Thursday, July 17, 2025
Home Health  بچوں کی گروتھ کی کمی اسباب و تدارک

 بچوں کی گروتھ کی کمی اسباب و تدارک

 بچوں کی گروتھ کی کمی اسباب و تدارک

by admin
بچوں کی گروتھ کی کمی اسباب و تدارک

 بچوں کی گروتھ کی کمی اسباب و تدارک

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

ایک طبیب و معالج  کواس بارہ میں کافی معلومات ہونی چاہیئں،جو معالج بچوں کی نشو ونما کے اصولوں سے واقف ہوگا،وہ کمزور و ناتواں بچوں کے علاج ع معالجہ میں مہارت کا ثبوت دے گا۔بچوں کی نشوونما کی کمی کے مختلف اسباب ہوت ہیں۔ان کا تدارک بھی مخلتف ہوتا ہے۔لیکن چیک اپ کے وقت معالج کے سامنے مکمل صورت حال ہوتی ہے ۔وہ اسباب و علامات پر غور کرکے بچوں کے ولدین کو بہتر غذائی اعتبار سے بہتر مشورہ دے سکتا ہے۔

دیسی اس حوالے سے بہتر اور سستی رہنمائی رکھتی ہے۔اگر معالج اپنے فن میں مہارت کا ثبوت دیتا ہے تو وہ غریب والدین کے لئے حوصلہ مندی کا سبب بن سکتا ہے۔

بچوں کی نشوونما میں کمی (Failure to Thrive یا FTT) کے کئی غذائی اور طبی اسباب ہو سکتے ہیں۔ یہ مسئلہ عام طور پر جسمانی وزن اور قد کا مناسب عمر کے لحاظ سے نہ بڑھنا، یا پہلے حاصل کیے ہوئے وزن/قد کا گرنا ظاہر کرتا ہے۔ اہم اسباب درج ذیل ہیں:

 غذائی اسباب (Nutritional Causes):

1.   ناکافی کیلوریز کا استعمال:

          غربت اور خوراک کی قلت۔

          والدین/دیکھ بھال کرنے والوں کو مناسب غذا دینے کا علم نہ ہونا۔

          بچے کا کھانے میں دلچسپی نہ لینا یا کھانے سے انکار کرنا (Pickiness)۔

          بچے کو مناسب مقدار یا وقفے سے کھلانے میں ناکامی۔

          بوتل یا چھاتی سے دودھ پلانے میں دشواری (جیسے لچک نہ ہونا، دودھ کم آنا، بچے کا سینے سے صحیح طرح نہ لگنا)۔

          بچے کو مناسب ٹھوس غذا نہ دینا جب وہ تیار ہو۔

2.   غذائیت کی کمی:

           پروٹین کی کمی:  خاص طور پر شدید صورتوں میں (کوارشیرکور)۔

           ضروری وٹامنز اور منرلز کی کمی:  جیسے آئرن (خون کی کمی/انیمیا)، زنک، وٹامن ڈی، کیلشیم، آئیوڈین، وٹامن اے، وٹامن بی کمپلیکس۔ یہ کمی جسمانی نشوونما، ہڈیوں کی مضبوطی، مدافعتی نظام اور میٹابولزم پر منفی اثر ڈالتی ہے۔

           غیر متوازن غذا:  صرف کاربوہائیڈریٹ یا چکنائی پر انحصار، پھل، سبزیاں، دالیں، دودھ اور گوشت کی ناکافی مقدار۔

3.   خوراک کو جذب کرنے میں دشواری (Malabsorption):

           سیلیک بیماری (Celiac Disease):  گلوٹن کے خلاف خودکار مدافعتی ردعمل جو چھوٹی آنت کو نقصان پہنچاتا ہے۔

           سسٹک فائبروسس (Cystic Fibrosis):  لبلبے کے ضروری انزائمز کی کمی کی وجہ سے چکنائی اور پروٹین ہضم نہ ہونا۔

           کرون کی بیماری یا السرٹیو کولائٹس (Crohn’s Disease or Ulcerative Colitis):  سوزش والی آنتوں کی بیماریاں جو غذائی اجزاء کے جذب میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

           خوراک کی الرجی (جیسے دودھ، انڈے، مونگ پھلی):  آنتوں میں سوزش کا باعث بن سکتی ہے۔

           پروٹین سے چھٹکارا آنتوں کی بیماری (Protein-losing Enteropathy):  آنتوں سے پروٹین کا ضائع ہونا۔

           لیکٹوز عدم رواداری (Lactose Intolerance):  دودھ کی شکر ہضم نہ ہونا۔

 طبی اسباب (Medical Causes):

1.   دائمی بیماریاں یا انفیکشنز:

          دل کی پیدائشی خرابیاں (Congenital Heart Defects)۔

          دائمی گردے کی بیماری (Chronic Kidney Disease)۔

          شدید یا بار بار ہونے والے انفیکشنز (نمونیا، اسہال، پیشاب کی نالی میں انفیکشن، ٹی بی، ایچ آئی وی/ایڈز) جو توانائی خرچ کرتے ہیں اور بھوک کم کرتے ہیں۔

          دمہ اگر شدید اور بے قابو ہو۔

2.   ہارمونل مسائل:

           تھائی رائیڈ ہارمون کی کمی (Hypothyroidism):  میٹابولزم سست ہونا۔

           گروتھ ہارمون کی کمی (Growth Hormone Deficiency):  جسمانی نشوونما براہ راست متاثر ہونا۔

           ذیابیطس (Diabetes Mellitus):  خاص طور پر اگر کنٹرول میں نہ ہو۔

           کش ادورغدود کی کمی (Adrenal Insufficiency):

3.   جینیاتی یا کروموسومل عوارض:

          ڈاؤن سنڈروم (Down Syndrome)۔

          ٹرنر سنڈروم (Turner Syndrome)۔

          دیگر جینیاتی سنڈروم جو نشوونما کو متاثر کرتے ہیں (جیسے Noonan Syndrome, Prader-Willi Syndrome)۔

4.   اعصابی نظام کے مسائل:

          دماغی فالج (Cerebral Palsy): کھانے پینے، نگلنے میں دشواری، زیادہ توانائی خرچ ہونا۔

          دیگر اعصابی عوارض جو عضلاتی کام کو متاثر کرتے ہیں۔

5.   قبل از وقت پیدائش (Prematurity) اور پیدائشی نقائص:

          وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کو نشوونما کے لیے اضافی غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ ابتدائی وزن کم کر سکتے ہیں۔

          پیدائشی نقائص (جیسے دل، آنتوں یا اعضاء کے) جو کھانا کھلانے یا غذائی اجزاء کو استعمال کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔

6.   دواؤں کے مضر اثرات:

          کچھ دوائیں (جیسے کینسر کی کیموتھراپی، کچھ مرگی کی دوائیں) بھوک کم کر سکتی ہیں یا غذائی اجزاء کے جذب یا استعمال میں مداخلت کر سکتی ہیں۔

7.   نفسیاتی یا سماجی اسباب (اگرچہ یہ براہ راست “طبی” نہیں ہیں، لیکن FTT میں اہم کردار ادا کرتے ہیں):

           غفلت (Neglect):  بچے کو کافی خوراک نہ دینا۔

           تناؤ کا ماحول:  شدید خاندانی تنازعات، والدین میں ڈپریشن، غربت کا دباؤ بچے کی بھوک اور نشوونما کو متاثر کر سکتا ہے۔

           کھانے کے نفسیاتی عوارض:  بہت کم عمر میں بھی کھانے کے شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

 اہم اقدامات:

1.   ڈاکٹر سے رجوع کریں:  اگر آپ کو بچے کی نشوونما میں کمی کا شبہ ہے تو فوراً ماہر امراض اطفال سے رابطہ کریں۔

2.   مکمل تشخیص:  ڈاکٹر تفصیلی طبی تاریخ لیں گے، جسمانی معائنہ کریں گے، اور ضروری ٹیسٹ کروا سکتے ہیں (خون کے ٹیسٹ، پیشاب کے ٹیسٹ، ریڑھ کی ہڈی کا ایکسرے، مخصوص ہارمون ٹیسٹ، خوراک کو جذب کرنے کے ٹیسٹ، جینیاتی ٹیسٹ وغیرہ)۔

3.   علاج وجہ پر منحصر ہے:

          غذائی کمی ہو تو غذا میں بہتری، غذائی سپلیمنٹس، ماہر غذائیت کی مشاورت۔

          طبی حالت ہو تو اس کا مخصوص علاج (دوا، سرجری، ہارمون تھراپی وغیرہ)۔

          نفسیاتی یا سماجی مسائل ہوں تو خاندانی مشاورت، سماجی کارکن کی مدد۔

بچوں کی نشوونما میں کمی ایک سنگین علامت ہے جس کی بروقت تشخیص اور علاج ضروری ہے۔ اس کے پیچھے چھپے ہوئے سبب کو پہچاننا اور اس کا صحیح علاج کرنا بچے کی صحت مند نشوونما اور ترقی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai