Sunday, July 20, 2025
Home Blog سوکڑا (بچوں میں لاغری اور غذائی کمی)

سوکڑا (بچوں میں لاغری اور غذائی کمی)

by admin
سوکڑا (بچوں میں لاغری اور غذائی کمی)
سوکڑا (بچوں میں لاغری اور غذائی کمی)
سوکڑا (بچوں میں لاغری اور غذائی کمی)

سوکڑا (بچوں میں لاغری اور غذائی کمی) پر

ایک جامع رپورٹ: اسباب و علاج پر طبی اور روایتی نقطہ نظر کا ایک امتزاج

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

حصہ اول: “سوکڑا” کی حقیقت – ایک بنیادی جائزہ

سیکشن 1.1: “سوکڑا” کی تعریف – عوامی اصطلاح سے طبی تفہیم تک

“سوکڑا” ایک ایسی اصطلاح ہے جو برصغیر پاک و ہند کے ثقافتی اور لسانی منظر نامے میں گہری جڑیں رکھتی ہے، لیکن طبی لحاظ سے یہ کوئی واحد مخصوص تشخیص نہیں ہے۔ یہ ایک عوامی اور وضاحتی اصطلاح ہے جو بچوں میں شدید کمزوری، لاغری اور جسمانی انحطاط کی حالت کو بیان کرتی ہے۔ لغوی طور پر، اس کی جڑیں “سُکڑنے”، “خشک ہونے” یا “مرجھانے” جیسے تصورات سے ملتی ہیں ۔ تاریخی اور علاقائی استعمال، جیسا کہ پنجاب میں، اس حالت کو ایک ایسے بچے سے تعبیر کرتا ہے جو “خون اور گوشت کے بغیر” محض ایک “ڈھانچہ” بن کر رہ گیا ہو ۔ یہ تصور اس بیماری کی بنیادی بصری علامت کو واضح کرتا ہے: شدید جسمانی گھلاوٹ۔  

ثقافتی طور پر، یہ عقیدہ بھی پایا جاتا ہے کہ “سوکڑا” کی بیماری اس وقت لاحق ہوتی ہے جب حاملہ عورت اپنا خیال نہیں رکھتی، جس کے نتیجے میں ایک غذائی کمی کا شکار بچہ پیدا ہوتا ہے ۔ یہ تصور روایتی نقطہ نظر سے ماں کی صحت اور بچے کی حالت کے درمیان گہرے تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔  

ایک طبی طور پر درست اور جامع رپورٹ فراہم کرنے کے لیے، “سوکڑا” کو ایک جامع اصطلاح کے طور پر سمجھنا ضروری ہے جو بنیادی طور پر دو مختلف طبی حالتوں کا احاطہ کرتی ہے:

مرازمس (Marasmus): یہ شدید پروٹین-انرجی غذائی کمی کی ایک قسم ہے جس میں جسم کی چربی اور پٹھوں کے ٹشوز انتہائی حد تک ضائع ہو جاتے ہیں۔ یہ حالت “سوکڑا” کے لغوی معنی یعنی “گھلاوٹ” سے براہ راست مطابقت رکھتی ہے۔

رکٹس (Rickets): یہ ہڈیوں کے نرم پڑنے کی بیماری ہے، جسے اکثر “سُوکھے کی بیماری” بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ “خشکی” کا تصور استعاراتی طور پر رکٹس سے متاثرہ ہڈیوں کی کمزوری، معدنیات

کی کمی اور زندگی کی توانائی کے فقدان کی عکاسی کرتا ہے۔  

اس رپورٹ کا مقصد اسی ابہام کو دور کرنا ہے اور قارئین کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ “سوکڑا” کی اصطلاح کے پیچھے چھپی طبی حقیقتوں کو سمجھ سکیں۔ روایتی زبانوں نے محتاط مشاہدے کے ذریعے ایسی وضاحتی اصطلاحات تخلیق کیں جو دو مختلف بیماریوں (مرازمس اور رکٹس) کی بنیادی جسمانی علامات کو درست طور پر بیان کرتی ہیں۔ یہ لسانی تعلق ایک طاقتور ذریعہ ہے جو روایتی علم کے نظام کا احترام کرتے ہوئے قارئین کو درست طبی تشخیص کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔

سیکشن 1.2: “سوکڑا” کے دو چہرے – مرازمس اور رکٹس

جیسا کہ واضح کیا گیا، “سوکڑا” کی عوامی اصطلاح دو بنیادی طبی تشخیصوں کا احاطہ کرتی ہے: مرازمس اور رکٹس۔ ان دونوں کے درمیان فرق کو سمجھنا درست تشخیص اور مؤثر علاج کے لیے انتہائی اہم ہے۔

مرازمس (Marasmus): اسے شدید پروٹین-انرجی غذائی کمی کی ایک قسم کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جو توانائی کی شدید کمی کی وجہ سے ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں جسم کے چربی اور پٹھوں کے ٹشوز کا شدید نقصان ہوتا ہے ۔ یہ بنیادی طور پر کل کیلوریز کی کمی کا نتیجہ ہے۔  

رکٹس (Rickets): اسے بچوں کی ہڈیوں کے نرم اور کمزور ہونے کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، جو اکثر وٹامن ڈی، کیلشیم یا فاسفورس کی طویل اور شدید کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ غذائی اجزاء ہڈیوں کی مناسب معدنیات سازی (mineralization) کے لیے ناگزیر ہیں ۔  

ذیل میں دیا گیا جدول ان دونوں حالتوں کے درمیان فرق کو واضح کرتا ہے تاکہ قارئین کے لیے ایک واضح تصوراتی خاکہ فراہم کیا جا سکے۔

جدول 1: “سوکڑا” – مرازمس اور رکٹس میں فرق

خصوصیتمرازمس (Marasmus)رکٹس (Rickets)
بنیادی وجہتمام میکرونیوٹرینٹس (کیلوریز، پروٹین، چکنائی) کی شدید کمی  وٹامن ڈی اور/یا کیلشیم/فاسفیٹ کی کمی  
بنیادی ظاہری شکلشدید لاغری، “چمڑی اور ہڈیاں”، “بوڑھے آدمی” جیسا چہرہ، جسمانی گھلاوٹ  ہڈیوں کی ساختی خرابیاں (کمان جیسی ٹانگیں، جُڑے ہوئے گھٹنے)، جوڑوں کا پھولنا  
متاثرہ جسمانی نظامپورے جسم کے ٹشوز (پٹھے اور چربی)  بنیادی طور پر ہڈیوں کا نظام (بڑھتی ہوئی ہڈیاں)  
ورم (Edema) کی موجودگیغیر موجود  خصوصیت کی علامت نہیں ہے
عوامی اصطلاح (اردو/ہندی)سوکڑا (گھلاوٹ/لاغری)  سُوکھے کی بیماری  

سیکشن 1.3: دیگر بچوں کی بیماریوں سے فرق

“سوکڑا” کی علامات کو دیگر ایسی حالتوں سے ممتاز کرنا ضروری ہے جو بچوں میں نشوونما یا ہڈیوں کے مسائل کا سبب بن سکتی ہیں تاکہ درست تشخیص کو یقینی بنایا جا سکے۔

سکولیوسس (Scoliosis): یہ ریڑھ کی ہڈی کا خم ہے جو کرنسی کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگرچہ رکٹس کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی میں خم آ سکتا ہے ، لیکن سکولیوسس بذات خود ایک الگ پیدائشی یا اعصابی پٹھوں کا مسئلہ ہو سکتا ہے اور یہ “سوکڑا” کی شدید غذائی کمی کی حالت نہیں ہے ۔  

بچپن کے کینسر (مثلاً، نیوروبلاسٹوما، لیوکیمیا): اگرچہ یہ بیماریاں وزن میں کمی، تھکاوٹ اور ہڈیوں میں درد کا سبب بن سکتی ہیں، لیکن ان کی بنیادی وجہ غذائی کمی کے بجائے خلیوں کی غیر معمولی نشوونما (malignancy) ہے۔ ان کی تشخیصی راہ اور علاج مکمل طور پر مختلف ہیں ۔  

سُوکھا پن (Dryness): یہ عمومی اصطلاح دیگر طبی حالتوں جیسے زیروسٹومیا (خشک منہ) یا جوگرین سنڈروم (Sjögren’s syndrome) کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے، جو کہ خود کار مدافعتی نظام کی خرابیاں ہیں اور ان کا “سوکڑا” کی شدید نظامی گھلاوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔  

حصہ دوم: مرازمس (جسمانی گھلاوٹ کی بیماری) پر طبی نقطہ نظر

مرازمس، جسے “سوکڑا” کی سب سے واضح شکل سمجھا جا سکتا ہے، ایک جان لیوا حالت ہے جو شدید غذائی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کی وجوہات، علامات اور علاج کو سمجھنا اس سے نمٹنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

سیکشن 2.1: اسباب – غربت اور بیماری کا شیطانی چکر

مرازمس کی بنیادی وجہ طویل عرصے تک کل کیلوریز اور تمام ضروری میکرونیوٹرینٹس—پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی—کی شدید کمی ہے ۔ تاہم، اس کمی کے پیچھے گہرے سماجی و معاشی اور حیاتیاتی عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔  

سماجی و معاشی جڑیں: غربت اس بیماری کی بنیادی وجہ ہے۔ یہ خوراک کی عدم تحفظ کو جنم دیتی ہے، جس کی وجہ سے خاندان اپنے بچوں کو مناسب غذائیت فراہم کرنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ قحط، جنگیں، قدرتی آفات اور سیاسی عدم استحکام جیسے حالات اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیتے ہیں ۔  

ماں اور بچے سے متعلق عوامل

ماں کی غذائی کمی: ایک غذائی کمی کی شکار ماں نہ تو حمل کے دوران بچے کو مناسب غذائیت فراہم کر سکتی ہے اور نہ ہی پیدائش کے بعد معیاری دودھ پیدا کر سکتی ہے ۔ یہ حقیقت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مرازمس کی روک تھام کا عمل ماں کی صحت سے شروع ہوتا ہے۔  

ناکافی دودھ پلانا: چھ ماہ کی عمر تک صرف ماں کا دودھ نہ پلانا یا چھ ماہ کے بعد مناسب تکمیلی خوراک کے بغیر دودھ چھڑانا ایک بڑا خطرے کا عنصر ہے ۔  

متعدی امراض کا کردار: غذائی کمی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے، جس سے متعدی بیماریوں کے ساتھ ایک مہلک گٹھ جوڑ پیدا ہوتا ہے۔ دائمی اسہال، نمونیا، خسرہ اور ایچ آئی وی/ایڈز جیسی بیماریاں جسم کے قلیل وسائل کو مزید ختم کر دیتی ہیں اور غذائی اجزاء کے جذب ہونے کے عمل کو متاثر کرتی ہیں، جس سے مرازمس کی حالت تیزی سے بگڑتی ہے ۔  

طویل مدتی اور پوشیدہ نتائج پر غور کرنا بھی ضروری ہے۔ مرازمس صرف ایک بچپن کی بیماری نہیں ہے؛ یہ ایک ترقیاتی جال ہے جس کے زندگی بھر اور نسل در نسل اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ابتدائی سالوں میں غذائی کمی اعصابی نشوونما اور علمی افعال کو مستقل طور پر نقصان پہنچاتی ہے ۔ یہ علمی کمزوری اسکول میں ناقص کارکردگی اور تعلیمی مواقع میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ بالآخر، محدود تعلیم مستقبل میں روزگار کے مواقع اور کمائی کی صلاحیت کو کم کر دیتی ہے، جس سے متاثرہ فرد اسی غربت کے چکر میں پھنس جاتا ہے جو اس کی حالت کا سبب بنی تھی ۔ اس لیے، مرازمس کا علاج اور روک تھام نہ صرف ایک انسانی ہمدردی کا کام ہے بلکہ کسی بھی معاشرے کے انسانی سرمائے میں ایک اہم طویل مدتی معاشی سرمایہ کاری بھی ہے۔  

سیکشن 2.2: طبی علامات اور تشخیص

مرازمس کی تشخیص اس کی مخصوص طبی علامات پر مبنی ہوتی ہے، جن کی تصدیق جسمانی پیمائشوں سے کی جاتی ہے۔

اہم علامات:

شدید گھلاوٹ (Severe Wasting): یہ سب سے نمایاں علامت ہے۔ جلد کے نیچے موجود چربی اور پٹھوں کے ٹشوز کا شدید نقصان ہوتا ہے، جس سے بچہ “سکڑا ہوا” یا “چمڑی اور ہڈیوں” کا ڈھانچہ نظر آتا ہے ۔ یہ گھلاوٹ سب سے پہلے رانوں اور بغلوں میں، اور پھر کولہوں اور چہرے پر نمایاں ہوتی ہے ۔  

چہرے کی ظاہری شکل: چہرے کی چربی ختم ہونے کی وجہ سے ایک مخصوص “بوڑھے آدمی” یا “مرجھائے ہوئے بندر” جیسی شکل بن جاتی ہے ۔  

رویہ میں تبدیلی: بچے عموماً ہوشیار لیکن چڑچڑے اور بے حس ہوتے ہیں ۔ وہ بہت بھوکے ہو سکتے ہیں اور بھوک کی شدت میں اپنے کپڑے چوس سکتے ہیں ۔  

ورم (Edema) کی عدم موجودگی: یہ ایک انتہائی اہم تشخیصی علامت ہے جو مرازمس کو کواشیورکور (Kwashiorkor) سے ممتاز کرتی ہے۔ مرازمس میں سیال جمع ہونے کی وجہ سے جسم پر کوئی سوجن نہیں ہوتی ۔  

دیگر علامات: رکی ہوئی نشوونما، خشک اور ڈھیلی جلد، ٹوٹنے والے بال، جسم کا کم درجہ حرارت (hypothermia)، اور دل کی سست رفتار (bradycardia) بھی عام ہیں ۔  

تشخیص:

جسمانی معائنہ: گھلاوٹ اور چڑچڑے پن کا بصری جائزہ۔

جسمانی پیمائش (Anthropometry): یہ تشخیص کا بنیادی ستون ہے۔

قد کے لحاظ سے وزن (Weight-for-Height): اوسط سے 3 معیاری انحراف (standard deviations) سے کم، یا اوسط کا 70% سے کم ہونا ۔  

درمیانی بازو کا گھیراؤ (MUAC): یہ ایک سادہ اور مؤثر تشخیصی آلہ ہے۔ 6 سے 59 ماہ کی عمر کے بچوں میں 115 ملی میٹر سے کم MUAC شدید غذائی کمی (SAM) کی نشاندہی کرتا ہے ۔  

لیبارٹری ٹیسٹ: خون کے ٹیسٹ پیچیدگیوں جیسے خون کی کمی (anemia)، خون میں شکر کی کمی (hypoglycemia)، اور دیگر مائیکرو نیوٹرینٹس کی کمیوں کی جانچ کے لیے استعمال ہوتے ہیں ۔  

سیکشن 2.3: ایلوپیتھک علاج – ایک محتاط، مرحلہ وار طریقہ

مرازمس کا علاج ایک نازک عمل ہے اور اسے لازماً طبی نگرانی میں انجام دیا جانا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کی طرف سے تجویز کردہ پروٹوکول اس بات پر زور دیتا ہے کہ جارحانہ طور پر کھانا کھلانے سے زیادہ احتیاط ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید غذائی کمی کے شکار بچے کے جسمانی نظام انتہائی کمزور ہو چکے ہوتے ہیں۔

اس علاج کا بنیادی اصول ایک گہرے تضاد پر مبنی ہے: ایک بھوکے بچے کو فوری طور پر زیادہ خوراک دینے کی فطری خواہش کے برعکس، طبی سائنس ایک جان لیوا حالت “ری فیڈنگ سنڈروم” (Refeeding Syndrome) سے خبردار کرتی ہے ۔ شدید غذائی کمی کے دوران، جسم “تخفیفی موافقت” (reductive adaptation) کی حالت میں چلا جاتا ہے؛ دل کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں، گردوں کا کام سست پڑ جاتا ہے، اور آنتوں کی اندرونی تہہ سکڑ جاتی ہے ۔ جسم کی غذائی اجزاء کو پراسیس کرنے کی صلاحیت شدید متاثر ہوتی ہے۔ کیلوریز، پروٹین اور الیکٹرولائٹس (خاص طور پر فاسفورس، پوٹاشیم اور میگنیشیم) کا اچانک زیادہ مقدار میں دیا جانا ان کمزور نظاموں پر ناقابل برداشت بوجھ ڈال سکتا ہے، جس کے نتیجے میں دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی، ہارٹ فیل اور موت واقع ہو سکتی ہے۔ لہٰذا، جدید علاج کا پروٹوکول جان بوجھ کر اور احتیاط سے سست رکھا گیا ہے۔ یہ ٹشوز کی تعمیر نو کی کوشش سے پہلے جسم کے بنیادی افعال کو مستحکم کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔  

جدول 2: شدید غذائی کمی (مرازمس) کے لیے عالمی ادارہ صحت (WHO) کی رہنمائی میں غذائی بحالی

مرحلہبنیادی مقصداہم طبی اقداماتاستعمال ہونے والی معالجاتی خوراک
مرحلہ 1: استحکام (Stabilization) (ہسپتال میں، دن 1-7)میٹابولک افعال کی بحالی، جان لیوا مسائل کا علاجہائپوگلیسیمیا، ہائپوتھرمیا، پانی کی کمی (ReSoMal کے ذریعے)، انفیکشنز (اینٹی بائیوٹکس) کا علاج۔ اس مرحلے میں آئرن نہیں دیا جاتا۔F-75 معالجاتی دودھ (کم پروٹین/توانائی)  
مرحلہ 2: بحالی (Rehabilitation) (آؤٹ پیشنٹ/کمیونٹی میں، ہفتہ 2-8)تیز رفتار نشوونما کو فروغ دینازیادہ توانائی والی خوراک کی فراہمی، حسیاتی تحریک اور جذباتی مدد۔ آئرن کا آغاز۔RUTF یا F-100 معالجاتی دودھ (زیادہ پروٹین/توانائی)  

2.3.1: پہلا نازک مرحلہ (استحکام)

مقصد: جارحانہ خوراک شروع کرنے سے پہلے جان لیوا پیچیدگیوں کا علاج کرنا۔ یہ مرحلہ کئی دن تک جاری رہ سکتا ہے۔

اقدامات:

ہائپوگلیسیمیا کا علاج/روک تھام: فوری طور پر ابتدائی فارمولا (F-75) یا 10% چینی/گلوکوز کا محلول پلانا، جو دن اور رات ہر 2-3 گھنٹے بعد دیا جاتا ہے ۔  

ہائپوتھرمیا کا علاج/روک تھام: بچے کو کمبل، جلد سے جلد کے رابطے کے ذریعے گرم رکھنا اور اسے کپڑے پہنا کر ہوا کے جھونکوں سے بچانا ۔  

پانی کی کمی کا علاج: پانی کی بحالی آہستہ آہستہ اور منہ کے ذریعے (یا ناک کی نالی سے) ایک خاص کم سوڈیم، زیادہ پوٹاشیم والے محلول جیسے ReSoMal سے کی جانی چاہیے۔ عام IV ڈرپس سے گریز کیا جاتا ہے کیونکہ اس سے سیال کی زیادتی اور ہارٹ فیل کا شدید خطرہ ہوتا ہے، سوائے اس کے کہ بچہ صدمے (shock) کی حالت میں ہو ۔  

الیکٹرولائٹ عدم توازن کو درست کرنا: ReSoMal اور معالجاتی دودھ پوٹاشیم، میگنیشیم وغیرہ کے عدم توازن کو آہستہ آہستہ درست کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔  

انفیکشن کا علاج: تمام SAM کے شکار بچوں کو معمول کے مطابق براڈ اسپیکٹرم اینٹی بائیوٹکس (مثلاً، اموکسی سلن) دی جاتی ہیں، کیونکہ کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے انفیکشن اکثر موجود ہوتے ہیں لیکن طبی طور پر ظاہر نہیں ہوتے ۔  

آئرن اس ابتدائی مرحلے میں نہیں دیا جاتا کیونکہ یہ انفیکشن کو بڑھا سکتا ہے ۔  

2.3.2: بحالی کا مرحلہ (Catch-up Growth)

مقصد: ضائع شدہ ٹشوز کو دوبارہ بنانا اور تیزی سے وزن میں اضافے کو فروغ دینا۔

منتقلی: جب بچے کی بھوک واپس آ جاتی ہے اور پیچیدگیاں حل ہو جاتی ہیں، تو اسے ابتدائی فارمولا (F-75) سے زیادہ توانائی اور زیادہ پروٹین والی معالجاتی خوراک پر منتقل کیا جاتا ہے۔

استعمال کے لیے تیار معالجاتی خوراک (RUTF): یہ جدید کمیونٹی پر مبنی علاج کا بنیادی ستون ہے۔

ترکیب: یہ مونگ پھلی پر مبنی ایک پیسٹ ہے جسے دودھ کے پاؤڈر، تیل، چینی اور وٹامنز و معدنیات کے مکمل مجموعے سے بھرپور بنایا جاتا ہے۔ ہر پیکٹ تقریباً 500 کیلوریز فراہم کرتا ہے ۔  

فوائد: اس کی شیلف لائف طویل ہوتی ہے، اسے فریج میں رکھنے یا ممکنہ طور پر غیر محفوظ پانی میں ملانے کی ضرورت نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے گھر پر محفوظ علاج ممکن ہو جاتا ہے ۔  

خوراک: عالمی ادارہ صحت کی 2023 کی ہدایات بچے کے وزن کی بنیاد پر خوراک تجویز کرتی ہیں، جو 150-185 کلو کیلوری فی کلوگرام فی دن فراہم کرتی ہے۔ یہ پچھلی ہدایات سے معمولی کمی ہے، اور اس پر سائنسی بحث جاری ہے کہ آیا وزن پر مبنی حساب کتاب بہتر ہے یا سادہ، مقررہ خوراک کے پروٹوکول ۔  

سیکشن 2.4: مرازمس کی روک تھام

مرازمس کی روک تھام کا بہترین طریقہ اس کے بنیادی اسباب کو ہدف بنانا ہے۔ اس کا آغاز بچے کی پیدائش سے بہت پہلے، یعنی حمل کے دوران ہی ہو جاتا ہے۔

پہلے 1,000 دن: یہ تصور کہ روک تھام کا عمل حمل سے شروع ہو کر بچے کی دوسری سالگرہ تک جاری رہتا ہے، انتہائی اہم ہے ۔  

ماں کی غذائیت: حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو مناسب غذائیت، بشمول مائیکرو نیوٹرینٹ سپلیمنٹس، کی فراہمی کو یقینی بنانا کم وزن کی پیدائش کو روکنے اور معیاری دودھ کی پیداوار کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔  

بچے کی خوراک: پہلے چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ پلانے اور اس کے بعد مناسب، محفوظ اور غذائیت سے بھرپور تکمیلی خوراک کا آغاز کرنے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے ۔  

صحت عامہ کے اقدامات: صاف پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی کو بہتر بنانا تاکہ اسہال کی بیماریوں کو کم کیا جا سکے، حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام، اور دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے صحت

