ہیگل مارس
اور
اسلامی نظام
تالیف
مولوی محمد مظہر الدین صاح صدیقی بی، اے
ہیگل مارکس اور اسلامی نظام
دیباچہ
اپریل مسلمہ کے رسالہ جامعہ میں اشتراکیت کے فلسفہ پر میرا ایک مضمون شائع ہوا تھا۔ تین چارماہ بعد ایک صاحب اس پر قید کرتے ہوئے یہ خیال ظاہر کی کہ صاحب مضمون نے مارکس کا تفصیلی مطالعہ کیے بغیر محض سنی سنائی باتوں پر مضمون کچھ ملا ہے۔ معترض کا خیال کسی ملک صحیح تھا مضمون لکھتے وقت میرے سامنے فلسفہ اشتراکیت کا ایک عمل خاکہ تھا۔ مارکس کے پورے فلسفے اوراس کی تفصیلات سے میں اس وقت تک عالم تھا لیکن اس حدتک معترض کی ص کے باوجود صحت یا ے کام لیں تا کہ ای او اشتراک کے تعلق مں نے کچھ کھا ہے د صحیح ہے۔ اس کے بعدمیں نے مارکس کا تفصیلی مطالعہ شروع کیا۔ ابتدا صرف ارادہ تھا کہ جن اور پرتنقید کی گی ہےان کی تحقیق کروں لیکن جوں جوں ہمیں آگے بڑھتا گیا بحث و نظر کے نئے نئے پہلو سامنے آتے گئے، یہاں تک کہ جس محدود مقصد کے ساتھ میں نے مطالعہ شروع کیا تھا اس کی تنگنای طبیعت پر ان کرنے کی تیاری کی اور شرع کرتے وقت جو نقشہ ذہن کے امن تھا سے بالکل اک کر دیا اور ای کی تعمیر کاران
یا ہو گیا۔ یہ ہے اس کتاب کی شان نزول
جیسا کہ اس کے مطالعہ سے واضح ہو گئی یقین صبح تھا کہ مارکس کی بات میں نے جوکچھ کھا تھا وہ غلط نہیں تھا۔ مارکسیس کے فلسفہ کے ساتھ منگل کے فلسف کی توضیح بھی ضروری تھی کیونکہ ماکس نے اپنے ہتھیار ئیل ہی کے اسلحہ خانے سے مستعار لیے تھی لی ہی عمل یا ہوں جس کی بنیاد پر اس نے اپنا شہر تاریخی نظریہ کام کیاہے یہ ہی کے ہی اس کا نتیجہ کرتی ایران ونوں کے درمیان ہی ایک نسبت نہیں ہے بربہ زیادہ قابل ذکر امریہ ہے کہ موجودہ زمانہ کے دو بڑے نظامات زندگی جن کی خونزی شمکش سے آج مشرقی یورپ کی سرزمین لالہ زار ہورہی ہے انھیں دونوں کی دیسی مخلوق میں جنگل کے فلسفہ نے کلیت این مملکتوں
کی بنا ڈالی اور مارکس کا سفر روی اشتراک کے اس میں جلوہ ر و ا ا اعتبارسے بھی بیرونی