
جڑی بوٹیوں سے کیسے فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں؟
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
انسانی دنیا میں علاج و معالجہ کے لئے جڑی بوٹیوں کا استعمال اتنا ہی پرا نا ہے جتنا کہ انسان ۔ دنیا بھر میں بے شمار طریقہائے علاج موجود ہیں۔ہمارا تعلق پاک و ہند بر صغیر سے ہے۔اس لئے اس خطہ میں پائی جانے والی اور عام دستایب جڑی بوٹیاں اہمیت رکھتی ہیں۔ ہندوستان اپنے آیورویدک علاج کے لئے دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ یوفوربیا ہرٹا اکثر روایتی طور پر خواتین کی خرابی، سانس کی بیماریوں (کھانسی، کوریزا، برونکائٹس، اور دمہ)، بچوں میں کیڑے کے انفیکشن، پیچش، یرقان، دانے، گونوریا، ہاضمے کے مسائل اور ٹیومر کے لئے استعمال کیا جاتا ہے. بتایا جاتا ہے کہ اس میں الکینز، ٹرائیٹرپینز، فائٹوسٹیرولز، ٹینن، پولی فینولز اور فلیونائڈز شامل ہیں۔ اس جائزے میں ادویاتی

خصوصیات، کیمیائی اجزاء، اور یوفوربیا ہرٹا کے دیگر اہم پہلوؤں کی وضاحت کی گئی ہے
ہندوستان میں مخصوص بیماریوں کے علاج کے لئے متعدد ادویاتی پودوں کے مختلف حصوں کا استعمال قدیم زمانے سے رائج ہے۔ دیسی طب کا نظام، یعنی آیورویدک، سدھا اور یونانی، کئی صدیوں سے موجود ہے۔ آیوروید کی کچھ دوائیں جدید بیماریوں تک پہنچتی ہیں، جو پہلے ہی بازار میں پہنچ چکی ہیں۔ جدید ادویات میں ، پودے کچھ اہم ادویات کے لئے خام مال کے طور پر بہت اہم مقام رکھتے ہیں۔ مصنوعی ادویات مختلف بیماریوں پر قابو پانے میں مؤثر ہیں لیکن یہ مصنوعی ادویات لاکھوں افراد کی پہنچ سے باہر ہیں۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پودوں کی تقریبا 70،000 اقسام کو طبی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا ہے. جڑی بوٹیاں روایتی ادویات کی ترکیب کے لئے ابتدائی مواد فراہم کرتی ہیں۔ پیچیدہ کیمیائی اجزاء کی موجودگی کی وجہ سے ادویاتی پودوں میں علاج کے اقدامات ہوتے ہیں۔ بھارت پودوں کی 2500 سے زائد اقسام کو تسلیم کرتا ہے جن کی ادویاتی اہمیت ہے، سری لنکا میں 1400 کے قریب اور نیپال میں 700 کے قریب۔ [2] اس جائزے کا مقصد

یوفوربیا ہرٹا کے کیمیائی اجزاء اور فارماکولوجیکل افعال کا جائزہ فراہم کرنا ہے۔
علاج و معالجہ میں ہر روز نت نئی باتیں سامنے آتی ہیں ۔تجربات سے استعمال کا میدان وسیع سے وسیع تر ہوتا جارہا ہے ۔ہر بدلتے دن کے ساتھ انسانی امراض اور اس کی ضرورتیں بھی بدل رہی ہیں۔گوکہ انسانی وجود وہی ہے جو صدیوں پہلے تھا لیکن اس کی غذا اور ماحول اور ترجیحات بدل چکی ہیں۔انسانی وجود میں امراض منہ کے ذریعہ کھائی گئی غذا کی بے اعتدالی کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔انسانی ذوق اور اس کی جیب کا چٹخارہ اسے نت نئی علامات کا شکار بناتا ہے۔عمومی طورپر علاقائی سطح پر پائے جانے والی علامات دوسرے علاقوں سے قدرے مختلف ہوتی ہیں۔اس لئے ان ابھر نے والی علامات کے پیش نظر علاج و معالجہ مین استعمال ہونے والی جڑی بوٹیاں اور ان کے استعمالات میں معمولی قسم کا فرق دکھائی دیتا ہے۔
اس وقت مشہور طریقہ علاج”قانون مفرد اعضاء”ہے جو اپنے سادہ تشخیصی انداز اور تجویز غذا اور ادویاتی قدرتی طورپر پائے جانے والے اجزاء وہی ہوتے ہیں جو قدرت نے وافر مقدار میں انسان کو عطاء کئے ہیں۔قدرت کی فیاضی دیکھئے جہاں جو مرض پایا جاتا ہے اس کے علاج کے لئے مقامی طورپر ایسی جڑی بوٹیاں موجود ہوتی ہیں جو امراض و علامات کا تور ہوتی ہیں۔عمومی طورپر معالجین اس طرف توجہ نہیں کرتے ور لگے بندھے طریقے اور معلوم ادویاتی اجزا کو ہی بہت بڑا سررمایہ سمجھتے ہیں۔
لاکھوں میں کوئی ایک آدھا بندہ اس طرف توجہ کرتا ہے کہ مقامی طورپر کھیتوں ۔ندی نالوں کے کناروں اور بے کار زمین پر قدرتی طورپر اگنے والی جڑی بوٹیا قدرت کا وہ انمول تحفہ ہیں۔جس کی جتنی قدر کی جائے کم ہے۔لیکن ناقدری کا یہ عالم ہے کہ اس طرف تحقیق تو کیا نظر بھر کے دیکھنا بھی گورا نہیں کرتے ۔البتہ ہر چیز کے بارہ میں زمین و آسمان کے قلابے ملانا ۔فوائد میں غیر طبعی و لایعنی قسم کے الفاظ استعمال کرنا اور سامنے و قارئین کے سامنے غیر حقیقی تعریف کرنا معالجین کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔
حالانکہ اگر ایک جڑی بوٹی سے چند ایک فوائد بھی حاصل ہوجائیں وہ بھی کافی ہیں۔لیکن اگر متعدد فوائد و ثمرات ملیں تو اس پر شکر ادا کرنا واجب ہے۔۔آنے والے صفحات میں قانون مفرد اعضاء کے تحت اصول علاج۔اور حصول فوائد کے کلیات لکھے جائینگے۔ جب تک کسی چیز کے استعمال کا ٹھیک طریقہ معلوم نہ ہو اس سے فوائد کا حصول اتفاقی ہوتا ہے۔یعنی اگر فوائد مل جائیں تو معلوم نہیں ہوتا کہ کیوں ملے ہیں۔اور نقصان ہوتا ہے تو کس قانون کے تحت ایک مفید چیز باعث نقصان ٹہری ہے۔۔عمومی طورپر معالجین ان نسخہ جات کو پسند کرتے ہیں جن میں مختلف علامات سے چھٹکارے۔یا امراض سے شفایابی کا طورمار موجود ہوتا ہے۔وہ اس طرف متوجہ نہیں ہوتے کہ نسخہ ترتیب دیتے والے نے کس قانون کے تحت یہ نسخہ ترتیب دیا ہے۔اس جڑی بوٹی یا ترکیب اجزائی کے مسلمہ فوائد کیا ہیں ۔عام لوگوں کے لئے اتنی گہرائی میں جانا ممکن نہیں ہوتا لیکن معالجین کی ذمہ داری ہے ان وادیوں میں سیر کریں۔جہاں حقیقی اجزاء کے فوائد پائے جاتے ہیں۔