کی تعلیم کو فروغ دینا بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔  

حصہ سوم: رکٹس (ہڈیوں کے نرم پڑنے کی بیماری) پر طبی نقطہ نظر

رکٹس، جسے عام طور پر “سُوکھے کی بیماری” کہا جاتا ہے، ہڈیوں کی ایک ایسی بیماری ہے جو بچوں کی نشوونما کے دوران ان کی ہڈیوں کو کمزور اور نرم کر دیتی ہے، جس سے وہ آسانی سے مڑ جاتی ہیں۔

سیکشن 3.1: پیتھوفزیالوجی اور اسباب

بنیادی میکانزم: رکٹس بڑھتی ہوئی ہڈیوں کے گروتھ پلیٹس (growth plates) پر ناقص معدنیات سازی کا نتیجہ ہے ۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب جسم ہڈیوں میں کیلشیم اور فاسفورس کی مناسب سطح کو برقرار رکھنے میں ناکام رہتا ہے۔  

وٹامن ڈی کا کردار: وٹامن ڈی آنتوں سے کیلشیم اور فاسفورس کو جذب کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی رکٹس کی سب سے عام وجہ ہے ۔  

وٹامن ڈی کے ذرائع اور کمی کی وجوہات:

دھوپ: یہ وٹامن ڈی کا سب سے بڑا ذریعہ (>90%) ہے۔ جلد سورج کی الٹرا وائلٹ بی (UVB) شعاعوں کے سامنے آنے پر وٹامن ڈی 3 (cholecalciferol) بناتی ہے ۔ شمالی عرض بلد میں رہائش، شہری طرز زندگی یا جسم کو مکمل ڈھانپنے والے لباس کی وجہ سے دھوپ کی کمی ایک بڑی وجہ ہے ۔  

خوراک: یہ ایک ثانوی ذریعہ ہے۔ یہ قدرتی طور پر چکنائی والی مچھلیوں (سالمون، میکریل)، مچھلی کے تیل اور انڈے کی زردی میں پایا جاتا ہے۔ بہت سی غذائیں جیسے دودھ، انفینٹ فارمولا اور سیریلز کو وٹامن ڈی سے فورٹیفائیڈ کیا جاتا ہے ۔  

خطرے کے عوامل (Risk Factors):

گہری رنگت والی جلد: جلد میں موجود میلانن (melanin) قدرتی سن اسکرین کا کام کرتا ہے، جس سے وٹامن ڈی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ گہری رنگت والے افراد کو اتنی ہی مقدار میں وٹامن ڈی بنانے کے لیے زیادہ دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے ۔  

صرف ماں کا دودھ پینا: ماں کے دودھ میں وٹامن ڈی کی مقدار کم ہوتی ہے۔ صرف ماں کا دودھ پینے والے بچے بغیر سپلیمنٹ کے شدید خطرے سے دوچار ہوتے ہیں ۔  

ماں میں وٹامن ڈی کی کمی: وٹامن ڈی کی کمی کی شکار ماؤں سے پیدا ہونے والے بچوں میں پیدائش کے وقت اس کے ذخائر کم ہوتے ہیں ۔  

طبی حالتیں: چربی کو جذب کرنے پر اثر انداز ہونے والی بیماریاں (مثلاً، سیلیک بیماری، سسٹک فائبروسس) یا گردے/جگر کے امراض وٹامن ڈی کے جذب یا فعال ہونے کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں ۔  

جدید دنیا میں رکٹس کی روک تھام ایک سادہ معاملہ نہیں رہا۔ یہ ایک پیچیدہ عوامی صحت کی کشمکش کی عکاسی کرتا ہے جسے “دھوپ کا تضاد” (Sunlight Paradox) کہا جا سکتا ہے۔ ایک طرف، شواہد واضح طور پر بتاتے ہیں کہ دھوپ وٹامن ڈی کا سب سے اہم ذریعہ ہے اور اس کی کمی رکٹس کا باعث بنتی ہے ۔ دوسری طرف، صحت عامہ کے ادارے جلد کے کینسر سے بچنے کے لیے دھوپ سے بچاؤ (سن اسکرین، ڈھانپنے والے کپڑے) کی بھرپور وکالت کرتے ہیں ۔ سن اسکرین کا کام UVB شعاعوں کو روکنا ہے—وہی شعاعیں جو جلد میں وٹامن ڈی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ یہ صحت عامہ کے پیغامات میں ایک براہ راست تصادم پیدا کرتا ہے۔ اس تضاد کا اثر خطرے سے دوچار آبادیوں پر اور بھی زیادہ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک گہری رنگت والے بچے کو، جسے پہلے ہی رکٹس کا زیادہ خطرہ ہے، ایک صاف رنگت والے بچے کے مقابلے میں زیادہ دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اس کا خاندان عمومی صحت عامہ کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے احتیاطاً سن اسکرین کا استعمال کر رہا ہو سکتا ہے۔ لہٰذا، رکٹس کی روک تھام کے لیے ایک زیادہ باریک بیں پیغام کی ضرورت ہے: “سمجھداری سے دھوپ کا استعمال”۔ اس میں محدود وقت کے لیے، دن کے کم شدت والے اوقات میں، جسم کے محدود حصوں پر بغیر سن اسکرین کے دھوپ لینے کا مشورہ شامل ہے، جس کے ساتھ غذائی اور سپلیمنٹل حکمت عملیوں کو بھی اپنایا جائے۔  

سیکشن 3.2: طبی علامات اور تشخیص

چونکہ رکٹس میں ہڈیاں نرم ہوتی ہیں، اس لیے وہ وزن اور حرکت کے دباؤ میں مڑ جاتی ہیں، جس سے مخصوص ساختی خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔

ہڈیوں کی ساختی خرابیاں:

