Tuesday, June 24, 2025
Home Health امراضِ قلب کا بڑھتا ہوا طوفان

امراضِ قلب کا بڑھتا ہوا طوفان

by admin
امراضِ قلب کا بڑھتا ہوا طوفان

امراضِ قلب کا بڑھتا ہوا طوفان

 قانونِ مفرد اعضاء کی روشنی میں ایک جامع تشخیصی و علاجی رپورٹ

حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

حصہ اول: قانونِ مفرد اعضاء – ایک تعارف

1.1 نظریہ مفرد اعضاء کا تعارف اور حکیم صابر ملتانی کا کردار

  • طب میں انقلابی نظریات کی اہمیت
  • حکیم دوست محمد صابر ملتانی (رح) کی خدمات
  • نظریہ کی اساس: خلیاتی (Cellular) سطح پر بیماری کی تشریح
  • طب یونانی، ایلوپیتھک، ہومیوپیتھک کے ساتھ مطابقت

1.2 جسم انسانی کی حیاتیاتی ساخت

  • تین حیاتی نظام:
    • اعصابی نظام (Nervous System)
    • عضلاتی نظام (Muscular System)
    • غدی نظام (Glandular System)
  • ہر نظام کے مرکز اور افعال

1.3 نظریہ کی خلیاتی بنیاد اور مزاجی تقسیم

  • اعصابی خلیہ – تر سرد (Phlegmatic)
  • عضلاتی خلیہ – خشک سرد (Melancholic)
  • غدی خلیہ – گرم خشک (Choleric)
  • ہر خلیہ کی تحریکات اور کیمیائی کیفیت

1.4 قانونِ تحریک، تسکین، اور تحلیل

  • بیماری کی بنیاد: تحریک تسکین تحلیل
  • نظاموں کے درمیان مزاجی و کیمیائی توازن
  • علاج کا اصول: مزاجی توازن کی بحالی

حصہ دوم: امراضِ قلب – جدید اور قدیم نظریات کا تقابلی جائزہ

2.1 جدید طب میں ہارٹ اٹیک کی تفہیم

  • مایوکارڈیل انفرکشن کی تعریف
  • کورونری شریانوں میں رکاوٹ کی وجوہات
  • پلاک اور کلاٹ کی تشکیل
  • خطراتی عوامل (Risk Factors)
  • علاج: ادویات، انجیوپلاسٹی، بائی پاس

2.2 قانونِ مفرد اعضاء کی رو سے ہارٹ اٹیک کی حقیقی وجوہات

  • جدید نظریہ کو نتیجہ قرار دینا
  • اصل سبب: عضلاتی نظام کی غیر طبعی تحریک
  • سوداویت، تیزابیت، اور خلیاتی سکیڑ
  • پلاک و کلاٹ کا اندرونی میکانزم
  • حکیم محمد صدیق شاہین کی وضاحت

حصہ سوم: ہارٹ اٹیک کی اقسام، تشخیص، اور علامات (مطابق قانونِ مفرد اعضاء)

3.1 تشخیص کے اصول

  • نبض شناسی کی اہمیت
  • قارورہ (پیشاب) کے ذریعے مزاجی شناخت
  • جدید طبی ٹیسٹ اور مزاجی تشخیص کی ہم آہنگی

3.2 عضلاتی (سوداوی) ہارٹ اٹیک

  • وجہ: خشکی سردی کی تحریک
  • علامات: شدید سینہ درد، بائیں بازو تک درد، بلند فشار خون
  • نبض: سخت، گہری، تنگ، قصیر

3.3 اعصابی (بلغمی) ہارٹ اٹیک

  • وجہ: تری سردی کی تحریک
  • علامات: کمزوری، غشی، ٹھنڈا بدن، لو بلڈ پریشر
  • نبض: سست، عریض، منخفض

3.4 غدی (صفراوی) ہارٹ اٹیک

  • وجہ: گرمی کی تحریک
  • علامات: جلن، متلی، تیز دھڑکن، بے چینی، ورم
  • نبض: بلند، تیز، سطحی

حصہ چہارم: اصولِ علاج اور جامع طبی ہدایات (عبارت کا باقی حصہ یہاں سے جاری ہوتا ہے)

  • بنیادی اصول: علاج بالمزاج (علاج بالضد)
  • تحریک کو تسکین دینا
  • تسکین شدہ نظام کو تحریک دینا
  • تحلیل زدہ نظام کی مرمت

امراضِ قلب کا بڑھتا ہوا طوفان: قانونِ مفرد اعضاء کی روشنی میں ایک جامع تشخیصی و علاجی رپورٹ حصہ اول: قانونِ مفرد اعضاء – ایک تعارف 1.1. نظریہ مفرد اعضاء کا فلسفہ اور بانی حکیم صابر ملتانی کا کردار طب کی دنیا میں انقلابی نظریات ہمیشہ سے علاج معالجے کی سمت متعین کرتے رہے ہیں۔ بیسویں صدی میں طبِ یونانی کی نشاۃِ ثانیہ کا سہرا بلاشبہ حکیم انقلاب، جناب دوست محمد صابر ملتانی (رح) کے سر ہے، جنہوں نے “قانونِ مفرد اعضاء” کی صورت میں ایک ایسا جامع اور مدلل نظریہ پیش کیا جس نے امراض کی تفہیم اور علاج کے افق کو ایک نئی وسعت بخشی ۔ یہ نظریہ قدیم طب کے بنیادی اصولوں، بالخصوص اعضائے رئیسہ (دل، دماغ، جگر) کے تصور کو رد نہیں کرتا، بلکہ اس کی مزید گہرائی میں اتر کر بیماری اور صحت کی اساس کو خلیاتی سطح (Cellular Level) پر بیان کرتا ہے۔ صابر ملتانی کا بنیادی مقدمہ یہ ہے کہ زندگی اور بیماری کا اصل مرکز عضو نہیں بلکہ اس عضو کو تشکیل دینے والا مفرد خلیہ ہے ۔  

اس نظریے کی عظمت کا اعتراف اس بات سے ہوتا ہے کہ یہ صرف طبِ یونانی کے حکماء کے لیے ہی نہیں، بلکہ ایلوپیتھک، ہومیوپیتھک اور دیگر طریقہ ہائے علاج سے وابستہ معالجین کے لیے بھی ایک ناگزیر علمی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نظریہ جسمِ انسانی کے افعال اور امراض کو ایک ایسے منطقی اور سائنسی انداز میں پیش کرتا ہے جو جدید طبی تحقیقات سے بھی ہم آہنگ ہے۔ صابر ملتانی اور ان کے شاگردوں، بشمول حکیم محمد صدیق شاہین، کی انتھک کاوشوں نے اس نظریے کو ایک مکمل اور قابلِ عمل طبی نظام کی شکل دی ۔  

1.2. جسمِ انسانی کی تکوینی اساس: اعصاب، عضلات، اور غدود قانونِ مفرد اعضاء کی رو سے انسانی جسم کی ساخت اور اس کے تمام افعال کا انحصار تین بنیادی حیاتی بافتوں (Tissues) پر ہے، جن سے تمام اعضاء تشکیل پاتے ہیں۔ یہ تینوں نظام ایک دوسرے سے مربوط ہو کر حیات کو قائم رکھتے ہیں:

اعصابی نظام (Nervous System): اس کا مرکز دماغ و نخاعی ڈوری ہے اور اس کے تار پورے جسم میں اعصاب کی صورت میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اس نظام کا کام احساسات، پیغامات کی ترسیل، اور جسم میں تری و رطوبات کو قائم رکھنا ہے۔

عضلاتی نظام (Muscular System): اس کا مرکز قلب (دل) ہے اور یہ نظام جسم کے تمام عضلات (Muscles) پر مشتمل ہے۔ اس کا بنیادی کام جسم کو حرکت دینا، ساخت کو قائم رکھنا، اور جسم میں خشکی و سوداویت کو متوازن رکھنا ہے۔

غدی نظام (Glandular System): اس کا مرکز جگر (Liver) ہے اور یہ جسم کے تمام غدود (Glands) پر مشتمل ہے، جو مختلف قسم کی رطوبات اور ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔ اس کا کام جسم میں حرارت پیدا کرنا اور غذائی اجزاء کی تحلیل و انجذاب کو ممکن بنانا ہے۔

یہ تینوں نظام نہ صرف جسمانی ساخت کی بنیاد ہیں بلکہ انسانی صحت اور بیماری کی کیفیات بھی انہی کے افعال میں توازن یا بگاڑ کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

1.3. نظریے کی خلیاتی بنیاد اور مزاج جیسا کہ بیان ہوا، قانونِ مفرد اعضاء مرض کو عضو سے زیادہ اس کے خلیے میں تلاش کرتا ہے۔ ہر نظام کے خلیات کی ساخت اور مزاج (ماہیت) مختلف ہے، جو اس کے افعال کی بنیاد ہے ۔  

اعصابی خلیہ (Nervous Cell): اس کی ماہیت اعصابی یعنی تر سرد (Phlegmatic) ہے۔ اس خلیے میں سائیٹوپلازم (جسے نظریہ مفرد اعضاء میں بلغم سے تعبیر کیا گیا ہے) اور مرکزہ (Nucleus) کا نظام انتہائی فعال ہوتا ہے۔ اس کا کام جسم میں رطوبات اور ٹھنڈک پیدا کرنا ہے۔ اس کی کیمیائی تحریک کو اعصابی-غدی (تر گرم) اور اعصابی-عضلاتی (تر سرد) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

عضلاتی خلیہ (Muscular Cell): اس کی ماہیت سوداوی یعنی خشک سرد (Melancholic) ہے۔ اس خلیے کی دیواریں پروٹین سے بنی ہوتی ہیں اور دیگر خلیات کے مقابلے میں زیادہ موٹی اور مضبوط ہوتی ہیں۔ اس کا کام جسم میں سختی، خشکی، اور تیزابیت (سوداویت) پیدا کرنا ہے۔ اس کی کیمیائی تحریک کو عضلاتی-اعصابی (خشک سرد) اور عضلاتی-غدی (خشک گرم) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

غدی خلیہ (Glandular Cell): اس کی ماہیت صفراوی یعنی گرم خشک (Choleric) ہے۔ اس خلیے میں مائٹوکونڈریا (Mitochondria) کا نظام، جو حرارت اور توانائی پیدا کرتا ہے، سب سے زیادہ فعال ہوتا ہے۔ اس کا کام جسم میں حرارت، ہارمونز، اور صفراء پیدا کرنا ہے۔ اس کی کیمیائی تحریک کو غدی-عضلاتی (گرم خشک) اور غدی-اعصابی (گرم تر) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

یہ خلیاتی تقسیم اس نظریے کی سائنسی بنیاد فراہم کرتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ جسم میں پیدا ہونے والی ہر کیفیت (گرمی، سردی، تری، خشکی) کا تعلق کسی نہ کسی خلیاتی نظام کی فعالیت سے ہے۔

1.4. قانونِ تحریک، تسکین، اور تحلیل یہ قانونِ مفرد اعضاء کا وہ مرکزی ستون ہے جس پر تشخیص اور علاج کی پوری عمارت کھڑی ہے۔ اس قانون کے مطابق، جب کسی ایک نظام (مثلاً عضلاتی) میں غیر طبعی طور پر تحریک (Stimulation) پیدا ہوتی ہے، تو وہ اپنے مزاج کے مطابق اخلاط (مثلاً سوداء) بکثرت پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، فطری طور پر دوسرے نظام (مثلاً غدی) میں تسکین (Sedation/Depression) واقع ہو جاتی ہے، یعنی اس کے افعال سست پڑ جاتے ہیں۔ جبکہ تیسرے نظام (مثلاً اعصابی) میں تحلیل (Lysis/Analysis) کا عمل شروع ہو جاتا ہے، یعنی اس کی توانائی اور ساخت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتی ہے۔

بیماری دراصل اسی عدم توازن کا نام ہے۔ صحت کی حالت میں یہ تینوں نظام ایک متوازن چکر میں کام کرتے ہیں، لیکن جب کوئی ایک نظام مستقل طور پر تحریک میں چلا جائے تو باقی دو نظاموں کے افعال میں شدید خلل واقع ہوتا ہے، جو مختلف امراض کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ علاج کا مقصد اسی بگڑے ہوئے چکر کو درست کرنا ہے: یعنی تحریک والے عضو کو سکون دینا، اور تسکین زدہ عضو میں تحریک پیدا کرکے جسم کے کیمیائی اور مزاجی توازن کو بحال کرنا۔ یہ نظامِ تشخیص و علاج کی وہ منطقی بنیاد ہے جو قانونِ مفرد اعضاء کو دیگر طریقہ ہائے علاج سے ممتاز کرتی ہے۔

حصہ دوم: امراضِ قلب – جدید اور قدیم نظریات کا تقابلی جائزہ 2.1. جدید طب میں ہارٹ اٹیک کی تفہیم جدید ایلوپیتھک میڈیسن میں ہارٹ اٹیک، جسے طبی اصطلاح میں مایوکارڈیل انفرکشن (Myocardial Infarction) کہا جاتا ہے، کو بنیادی طور پر ایک مکینیکل یا پلمبنگ کے مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے ۔ اس نظریے کے مطابق، دل کے پٹھوں کو خون فراہم کرنے والی کورونری شریانوں (Coronary Arteries) میں سے کسی ایک میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے دل کے اس حصے کو آکسیجن اور غذائیت کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے اور دل کے پٹھے مرنے لگتے ہیں ۔  

اس رکاوٹ کی بنیادی وجہ ایتھروسکلروسیس (Atherosclerosis) کا عمل ہے، جس میں شریانوں کی اندرونی دیواروں پر چربی، کولیسٹرول، اور دیگر مادوں پر مشتمل ایک تہہ جم جاتی ہے جسے “پلاک” (Plaque) کہتے ہیں ۔ وقت کے ساتھ یہ پلاک سخت اور موٹا ہو کر شریان کو تنگ کر دیتا ہے۔ ہارٹ اٹیک عموماً اس وقت ہوتا ہے جب یہ پلاک پھٹ جاتا ہے اور اس جگہ پر خون کا لوتھڑا (Blood Clot) بن کر شریان کو مکمل طور پر بند کر دیتا ہے ۔  

جدید طب کے مطابق، اس مرض کے اہم خطرے والے عوامل (Risk Factors) میں بلند فشارِ خون (High Blood Pressure)، ہائی کولیسٹرول، ذیابیطس (Diabetes)، تمباکو نوشی، موٹاپا (Obesity)، غیر متوازن غذا، اور جسمانی سرگرمی کی کمی شامل ہیں ۔ علاج کا محور بھی فوری طور پر خون کے بہاؤ کو بحال کرنا ہوتا ہے، جس کے لیے خون پتلا کرنے والی ادویات، کلاٹ بسٹرز (Clot Busters)، اور انجیو پلاسٹی یا بائی پاس سرجری جیسے طریقہ کار استعمال کیے جاتے ہیں ۔  

2.2. قانونِ مفرد اعضاء کی رو سے امراضِ قلب کے حقیقی اسباب قانونِ مفرد اعضاء جدید طب کی مشاہداتی حقیقت، یعنی شریانوں میں رکاوٹ، کو تسلیم کرتا ہے، لیکن وہ اسے بیماری کی “وجہ” کے بجائے بیماری کا “نتیجہ” قرار دیتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق، ہارٹ اٹیک محض ایک مقامی مکینیکل خرابی نہیں، بلکہ پورے جسم کے مزاجی اور کیمیائی عدم توازن کا منطقی انجام ہے ۔ اصل سبب اخلاط (Humors) کا بگاڑ ہے، جو اعضاء کے افعال میں خرابی سے پیدا ہوتا ہے۔  

اس فریم ورک میں “پلاک” اور “کلاٹ” جیسی ٹھوس رکاوٹوں کو ایک گہری اور بنیادی وجہ سے منسوب کیا جاتا ہے۔ یہ محض چربی کا بے ترتیب اجتماع نہیں، بلکہ یہ اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب جسم میں ایک خاص قسم کی کیفیاتی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ جب عضلاتی نظام میں “خشکی سردی کی تحریک” (Stimulation of Dryness-Coldness) شدت اختیار کر جاتی ہے، تو جسم میں تیزابیت اور سوداویت (Acidity/Melancholy) کا غلبہ ہو جاتا ہے ۔ اس تحریک کے نتیجے میں مندرجہ ذیل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں:  

خلیاتی سکیڑ (Cellular Constriction): خلیوں کا سائز کم ہو جاتا ہے اور ان میں قدرتی رطوبت (سائیٹوپلازم) کی مقدار گھٹ جاتی ہے، جس سے ان میں سکیڑ پیدا ہوتا ہے ۔ یہ سکیڑ جب خون کی شریانوں پر اثرانداز ہوتا ہے تو وہ تنگ ہو جاتی ہیں۔  

خون کا گاڑھا پن اور تیزابیت: سوداویت کے غلبے سے خون اپنی فطری روانی اور حرارت کھو کر گاڑھا اور تیزابی ہو جاتا ہے۔

پلاک کا بننا: یہی خشکی اور سردی خون میں موجود مادوں کو سخت کرکے شریانوں کی دیواروں پر چپکنے اور جمنے پر مجبور کرتی ہے، جو جدید طب میں “پلاک” کہلاتا ہے۔ یہ دراصل جسم کی رطوبت اور حرارت کی کمی کا مادی ثبوت ہے۔

کلاٹ کا بننا: گاڑھا، تیزابی، اور سست دوران کرنے والا خون لوتھڑا بننے کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے۔

حکیم محمد صدیق شاہین کے حوالے سے یہ بات مزید واضح ہوتی ہے کہ جب جسم میں سودائے احتراقی (Burnt Black Bile) پیدا ہوتا ہے تو وہ پہلے ایک ورم کی شکل اختیار کرتا ہے، اور پھر خون کی فطری حرارت اس ورم کو تحلیل کرنے سے قاصر ہو جاتی ہے، جس سے مستقل رکاوٹ پیدا ہوتی ہے ۔ لہٰذا، قانونِ مفرد اعضاء کے مطابق ہارٹ اٹیک کی اصل وجہ شریانوں میں تیزابیت اور سوداویت کا غلبہ ہے، جو عضلاتی نظام کی غیر طبعی تحریک کا نتیجہ ہے۔ علاج کا مقصد صرف رکاوٹ کو ہٹانا نہیں، بلکہ اس بنیادی مزاجی بگاڑ کو درست کرنا ہے جس نے اس رکاوٹ کو جنم دیا۔  

حصہ سوم: ہارٹ اٹیک کی اقسام، تشخیص، اور علامات (بمطابق قانونِ مفرد اعضاء) قانونِ مفرد اعضاء کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ “ہارٹ اٹیک” کو ایک واحد بیماری کے طور پر نہیں دیکھتا۔ چونکہ جسم میں تین بنیادی نظام ہیں، اس لیے دل کا دورہ بھی ان تینوں نظاموں میں سے کسی ایک کی غیر طبعی تحریک کے نتیجے میں ہو سکتا ہے۔ اسی بنیاد پر اس کی تین بنیادی اقسام ہیں، جن کی علامات، تشخیص، اور علاج ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں۔

3.1. تشخیصی اصول: نبض اور قارورہ قانونِ مفرد اعضاء میں تشخیص کے دو بنیادی اور انتہائی قابلِ اعتماد ذرائع نبض اور قارورہ (پیشاب کا معائنہ) ہیں۔ فنِ طب کے عظیم اساتذہ، جیسے بقراط، جالینوس اور رازی، نے نبض کو “خاموش اعلانچی” اور “کبھی خطا نہ کرنے والا پیغامبر” قرار دیا ہے، جو جسم کے اندرونی حالات کو پوری وضاحت سے بیان کرتی ہے ۔  

ایک ماہر حکیم نبض پر انگلیاں رکھ کر اس کی مختلف کیفیات—مثلاً لمبائی (طویل/قصیر)، اونچائی (مشرف/منخفض)، چوڑائی (عریض/ضیق)، سختی، نرمی، اور رفتار—کو محسوس کرکے یہ تعین کرتا ہے کہ جسم کا “موسم” یعنی مزاج کیسا ہے اور کون سا نظام (اعصابی، عضلاتی، یا غدی) تحریک میں، کون سا تسکین میں، اور کون سا تحلیل میں ہے ۔ اسی طرح قارورے کا رنگ، قوام اور مقدار بھی مزاج کی نشاندہی کرتے ہیں ۔  

اگرچہ جدید تشخیصی آلات جیسے ای سی جی (ECG)، ایکوکارڈیوگرام، اور خون کے ٹیسٹ انتہائی مفید ہیں، لیکن قانونِ مفرد اعضاء ان کے نتائج کو بھی مزاجی کیفیات کے ثبوت کے طور پر دیکھتا ہے ۔ مثال کے طور پر، ہائی بلڈ پریشر اور خون میں تیزابیت کا بڑھنا عضلاتی تحریک کی تصدیق کرتا ہے۔  

3.2. عضلاتی (سوداوی) ہارٹ اٹیک (Muscular/Melancholic Heart Attack) اسباب: یہ ہارٹ اٹیک کی سب سے عام اور کلاسیکی قسم ہے۔ اس کی بنیادی وجہ قلب و عضلات میں خشکی سردی کی شدید تحریک ہوتی ہے، جس سے پورے جسم میں تیزابیت (Acidosis) اور سوداویت کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور خون گاڑھا ہو جاتا ہے ۔  

علامات: اس کی علامات وہی ہیں جنہیں عام طور پر ہارٹ اٹیک کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔

سینے کے بائیں جانب یا درمیان میں شدید، چبھنے والا، اور دباؤ والا درد (Angina Pectoris) ۔  

درد کا بائیں بازو، کندھے، گردن اور جبڑے تک پھیلنا ۔  

سانس میں گھٹن اور دم گھٹنے کا احساس۔

شدید بے چینی اور موت کا خوف۔

بلند فشارِ خون (High Blood Pressure) ۔  

دائمی حالت میں جسم کی رنگت سیاہی مائل ہونے لگتی ہے اور وزن کم ہو جاتا ہے ۔  

نبض کی تشخیص: نبض مقام میں گہری، حجم میں چھوٹی (قصیر)، تنگ (ضیق)، اور سخت ہوتی ہے۔ یہ نبض جسم میں شدید خشکی، سردی اور سکیڑ کی علامت ہے ۔  

3.3. اعصابی (بلغمی) ہارٹ اٹیک (Nervous/Phlegmatic Heart Attack) اسباب: اس کی وجہ دماغ و اعصاب میں تری سردی کی شدید تحریک ہے۔ جسم میں بلغم اور رطوبات کی اس قدر زیادتی ہو جاتی ہے کہ حرارتِ غریزی (Innate Heat) بجھنے لگتی ہے۔ دل کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اور دورانِ خون انتہائی سست پڑ جاتا ہے۔

علامات: اس قسم میں شدید درد کے بجائے ضعف اور کمزوری کا عنصر غالب ہوتا ہے۔

اچانک شدید کمزوری اور غشی طاری ہونا (Fainting) ۔  

جسم کا ٹھنڈا پڑ جانا اور ٹھنڈے پسینے آنا۔

سانس کا پھولنا، جو اکثر جسم میں پانی بھر جانے (Fluid Retention) کی وجہ سے ہوتا ہے ۔  

بلڈ پریشر کا بہت کم ہو جانا (Low Blood Pressure)۔

اس قسم کا حملہ اکثر شدید ذہنی دباؤ، پریشانی یا صدمے کے بعد ہوتا ہے ۔ یہ کیفیت “خاموش ہارٹ اٹیک” (Silent Heart Attack) سے بہت ملتی جلتی ہے، جس کی علامات واضح نہیں ہوتیں اور یہ خواتین میں زیادہ عام ہے ۔  

نبض کی تشخیص: نبض گہرائی میں ڈوبی ہوئی (منخفض)، رفتار میں سست، اور حجم میں چوڑی (عریض) محسوس ہوتی ہے، جو جسم میں رطوبات کی زیادتی اور حرارت کی شدید کمی کو ظاہر کرتی ہے ۔  

3.4. غدی (صفراوی) ہارٹ اٹیک (Glandular/Choleric Heart Attack) اسباب: اس کی وجہ جگر و غدود میں گرمی (خشک یا تر) کی شدید تحریک ہے۔ خون میں صفراء (Bile) اور سوزش پیدا کرنے والے مادوں کی زیادتی ہو جاتی ہے۔

علامات: اس کی علامات میں حرارت اور سوزش کا عنصر نمایاں ہوتا ہے۔

سینے اور معدے میں شدید جلن (Heartburn) ۔  

متلی (Nausea) اور قے کا آنا ۔  

شدید بے چینی اور گھبراہٹ کے ساتھ ٹھنڈے پسینے آنا ۔  

دل کی دھڑکن کا بہت تیز اور بے ترتیب ہو جانا (Tachycardia/Arrhythmia) ۔  

جسم کے مختلف حصوں، خاص طور پر ٹانگوں اور ٹخنوں میں ورم یا سوجن (Edema) کا نمودار ہونا ۔  

شدید تھکاوٹ کا احساس ۔  

نبض کی تشخیص: نبض سطح کے قریب، بلند (مشرف/شاہق) اور رفتار میں بہت تیز ہوتی ہے، جو جسم میں شدید حرارت اور سوزش کی نشاندہی کرتی ہے ۔  

یہ سہ رخی تقسیم محض ایک علمی بحث نہیں، بلکہ علاج کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ یہ اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ ایک ہی نام “ہارٹ اٹیک” کے تحت مریضوں میں اتنی مختلف علامات (مثلاً ہائی بلڈ پریشر بمقابلہ لو بلڈ پریشر، یا شدید درد بمقابلہ خاموش کمزوری) کیوں پائی جاتی ہیں۔ ہر قسم کا مزاج مختلف ہے، لہٰذا ہر ایک کا علاج بھی اس کے مزاج کی ضد سے ہی ممکن ہے، اور کسی ایک قسم کا علاج دوسری قسم کے مریض کو دینا فائدے کے بجائے شدید نقصان کا باعث بن

سکتا ہے۔

حصہ چہارم: اصولِ علاج اور جامع طبی ہدایات قانونِ مفرد اعضاء میں علاج کی بنیاد ایک آفاقی اور منطقی اصول پر قائم ہے، جسے “علاج بالضد” (Treatment by Opposites) کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جس مزاج اور کیفیت کی زیادتی سے بیماری پیدا ہوئی ہے، اس کے مخالف مزاج اور کیفیت کی ادویہ، اغذیہ، اور تدابیر اختیار کرکے جسم میں توازن بحال کیا جائے ۔ تحریک والے عضو کو تسکین دے کر تسکین زدہ عضو میں تحریک پیدا کرنا ہی اصل علاج ہے۔  

4.1. علاج بالضد کا بنیادی اصول اس اصول کے تحت، اگر بیماری خشکی سردی (عضلاتی تحریک) سے ہے تو علاج گرمی اور تری سے کیا جائے گا۔ اگر بیماری تری سردی (اعصابی تحریک) سے ہے تو علاج خشکی اور گرمی سے ہوگا، اور اگر بیماری گرمی خشکی (غدی تحریک) سے ہے تو علاج سردی اور تری سے کیا جائے گا۔ ہارٹ اٹیک کی تینوں اقسام کا علاج اسی سنہری اصول کے تحت کیا جاتا ہے۔

4.2. عضلاتی (سوداوی) ہارٹ اٹیک کا جامع علاج اصولِ علاج: چونکہ یہ بیماری خشکی اور سردی (تیزابیت) کی زیادتی سے ہوتی ہے، اس لیے علاج کا مقصد جسم میں گرمی اور تری پیدا کرنا ہے۔ عضلاتی (خشک سرد) تحریک کو توڑ کر غدی-اعصابی (گرم تر) یا غدی-عضلاتی (گرم خشک) تحریک پیدا کی جائے گی۔

غذائی چارٹ (Ilaj-bil-Ghiza): تمام گرم مزاج غذائیں مفید ہیں۔

پروٹین: دیسی مرغی کا شوربہ، بکرے کا گوشت (یخنی)، دیسی انڈے، مچھلی۔

پھل و میوہ جات: کھجور، انجیر، آم، شہد، منقیٰ۔

مصالحہ جات: ادرک، لہسن، لونگ، دارچینی، کالی مرچ، ہلدی کا استعمال زیادہ کریں ۔  

دیگر: شہد کا استعمال بے حد مفید ہے۔

پرہیز: تمام خشک، سرد، اور تیزابی اشیاء سے مکمل پرہیز لازمی ہے۔

سبزیاں: آلو، گوبھی، بینگن، مٹر، ٹماٹر۔

دالیں: دال مسور، دال ماش۔

گوشت: بڑا گوشت (بیف)۔

دیگر: تمام بیکری مصنوعات (میدہ)، اچار، سرکہ، اور ٹھنڈے مشروبات۔

مفرد و مرکب ادویات: ایسی ادویات استعمال کی جائیں گی جو حرارت پیدا کریں، خون کو پتلا کریں، اور بند شریانوں کو کھولیں۔

مفردات: لونگ، دارچینی، جائفل، جاوتری، زنجبیل (سونٹھ)، لہسن۔

مرکبات: “جواہر مہرہ” جیسی ادویات دل اور اعضائے رئیسہ کو فوری طاقت فراہم کرنے کے لیے اکسیر کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اس کے علاوہ معالج کی نگرانی میں غدی عضلاتی یا غدی اعصابی ملین، مسہل، یا شدید نسخہ جات استعمال کیے جاتے ہیں۔  

4.3. اعصابی (بلغمی) ہارٹ اٹیک کا جامع علاج اصولِ علاج: اس بیماری کی وجہ تری اور سردی (بلغم) کی زیادتی ہے۔ لہٰذا، علاج کا مقصد جسم میں خشکی اور گرمی پیدا کرکے زائد رطوبات کو خشک کرنا اور حرارتِ غریزی کو بحال کرنا ہے۔ اعصابی (تر سرد) تحریک کو توڑ کر عضلاتی-غدی

(خشک گرم) تحریک پیدا کی جائے گی۔

غذائی چارٹ (Ilaj-bil-Ghiza): خشک اور گرم مزاج غذائیں مفید ہیں۔

اناج: بھنے ہوئے چنے، بیسن کی روٹی، باجرہ۔

پروٹین: کباب، بھنا ہوا گوشت، مچھلی، کالے چنوں کا شوربہ۔

میوہ جات: پستہ، اخروٹ، چلغوزہ، بادام۔

مصالحہ جات: اجوائن دیسی، رائی، لہسن، ادرک کا استعمال مفید ہے ۔  

پرہیز: تمام تر، سرد، اور بلغمی اشیاء سے مکمل پرہیز کیا جائے۔

ڈیری: دودھ، دہی، لسی، مکھن۔

اناج: چاول۔

پھل: کیلا، تربوز، خربوزہ۔

دیگر: تمام ٹھنڈے مشروبات اور پانی کا کم استعمال۔

مفرد و مرکب ادویات: ایسی ادویات جو جسم سے زائد رطوبات کو خارج کریں اور حرارت پیدا کریں۔

مفردات: رائی، حرمل، اجوائن دیسی، گندھک آملہ سار۔

مرکبات: حبِ اذاراقی، یا معالج کی تشخیص کے مطابق عضلاتی غدی یا عضلاتی اعصابی ملین، مسہل، یا شدید نسخہ جات۔

4.4. غدی (صفراوی) ہارٹ اٹیک کا جامع علاج اصولِ علاج: اس بیماری کی وجہ گرمی اور صفراء کی زیادتی ہے۔ علاج کا مقصد جسم میں سردی اور تری پیدا کرکے بڑھی ہوئی حرارت اور سوزش کو ختم کرنا ہے۔ غدی (گرم) تحریک کو توڑ کر اعصابی-عضلاتی (تر سرد) تحریک پیدا کی جائے گی۔

غذائی چارٹ (Ilaj-bil-Ghiza): تمام سرد اور تر مزاج غذائیں مفید ہیں۔

سبزیاں: کدو، ٹینڈے، گھیا توری، شلجم، گاجر، مولی، کھیرا۔

اناج: جو کا دلیہ، ساگودانہ۔

مشروبات: دودھ کی کچی لسی، گنے کا رس، شربتِ بزوری معتدل، شربتِ صندل۔

دیگر: دھنیا، زیرہ سفید، اور سونف کا استعمال مفید ہے ۔  

پرہیز: تمام گرم، خشک، اور مصالحہ دار اشیاء سے مکمل پرہیز کریں۔

پروٹین: انڈے، تمام قسم کے گوشت۔

مصالحہ جات: تیز مرچ، گرم مصالحہ۔

مشروبات: چائے، کافی۔

دیگر: تمام تلی ہوئی اور بھاری غذائیں۔

مفرد و مرکب ادویات: ایسی ادویات جو جگر کی گرمی کو تسکین دیں اور جسم میں ٹھنڈک پیدا کریں۔

مفردات: دھنیا، زیرہ سفید، الائچی خورد، گلِ نیلوفر، کاسنی۔

مرکبات: خمیرہ جات (جیسے خمیرہ مروارید)، شربتِ بزوری معتدل، اور معالج کی ہدایت کے مطابق اعصابی عضلاتی یا اعصابی غدی ملین، مسہل، یا شدید نسخہ جات۔

ہارٹ اٹیک کی اقسام، علامات، اور اصولِ علاج کا خلاصہ قسم (Type)

بنیادی مزاج (Primary Temperament)

اہم علامات (Key Symptoms)

نبض کی کیفیت (Pulse Condition)

اصولِ علاج (Treatment Principle)

مفید غذائیں (Beneficial Foods)

ممنوع غذائیں (Forbidden Foods)

عضلاتی (Uzlati)

خشک سرد (سوداوی)

سینے میں شدید درد، گھٹن، ہائی بلڈ پریشر، تیزابیت

تنگ، سخت، تیز (Constricted, Hard, Fast)

گرمی و تری پیدا کرنا (Induce Heat & Moisture)

دیسی مرغی، شہد، ادرک، لونگ

آلو، گوبھی، بڑا گوشت، اچار

اعصابی (Asabi)

تر سرد (بلغمی)

کمزوری، غشی، سانس پھولنا، لو بلڈ پریشر، ٹھنڈا جسم

ڈوبی ہوئی، سست، چوڑی (Deep, Slow, Wide)

خشکی و گرمی پیدا کرنا (Induce Dryness & Heat)

بھنے چنے، مچھلی، اخروٹ، لہسن

دودھ، چاول، کیلا، ٹھنڈے مشروبات

غدی (Ghudi)

گرم خشک/تر (صفراوی)

جلن، متلی، ٹھنڈے پسینے، تیز دھڑکن، ورم

بلند، تیز، بھاگتی ہوئی (Superficial, Rapid, Racing)

سردی و تری پیدا کرنا (Induce Cold & Moisture)

کدو، جو کا دلیہ، لسی، دھنیا

انڈے، تیز مصالحے، چائے، تلی ہوئی اشیاء

Export to Sheets حصہ پنجم: تحفظِ قلب اور صحت مند طرزِ زندگی قانونِ مفرد اعضاء اور طبِ یونانی کا فلسفہ صرف علاج تک محدود نہیں، بلکہ یہ حفظانِ صحت کا ایک مکمل ضابطہ حیات پیش کرتا ہے۔ اس کی بنیاد “اسبابِ ستہ ضروریہ” (Six Essential Causes) کے نظریے پر ہے، جس کے مطابق صحت کا انحصار چھ بنیادی عوامل پر ہے اور ان میں عدم توازن ہی بیماری کو دعوت دیتا ہے ۔ امراضِ قلب سے بچاؤ کے لیے ان چھ اسباب کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔  

5.1. اسبابِ ستہ ضروریہ اور صحتِ قلب جدید طرزِ زندگی کے بے شمار مسائل، جو آج امراضِ قلب میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں، انہیں اسبابِ ستہ ضروریہ کے قدیم لیکن جامع فریم ورک کے ذریعے بہتر طور پر سمجھا اور حل کیا جا سکتا ہے۔

ہوا (Air): صاف ہوا زندگی کے لیے ضروری ہے۔ آج شہروں میں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ آلودہ ہوا میں موجود زہریلے ذرات (Particulate Matter) اور گیسیں جب سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہوتی ہیں، تو وہ خون میں شامل ہو کر سوزش (Inflammation) اور سوداویت پیدا کرتی ہیں، جو براہِ راست دل اور شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہیں ۔ یہ غدی اور عضلاتی تحریکوں کا باعث بن سکتی ہیں۔  

خوراک و مشروب (Food & Drink): پراسیسڈ غذائیں، جن میں نمک، چینی، اور غیر صحت بخش چکنائی کی زیادتی ہو، اور کولڈ ڈرنکس کا بے تحاشا استعمال جسم کے کیمیائی توازن کو بگاڑنے کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ یہ غذائیں مزاج کے خلاف کام کرکے مختلف اعضاء میں غیر طبعی تحریک پیدا کرتی ہیں۔  

حرکت و سکونِ جسمانی (Physical Activity & Rest): جدید زندگی کا بیہودہ طرز (Sedentary Lifestyle) جسم میں بلغم اور سوداء کو جمع ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے، جس سے موٹاپا اور شریانوں میں سختی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، باقاعدہ ورزش (جیسے تیز چہل قدمی) خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے، حرارتِ غریزی کو قائم رکھتی ہے، اور مضر مادوں کو جسم سے خارج کرتی ہے ۔  

حرکت و سکونِ نفسانی (Mental Activity & Rest): دائمی ذہنی دباؤ (Chronic Stress)، اضطراب (Anxiety)، اور غصہ آج کے دور کی وبا ہیں۔ یہ نفسانی کیفیات جسم پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ مسلسل تناؤ اعصابی نظام کو غیر ضروری طور پر متحرک رکھتا ہے (اعصابی تحریک) یا جسم میں تناؤ کے ہارمونز پیدا کرکے عضلاتی نظام کو سکیڑتا ہے (عضلاتی تحریک)، جو بالآخر اعصابی یا عضلاتی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتا ہے ۔  

نیند و بیداری (Sleep & Wakefulness): راتوں کو دیر تک جاگنا اور دن میں سونا فطرت کے خلاف ہے۔ نیند کی کمی جسم کے ہارمونل نظام میں خلل ڈالتی ہے، جس سے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کی سطح متاثر ہوتی ہے، اور یہ دونوں امراضِ قلب کے بڑے اسباب ہیں ۔ ایک تحقیق کے مطابق ہفتے کے آخر میں نیند پوری کرنے سے بھی دل کے امراض کا خطرہ کم ہو سکتا ہے ۔  

احتباس و استفراغ (Retention & Evacuation): اس سے مراد جسم میں ضروری مادوں کو روکنا اور فاسد مادوں کا بروقت اخراج ہے۔ قبض، پیشاب میں رکاوٹ، اور پسینے کا نہ آنا جسم میں زہریلے مادوں کے جمع ہونے کا باعث بنتا ہے، جو خون کو گاڑھا اور تیزابی بنا کر دل پر بوجھ ڈالتے ہیں۔

5.2. جدید طرزِ زندگی کے چیلنجز کا مفرد اعضاء کی روشنی میں حل قانونِ مفرد اعضاء کا فریم ورک ہمیں جدید چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک ذاتی اور مزاج کے مطابق لائحہ عمل فراہم کرتا ہے:

تناؤ سے نجات (Stress Management): اگر آپ کا مزاج عضلاتی یا اعصابی ہے اور آپ تناؤ کا شکار ہیں، تو آپ کو ایسی سرگرمیوں کی ضرورت ہے جو آپ کے نظام کو پرسکون کریں۔ مراقبہ، یوگا، گہری سانس لینے کی مشقیں، اور فطرت کے قریب وقت گزارنا اعصابی نظام کو سکون دیتا ہے اور عضلاتی تناؤ کو کم کرتا ہے ۔  

متوازن غذا کا انتخاب: صرف کیلوریز گننے کے بجائے اپنی غذا کو اپنے مزاج کے مطابق ترتیب دیں۔ اگر آپ میں گرمی کی علامات ہیں تو گرم اشیاء سے پرہیز کریں۔ اگر سردی اور بلغم کا غلبہ ہے تو گرم اور خشک غذائیں استعمال کریں۔ موسمی پھلوں اور سبزیوں کا استعمال جسم کو قدرتی طور پر متوازن رکھتا ہے ۔  

ورزش کو معمول بنانا: ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی معتدل ورزش، جیسے تیز چہل قدمی، کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ یہ نہ صرف وزن کو کنٹرول کرتی ہے بلکہ خون میں لچک اور حرارت پیدا کرکے عضلاتی سختی اور سوداویت کا بہترین علاج ہے ۔  

سماجی تعلقات: مضبوط سماجی اور خاندانی تعلقات ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں اور تناؤ کو کم کرتے ہیں، جو بالواسطہ طور پر دل کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے ۔  

اس جامع نقطہ نظر کو اپنا کر نہ صرف امراضِ قلب سے بچا جا سکتا ہے، بلکہ ایک صحت مند اور متوازن زندگی گزاری جا سکتی ہے۔

اختتامیہ 6.1. رپورٹ کے کلیدی نکات کا خلاصہ اس تفصیلی رپورٹ کا مقصد امراضِ قلب، بالخصوص ہارٹ اٹیک، کو قانونِ مفرد اعضاء کے جامع اور منطقی فریم ورک میں پیش کرنا تھا۔ اس تجزیے سے مندرجہ ذیل کلیدی نکات سامنے آتے ہیں:

مزاجی بیماری: ہارٹ اٹیک محض ایک مکینیکل رکاوٹ نہیں، بلکہ ایک گہری اور پورے جسم پر محیط مزاجی بیماری ہے جس کی بنیاد اعضاء کے افعال میں عدم توازن پر قائم ہے۔

تین بنیادی اقسام: اس کی ایک نہیں، بلکہ تین بنیادی اقسام ہیں—عضلاتی (سوداوی)، اعصابی (بلغمی)، اور غدی (صفراوی)۔ ہر قسم کی وجہ، علامات، اور نبض کی کیفیت مختلف ہوتی ہے۔

علاج بالضد: علاج کا سنہری اصول “علاج بالضد” ہے۔ ہر قسم کا علاج اس کے مخالف مزاج کی اغذیہ اور ادویہ سے کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ایک ہی نام کی بیماری کے لیے تین مختلف علاج تجویز کیے جاتے ہیں۔

حفظانِ صحت: صحت مند طرزِ زندگی اور اسبابِ ستہ ضروریہ پر عمل درآمد کرکے اس مرض سے مؤثر طور پر بچاؤ ممکن ہے۔

6.2. قانونِ مفرد اعضاء کی افادیت اور مستقبل کے امکانات قانونِ مفرد اعضاء امراضِ قلب کے اس بڑھتے ہوئے عالمی چیلنج کا ایک انتہائی مؤثر، محفوظ، اور جامع حل پیش کرتا ہے۔ یہ جدید طب کا متبادل نہیں، بلکہ ایک تکمیلی نظام (Complementary System) ہے جو بیماری کی علامات کے بجائے اس کی جڑ پر کام کرتا ہے ۔ جہاں جدید طب فوری جان بچانے کے لیے ہنگامی طریقہ کار (Emergency Procedures) میں بے مثال مہارت رکھتی ہے، وہیں قانونِ مفرد اعضاء بیماری کے بنیادی سبب کو ختم کرکے مستقل صحت کی بحالی اور مستقبل میں حملے کی روک تھام کے لیے ایک پائیدار راستہ فراہم کرتا ہے۔ اس نظریے پر مزید سائنسی تحقیق اور اسے جدید طبی نظام کے ساتھ مربوط کرنے سے علاج معالجے کے میدان میں ایک نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔  

6.3. ماہر حکیم کی زیرِ نگرانی علاج کی اہمیت آخر میں اس امر پر شدید زور دیا جاتا ہے کہ یہ رپورٹ علمی اور معلوماتی مقاصد کے لیے ہے۔ قانونِ مفرد اعضاء ایک انتہائی دقیق اور وسیع علم ہے جس میں تشخیص اور علاج کے لیے گہرے تجربے اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ کتابوں، آن لائن فورمز، یا ایپلی کیشنز سے معلومات حاصل کرنا مفید ہو سکتا ہے ، لیکن کسی بھی صورت میں ان کے ذریعے خود تشخیصی اور خود علاجی کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ہارٹ اٹیک ایک جان لیوا ہنگامی صورتحال ہے، اور اس کا علاج صرف اور صرف ایک مستند، تعلیم یافتہ، اور تجربہ کار حکیم کی زیرِ نگرانی ہی کیا جانا چاہیے۔ غلط تشخیص اور غلط دوا کا استعمال فائدے کے بجائے ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ لہٰذا، کسی بھی علامت کی صورت میں فوری طور پر کسی ماہر معالج سے رجوع کرنا ہی دانشمندی اور زندگی کی ضمانت ہے۔

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai