
دیباچه
رسائل کے اوراق : انمول کشتہ جات پہلی دفعہ کتابی شکل میں پیش کی جا رہی ہے۔ ۴۰ سال کمر ے اوراق میں گم رہنے والے اہم کشتہ جات بڑی تلاش جستجو اور تنگ و گیا بعد آپ تک پہنچانے میں ہمیں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ بیان کرنا مشکل ہے۔ پنڈت کرشن کنوردت شرما کے زیر ادارت ماہنامہ آب حیات جنوری ۱۹۳۵ء سے جواران ۱۹۳۹ء تک ٹوہانہ ضلع حصار سے شائع ہوتا رہا۔ اور اس زمانہ میں ہی اپنی بے پا مقبولیت اور طبی مضامین کے تنوع کی وجہ سے نایاب ہو گیا۔ جس شخص کے پاس اس کا سے ہوا ایک پرچہ بھی تھا اس نے اسے سونے کے زیور سے زیادہ قیمتی جانا اور فی الواقع سات پردوں میں چھپا کر رکھا۔
میں ۱۹۷۲ء سے اس کی تلاش میں سرگرداں ہوا اور ملک کے کونے کونے سے بلا مبالغہ ہزاروں افراد سے رابطہ پیدا کیا۔ دو اڑھائی سال کی جستجو کے بعد ایک شخص کے پاس چند پرچوں کا پتہ چلا مگر ان تو جز انوالہ ضلع فیصل آ کا پتہ چلا مگر انھوں نے استفادہ کی اجازت نہ دی۔ مزید جستجو جاری رکھی فیصل آباد کے برادرم ڈاکٹر محمد ا ر محمد اکمل صاحب چشمہ صحت دواخانہ نے انتہائی فراخ دلی سے ۱۹۳۷, ۱۹۳۹۲ کی فائلیں بغرض مطالعہ عنایت فرمائیں جس میں سے تمام مصدقہ کشتہ جات کتابت کروا لیے گئے ۔ مگر اس سے پہلے کی فائلوں کا مسئلہ تا جوز باقی رہا۔ اور کتابت شدہ مسودہ ہزارہا۔ ڈیڑھ سال مزید گزر گیا۔ اس دوران ضلع سالکوٹ ضلع میان ضلع زیره نازی خاں ، ضلع شیخوپورہ ضلع لاہور اور ضلع قصور کے اع ملی کہ کچھ لوگوں کے پا کے پاس آب حیات کے پرچے دیکھے ۔ ہیں۔ رابطہ پیدا کیا تو تلاش بسیار کے بعد ۱۹۳۶ء کے صرف مانچ پر چل سکے آخر اللہ نے سن لی اور من جد وجد کے تحت مشکل حل ہوگا را که مولانا حکیم محمد شاد بعض علاقوں سے اطلاع گئے
کے ذریعے سکین کیا گیا۔
stSnrdopeo148m12eeu rm85f11ib4m9i00l1 0112m61t83,lm9c35huceD ·
انمول کشتہ جات :-
(بشکریہ سبحان رضا صافی صاحب)