ٹانگیں: کمان جیسی ٹانگیں (genu varum) یا جُڑے ہوئے گھٹنے (genu valgum) ۔  

سینا: “راکٹک روزری” (rachitic rosary)، یعنی پسلیوں کے جوڑوں پر موتیوں جیسی سوجن، اور سینے کی ہڈی کا باہر کی طرف ابھار ۔  

کلائیاں اور ٹخنے: گروتھ پلیٹس کے بڑھنے کی وجہ سے ان کا موٹا یا چوڑا ہونا ۔  

کھوپڑی: بچوں میں کھوپڑی کی ہڈیوں کا نرم ہونا (craniotabes) اور تالو (fontanelle) کا دیر سے بند ہونا ۔  

دیگر علامات: ہڈیوں میں درد (ریڑھ کی ہڈی، پیڑو، ٹانگیں)، پٹھوں کی کمزوری، رکی ہوئی نشوونما، چلنے پھرنے میں تاخیر، اور دانتوں کے نقائص ۔  

تشخیص:

جسمانی معائنہ: مخصوص ہڈیوں کی خرابیوں اور ہڈیوں میں درد کی جانچ ۔  

خون کے ٹیسٹ:

خون میں 25-ہائیڈروکسی وٹامن ڈی (25(OH)D) کی کم سطح اس کی پہچان ہے۔ 30 نینو مول فی لیٹر سے کم سطح کمی کی نشاندہی کرتی ہے ۔  

خون میں کیلشیم اور فاسفیٹ کی سطح کم یا نارمل ہو سکتی ہے۔

الکلائن فاسفیٹیز (ALP) اور پیرا تھائرائڈ ہارمون (PTH) کی سطح بلند ہوتی ہے ۔  

ریڈیالوجی (ایکس رے): ایکس رے تشخیص کی تصدیق کرتے ہیں، جن میں گروتھ پلیٹس پر مخصوص تبدیلیاں نظر آتی ہیں، جیسے “کپنگ” (cupping)، “فریئنگ” (fraying) اور میٹافائسس کا چوڑا ہونا ۔  

سیکشن 3.3: ایلوپیتھک علاج

رکٹس کا علاج غذائی کمیوں کو درست کرنے پر مرکوز ہے تاکہ ہڈیاں مناسب طریقے سے معدنیات حاصل کر سکیں۔

وٹامن ڈی سپلیمنٹیشن: یہ بنیادی علاج ہے۔

وٹامن ڈی (cholecalciferol, D3) کی زیادہ خوراکیں تجویز کی جاتی ہیں۔ عمر اور شدت کے لحاظ سے خوراکیں مختلف ہوتی ہیں لیکن عام طور پر کئی مہینوں تک روزانہ 1,000 سے 6,000 بین الاقوامی یونٹس (IU) کی حد میں ہوتی ہیں ۔  

کیلشیم سپلیمنٹیشن: وٹامن ڈی کے ساتھ کیلشیم بھی دیا جاتا ہے تاکہ ہڈیوں کو جذب کرنے کے لیے کافی معدنیات میسر ہوں اور “ہنگری بون سنڈروم” (hungry bone syndrome) سے بچا جا سکے، جو ہڈیوں کی معدنیات سازی شروع ہونے پر خون میں کیلشیم کی سطح میں تیزی سے کمی کا باعث بنتا ہے ۔ عام خوراک روزانہ 500 ملی گرام ہے ۔  

غذائی انتظام: کیلشیم (دودھ کی مصنوعات) اور وٹامن ڈی (چکنائی والی مچھلی، فورٹیفائیڈ دودھ) سے بھرپور غذاؤں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔  

آرتھوپیڈک مداخلت: بہت سے معاملات میں، علاج کے ساتھ ساتھ بچے کی نشوونما کے دوران ہڈیوں کی خرابیاں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ شدید یا مستقل صورتوں میں، بریسس (braces) یا اصلاحی سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔  

ذیل کا جدول غذائی رکٹس کے علاج اور روک تھام کے لیے ایک جامع رہنما اصول فراہم کرتا ہے۔

جدول 3: غذائی رکٹس کا ایلوپیتھک علاج اور روک تھام

حکمت عملیتفصیلات اور خوراکیںکلیدی حوالہ جات
علاج (فعال رکٹس)وٹامن ڈی 3 سپلیمنٹیشن: عمر کے لحاظ سے روزانہ 2000-6000 IU کی خوراکیں تقریباً 3 ماہ تک۔ کیلشیم سپلیمنٹیشن: ہڈیوں کی معدنیات سازی میں مدد کے لیے روزانہ تقریباً 500 ملی گرام منہ کے ذریعے دیا جاتا ہے۔
روک تھام (خطرے سے دوچار بچے)دھوپ کا استعمال: سمجھداری سے دھوپ کا استعمال: دن کے کم شدت والے اوقات میں بازوؤں/چہرے پر 10-20 منٹ۔ غذائی ذرائع: چکنائی والی مچھلی، انڈے، فورٹیفائیڈ دودھ، سیریلز، اور اورنج جوس۔ معمول کی سپلیمنٹیشن: 0-12 ماہ کے تمام بچوں کے لیے روزانہ 400 IU۔ 1 سال سے زائد عمر کے بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے روزانہ 600 IU۔

سیکشن 3.4: رکٹس کی روک تھام

غذائی رکٹس ایک قابلِ روک تھام بیماری ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے ایک کثیر جہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

دھوپ: محفوظ، باقاعدہ اور مناسب دھوپ کا استعمال روک تھام کا بنیادی طریقہ ہے ۔  

غذا: کیلشیم اور وٹامن ڈی سے بھرپور غذا کو یقینی بنانا ۔  

زیادہ خطرے والے گروہوں کے لیے سپلیمنٹیشن:

شیر خوار بچے: تمام دودھ پینے والے بچوں کو پیدائش سے روزانہ 400 IU وٹامن ڈی ملنا چاہیے ۔  

حاملہ خواتین: حمل کے دوران روزانہ 600 IU کا استعمال یقینی بنانا چاہیے تاکہ بچے کے ذخائر بن سکیں ۔  

دیگر گروہ: گہری رنگت والے بچے، شمالی عرض بلد میں رہنے والے، یا دھوپ سے محدود تعرض رکھنے والے افراد کو سال بھر سپلیمنٹیشن پر غور کرنا چاہیے ۔  

حصہ چہارم: روایتی نقطہ نظر (طب یونانی اور آیوروید)

طب یونانی اور آیوروید جیسے روایتی نظامِ صحت غذائی کمی کو محض چند غذائی اجزاء کی کمی کے طور پر نہیں دیکھتے، بلکہ اسے جسم کے اندرونی توازن میں ایک نظامی خرابی تصور کرتے ہیں۔

سیکشن 4.1: علاج کے بنیادی اصول

مجموعی نظریہ: روایتی نظاموں میں، غذائی کمی کو ایک ایسے نظاماتی عدم توازن کے طور پر دیکھا جاتا ہے جہاں جسم خوراک سے مناسب توانائی اور غذائیت حاصل کرنے اور اسے استعمال کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔

آیورویدک تصورات:

اگنی (ہاضمے کی آگ): یہ مرکزی تصور ہے۔ کمزور اگنی خوراک کے نامناسب ہضم اور جذب کا باعث بنتی ہے، جس کے نتیجے میں خوراک کی مقدار سے قطع نظر غذائی کمی واقع ہوتی ہے ۔  

بیماری کی حالتیں: کرشیہ (لاغری/غذائی کمی)، بال شوش (بچپن کی گھلاوٹ)، اور پھکا جیسی حالتیں مرازمس اور رکٹس کے آیورویدک مترادفات ہیں ۔  

یونانی تصورات:

اخلاط (Humors) اور مزاج (Temperament): صحت چار اخلاط (خون، بلغم، صفرا، سودا) کے توازن کا نام ہے۔ بیماری ان کی مقدار یا معیار میں عدم توازن سے پیدا ہوتی ہے ۔  

علاج بالغذا (Dietotherapy): یہ اصول بیماری پیدا کرنے اور اس کا علاج کرنے میں خوراک کے بنیادی کردار پر زور دیتا ہے۔ خوراک علاج کی پہلی صف ہے ۔  

قدیم آیورویدک اصول “پہلے ہاضمے کو مضبوط کرو، پھر غذائیت فراہم کرو” اور جدید طبی پروٹوکول “پہلے میٹابولزم کو مستحکم کرو، پھر دوبارہ خوراک دو” کے درمیان ایک غیر معمولی مماثلت پائی جاتی ہے۔ یہ ہم آہنگی بتاتی ہے کہ قدیم معالجین نے محتاط مشاہدے کے ذریعے فاقہ کشی کے بارے میں ایک بنیادی جسمانی سچائی کو سمجھ لیا تھا، جسے جدید سائنس نے بعد میں بائیو کیمیکل سطح پر بیان کیا ہے۔ یہ بصیرت دونوں طبی نظاموں کے درمیان ایک طاقتور اور باہمی احترام کا پل قائم کرتی ہے۔

سیکشن 4.2: گھلاوٹ اور کمزوری کا روایتی علاج

روایتی علاج کا مقصد عموماً عمومی کمزوری کو دور کرنا، ہاضمے کو بہتر بنانا اور جسم کو غذائیت فراہم کرنا ہوتا ہے، جو “سوکڑا” کی تمام حالتوں سے متعلق ہے۔

4.2.1: یونانی مرکبات

عمومی مقویات: جوارش آملہ، شربت فولاد (آئرن ٹانک)، حب جواہر، اور کشتہ خبث الحدید غذائی کمی کے شکار بچوں کے علاج کے لیے مذکور ہیں ۔  

معجون: اگرچہ خاص طور پر بچوں کے لیے نہیں، مختلف معجون (جڑی بوٹیوں کے پیسٹ) کمزوری اور متعلقہ علامات کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، معجون دبیدالورد عمومی کمزوری اور جگر کے امراض کے لیے ،  

معجون سورنجان درد کے لیے ، اور  

معجون جوگراج گوگل پٹھوں کی کمزوری کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔  

4.2.2: آیورویدک اور جڑی بوٹیوں کے مرکبات

اگنی بڑھانے والی جڑی بوٹیاں: لسوناڈی وٹی (لہسن پر مبنی) اور تریکٹو (تین مرچوں کا مرکب) پہلے ہاضمے کو متحرک کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں ۔  

مقوی (برہمن) جڑی بوٹیاں: وداری کندادی چورن، کمارکلیان رس، اشوگندھا، اور شتاوری جیسے مرکبات ٹشوز بنانے اور طاقت بڑھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں ۔  

مخصوص گھریلو/جڑی بوٹیوں کے علاج:

کیلشیم پیسٹ: ایک تفصیلی نسخہ جس میں خروب پھل، انڈے کا چھلکا، کھجور کے پولن، شہد اور بکماز شامل ہیں ۔  

زیتون کے تیل کی مالش: ایک روحانی/جسمانی علاج کے طور پر ذکر کیا گیا ہے ۔  

جدول 4: “سوکڑا” (گھلاوٹ/کمزوری) کے لیے روایتی (یونانی اور آیورویدک) علاج کا جائزہ

طبی نظامعلاج کا ناماہم اجزاءروایتی اشارہ/اصول
یونانیشربت فولادآئرن پر مبنی شربتخون کی کمی اور کمزوری کا علاج  
یونانیمعجون دبیدالوردگل سرخ (Rosa damascena)عمومی کمزوری، بھوک کی کمی، جگر کا ٹانک  
آیورویدلسوناڈی وٹیلہسن وغیرہاگنی (ہاضمہ) اور بھوک کو بہتر بنانا (دیپن/پاچن)  
آیورویدوداریکندادی چورنوداریکند وغیرہٹشوز کو غذائیت دینا اور وزن میں اضافے کو فروغ دینا (برہمن)  
جڑی بوٹیکیلشیم پیسٹانڈے کا چھلکا، شہد وغیرہہڈیوں کی صحت کے لیے کیلشیم فراہم کرنا  

سیکشن 4.3: حفاظت، افادیت اور جدید تناظر

سائنسی توثیق: یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ اگرچہ ان علاجوں کا ایک طویل تاریخی استعمال موجود ہے، لیکن فراہم کردہ تحقیق میں بچوں میں مرازمس یا رکٹس کے لیے یونانی یا آیورویدک علاج پر اعلیٰ معیار کے، ہم مرتبہ جائزہ شدہ کلینیکل ٹرائلز محدود ہیں ۔ دستیاب مطالعات اکثر متعلقہ علامات جیسے بھوک کی کمی پر مرکوز ہوتے ہیں یا عمومی جائزے پر مشتمل ہوتے ہیں۔  

حفاظتی خدشات: ایک مستند اور رجسٹرڈ روایتی معالج سے مشورہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا جانا چاہیے۔ خود علاجی کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔ کچھ روایتی تیاریوں میں بھاری دھاتوں کی موجودگی کا ممکنہ خطرہ بھی پیشہ ورانہ رہنمائی کا متقاضی ہے۔  

انضمام کا اصول: روایتی اصول جدید دیکھ بھال کی تکمیل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگنی بڑھانے والی جڑی بوٹیوں کا استعمال بحالی کے دوران آنتوں کی صحت کو سہارا دینے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے، لیکن یہ ایک طبی ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کے منفی تعامل سے بچا جا سکے۔

حصہ پنجم: ایک مربوط نقطہ نظر – تالیف اور سفارشات

“سوکڑا” جیسی پیچیدہ حالت سے نمٹنے کے لیے، جدید طبی سائنس اور روایتی حکمت دونوں سے بصیرت حاصل کرنا ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی فراہم کرتا ہے۔

سیکشن 5.1: دونوں نظاموں کا موازنہ

تشخیص: ایلوپیتھی معروضی، قابل پیمائش بائیو مارکرز (خون کی سطح، جسمانی پیمائش، ایکس رے) پر انحصار کرتی ہے۔ طب یونانی اور آیوروید فرد کے مزاج/پرکرتی، نبض، اور نظاماتی عدم توازن کے مجموعی جائزے پر انحصار کرتے ہیں۔

علاج: ایلوپیتھی ایک ہدف شدہ نقطہ نظر استعمال کرتی ہے، جس میں مخصوص غذائی اجزاء (مثلاً، وٹامن ڈی، کیلوریز، پروٹین) کی کمی کو پورا کیا جاتا ہے۔ طب ایک نظاماتی نقطہ نظر اپناتی ہے، جس کا مقصد پیچیدہ جڑی بوٹیوں کے مرکبات اور غذا کے ذریعے جسم کے مجموعی توازن (اگنی/اخلاط) کو بحال کرنا ہے۔

سیکشن 5.2: روک تھام کا ایک مجموعی راستہ

روک تھام کے حوالے سے دونوں نظاموں کے مشوروں میں مضبوط ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ حمل اور دودھ پلانے کے دوران ماں کی غذائیت، پہلے چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ، متنوع اور غذائیت سے بھرپور تکمیلی خوراک کا بروقت آغاز، اور صفائی ستھرائی کی اہمیت پر جدید صحت عامہ اور روایتی مشورے دونوں میں زور دیا گیا ہے۔  

سیکشن 5.3: دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے قابل عمل سفارشات

ایک فکر مند والدین یا دیکھ بھال کرنے والے کے لیے ایک عملی رہنما اصول یہ ہے:

فوری طبی مدد کب حاصل کریں (خطرے کی علامات): علامات کی ایک واضح فہرست جن کے لیے فوری طور پر ہسپتال جانے کی ضرورت ہے، جیسے سستی/بے ہوشی، دورے، پینے یا دودھ پینے سے قاصر ہونا، مسلسل قے، یا سانس لینے میں دشواری ۔  

صحت کے نظام میں رہنمائی: طبی معائنے (خون کے ٹیسٹ، ایکس رے) کے دوران کیا توقع کی جائے اور تشخیص، علاج کے منصوبوں اور فالو اپ کے بارے میں ڈاکٹر سے کیا سوالات پوچھے جائیں۔

روایتی دیکھ بھال کو محفوظ طریقے سے مربوط کرنا: ایک مستند، رجسٹرڈ روایتی معالج کو کیسے تلاش کیا جائے۔ منفی تعاملات سے بچنے کے لیے طبی ڈاکٹر کو استعمال ہونے والے کسی بھی روایتی علاج کے بارے میں مطلع کرنے کی اہمیت۔

گھر پر بحالی میں مدد: جذباتی مدد فراہم کرنے، خوراک کے شیڈول پر عمل کو یقینی بنانے، صفائی ستھرائی کو برقرار رکھنے، اور نشوونما میں مدد کے لیے حسیاتی تحریک اور کھیل میں مشغول ہونے میں دیکھ بھال کرنے والے کا کردار ۔  

سیکشن 5.4: اختتامی بصیرت

آخر میں، “سوکڑا” بنیادی غذائی کمی، اکثر مرازمس یا رکٹس، کی ایک سنگین علامت ہے۔ اگرچہ وضاحتی ماڈل مختلف ہیں، جدید طب اور روایتی نظام دونوں ہی قابل قدر حکمت پیش کرتے ہیں، خاص طور پر روک تھام (غذا، ماں کی صحت) کے شعبے میں۔ حتمی پیغام بااختیار بنانے کا ہے: دونوں نقطہ نظر کو سمجھ کر، ایک دیکھ بھال کرنے والا باخبر فیصلے کر سکتا ہے، مناسب دیکھ بھال حاصل کر سکتا ہے، اور بچے کی صحت یابی اور مستقبل کی صحت کے لیے بہترین ممکنہ مدد فراہم کر سکتا ہے۔

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai