلیجی میں وٹامن اے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو زیادہ مقدار میں جنین کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔  

5.4. بزرگ افراد (Elderly)

بزرگ افراد کو پٹھوں کے نقصان (سارکوپینیا) کا خطرہ ہوتا ہے، اور پٹھوں کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے کافی پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دبلا گوشت، ڈیری، پھلیاں، اور گری دار میوے جیسی پروٹین سے بھرپور غذائیں پٹھوں کی دیکھ بھال میں مدد کر سکتی ہیں ۔ عمر سے متعلق پٹھوں کے نقصان کو روکنے یا الٹا کرنے کے لیے روزانہ 1.0 سے 1.2 گرام پروٹین فی کلو گرام جسمانی وزن کا ہدف رکھنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔  

بزرگوں کو کم پکے ہوئے گوشت اور ڈیلی میٹ سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ وہ کھانے سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا زیادہ خطرہ رکھتے ہیں ۔ تمام پولٹری کو 165°F (74°C) تک پکانا چاہیے، جبکہ گائے، بچھڑے، چھترے اور سور کے گوشت کے کٹس کو 145°F (63°C) تک پکانا چاہیے جس کے بعد 3 منٹ کا آرام کا وقت ہو ۔  

5.5. کھلاڑی

کھلاڑیوں کو اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور صحت یابی میں مدد کے لیے کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، اور چربی کا مناسب توازن رکھنے والی غذا کا انتخاب کرنا چاہیے ۔ دبلا گوشت، جیسے گائے، بھینس، بکرا، اور چھترے کا گوشت، اعلیٰ معیار کی پروٹین، آئرن، اور زنک کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو پٹھوں کے افعال، توانائی کی پیداوار، اور مجموعی کارکردگی کو سہارا دیتا ہے ۔ آئرن خاص طور پر برداشت والے کھلاڑیوں کے لیے اہم ہے تاکہ خون کی کمی کو روکا جا سکے ۔  

تاہم، کھلاڑیوں کو زیادہ چربی والی غذاؤں جیسے سرخ گوشت، تلی ہوئی غذاؤں، اور مکمل چربی والی ڈیری مصنوعات سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگاتے ہیں اور سستی کا احساس دلا سکتے ہیں ۔  

5.6. ذیابیطس کے مریض

ذیابیطس کے مریضوں کو دبلا گوشت اور گوشت کے متبادل کا انتخاب کرنا چاہیے ۔ زیادہ چربی اور پروسیس شدہ گوشت میں غیر صحت بخش چربی ہوتی ہے جو کولیسٹرول اور دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے ۔ ذیابیطس کے مریضوں کو ہائی فیٹ کٹس جیسے ریگولر گراؤنڈ بیف، بیکن، اور ساسیجز سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ اس کے بجائے، دبلا پروٹین جیسے جلد کے بغیر چکن اور ترکی، مچھلی، دبلا سور کا گوشت، اور دبلا گائے کا گوشت (کم از کم 92% دبلا) کا انتخاب کریں ۔  

سرخ گوشت کی زیادہ مقدار ذیابیطس کے مریضوں میں کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو زیادہ تیزی سے بڑھا سکتی ہے، جس سے دل میں تکلیف ہو سکتی ہے ۔ مصالحوں کا استعمال کم کرنے اور گوشت کے ساتھ رائتہ، دہی، اور سلاد شامل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے ۔  

5.7. ہائی بلڈ پریشر (Hypertension) کے مریض

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو گوشت کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے، خاص طور پر وہ گوشت جن میں سوڈیم اور سیر شدہ چربی زیادہ ہو ۔ پروسیس شدہ گوشت، جیسے ہاٹ ڈاگز، بیکن، اور ساسیجز، میں سوڈیم کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور انہیں سختی سے محدود یا مکمل طور پر پرہیز کرنا چاہیے ۔ چربی والے سرخ گوشت کے کٹس جیسے ریبائی سٹیک اور زیادہ چربی والے گراؤنڈ بیف سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔  

دبلا پولٹری (جلد کے بغیر چکن اور ترکی)، مچھلی (خاص طور پر اومیگا 3 سے بھرپور جیسے سالمن)، اور گائے کے گوشت کے دبلی کٹس (جیسے سرلوئن، ٹینڈرلوئن) بہترین انتخاب ہیں ۔ پکانے کے صحت مند طریقے جیسے بیکنگ، برولنگ، سٹیمنگ، اور سست پکانے کا انتخاب کریں ۔  

5.8. گاؤٹ کے مریض

گاؤٹ کے مریضوں کو پیورین سے بھرپور غذاؤں اور مشروبات کو محدود یا پرہیز کرنا چاہیے ۔ اس میں سرخ گوشت، اعضاء کا گوشت (جیسے کلیجی، گردے)، اور بعض سمندری غذا شامل ہیں ۔ جانوروں کی پروٹین کی کم مقدار پیشاب کو کم تیزابی رکھتی ہے، جو گاؤٹ کے حملوں اور گردے کی پتھری کے خطرے کو کم کر سکتی ہے ۔  

5.9. گردے کی بیماری کے مریض

گردے کی دائمی بیماری (CKD) میں مبتلا افراد کو پروٹین کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے، خاص طور پر مراحل 3-5 میں، جب تک کہ وہ ڈائیلاسز پر نہ ہوں ۔ پروسیس شدہ گوشت، جو سوڈیم میں زیادہ ہوتا ہے، گردوں پر دباؤ ڈالتا ہے اور اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ مچھلی جیسے سالمن اور ٹونا، جو اومیگا 3 فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتے ہیں، گردے کی صحت کو فروغ دے سکتے ہیں ۔  

5.10. جگر کی بیماری کے مریض

جگر کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے، سرخ گوشت کے استعمال کو محدود کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، خاص طور پر اگر اسے ضرورت سے زیادہ استعمال کیا جائے، کیونکہ یہ چربی سے بھرپور ہوتا ہے اور جگر پر بوجھ ڈال سکتا ہے ۔ پروسیس شدہ گوشت اور زیادہ چربی والی ڈیری آئٹمز سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ۔ دبلا پروٹین جیسے دبلا چکن، ترکی، مچھلی، اور بیف جگر کے لیے اچھے آپشن ہیں ۔ جگر کے سیروسس والے مریضوں کو گوشت کے ذرائع کے بجائے سبزیوں کی پروٹین کو ترجیح دینی چاہیے ۔  

5.11. خود کار مدافعتی امراض کے مریض

خود کار مدافعتی امراض میں مبتلا افراد کو سوزش کو کم کرنے کے لیے سرخ گوشت اور پروسیس شدہ غذاؤں کی مقدار کو محدود کرنے پر غور کرنا چاہیے ۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ جانوروں کی پروٹین والی غذا سوزش میں اضافہ کر سکتی ہے ۔ اس کے بجائے، مچھلی میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، اور پھلیاں اور دالوں جیسی پودوں پر مبنی پروٹین کا انتخاب کریں، جو انسداد سوزش اثرات رکھتے ہیں

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai