
رنگ اور روشنی سے علاج
خواجہ شمس الدین عظیمی

مختلف کتا بیں جو پہلے اس مضمون پر لکھی جاچکی ہیں۔ میں نے ان کی چھان بین کی۔ اسکے علاوہ اپنے ذہن سے اضافے کئے۔ پھر ان اضافوں کا اور اس چھان بین کا تجزیہ کیا۔ یہ تو میں نہیں کہہ سکتا کہ مریضوں کو سو فیصد ہی فائدہ ہوا لیکن اتنا ضرور ہے کہ اگر اس کتاب میں لکھے ہوئے علاج کے مطابق عمل کیا جائے تو ننانوے فیصدی فائدہ ہو گا۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ علاج مفت برابر ہے۔ آسان ہے اور کوئی پابندی یا کسی قسم کا قابل ذکر پر ہیز ان علاجوں میں نہیں کیا جاتا اور یہ علاج ہر گھر میں جو پانی استعمال ہوتا ہے اسی پانی سے ہوتا ہے۔ فرق اتنا ہے کہ چند قسم کے رنگ اور چند قسم کی روشنیاں پانی میں سرایت کر جاتی ہیں۔ جب یہ پانی استعمال ہوتا ہے تو معدہ اس کو چیک نہیں کرتا بلکہ بر اور است یہ پانی خون میں اور اعصاب میں شامل ہو جاتا ہے۔ یہ اس کی بہت بڑی خصوصیت ہے جو دنیا کی کسی دوا میں نہیں ہے۔ آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ انسانی جسم کے اندر یہ پانی کیا تغیر پیدا کر سکتا ہے۔
https://ksars.org/filemanager/files/shares/Newuploads_PDF/Rang_Aur_Roshni_se_ilaj.pdf
دوسری خصوصیت یہ ہے کہ یہ پانی خون کے اندر دور کرتا ہے جیسے عام پانی دور کرتا ہے یہ خصوصیت بھی دنیا کی کسی دوا میں نہیں
ہے۔
تیسری سب سے بڑی اس کی اہمیت یہ ہے کہ پانی جس وقت خون کے اندر گردش کرتا ہے اس وقت رگوں، نسوں اور گوشت پوست کے اندر اس کا رنگ اور اس کی روشنیاں تحلیل ہو جاتی ہیں اور عام پانی جو باقی رہا وہ خارج ہو جاتا ہے۔ پسینہ کے ذریعہ یا بول براز کے ذریعہ۔
دنیا کی ہر دوا اپنا اثر چھوڑتی ہے اور اپنا اثر چھوڑ کر خارج ہو جاتی ہے۔ رنگ اور روشنی کی طرح اعصاب میں پیوست نہیں ہوتی یہ اسی علاج کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ رنگ اور روشنی سے تیار شدہ پانی کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ رنگ اور روشنی سے جو پانی الگ ہوتا ہے وہ پانی اعصاب کو ، رگوں کو ، دل اور دماغ کو اور خون کے ذرات کو ، سب کو ، دھو ڈالتا ہے اور جتنے زہریلے مادے ہوتے ہیں انہیں اپنے ساتھ لے جاتا ہے جو خارج ہو جاتے ہیں۔
کتاب رنگ اور روشنی سے علاج کی پہلی اشاعت ہاتھوں ہاتھ نکل گئی اور دوسری اشاعت کے مطالبات کثیر تعداد میں موصول ہوتے رہے ہیں۔ موجودہ اشاعت میں کچھ اضافہ کیا ہے اور وہ انسانی زندگی پر پتھروں کے اثرات سے متعلق ہے۔ اب یہ کتاب زیادہ فائدہ مند ہو گئی ہے۔ اللہ تعالی اس کتاب کو اور زیادہ قبولیت عطا کریں اور لوگ اس سے استفادہ کریں۔