
کشتہ جات کی چند ممتاز خصوصیتیں
پنڈت کرشن کنوردت شرما
کشتہ جات کا علاج دنیا بھرمیں بہترین علاج ہے
حفظان صحت کے اصولوں سے نا واقفیت بہترین مقوی غذاؤں کی کمیابی و زشتی کمزوری اور نفسانیت کی طرف روز افزوں میلان طبع کے باعث دنیا میں نت نئی نئی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں، اور ان کے ساتھ ساتھ نئی طبیں بھی روز بروز پردہ ظہور میں آرہی ہیں۔
آیور ویدک اور یونانی طبیں شاید و نیا کی قدیم ترین طبیں ہیں۔ ان کے صحیفوں میں ہماری پیدا ہونے کے جو علل و اسباب درج کیے گئے ہیں وہ ایسے جامع اور مانع ہیں کہ دنیا میں نت نئی پیدا ہونے والی بیماریاں بھی ان اسباب و علل کے دائرہ اثر سے باہر نہیں ہیں۔ اس لیے بلا خوف تردید کہا جاسکتا ہے کہ یونانی اور ایور ویدک دنیا کی مکمل ترین طبیں ہیں اور یونانی طب سے بھی آیور ویدک طب شرف امتیاز رکھتی ہے۔ یونا فی طلب کا دامن کشند جات کے گراں مایہ جواہرت سے خالی ہے۔ حالانکہ کشتہ جات کا علاج دنیا بھر کی طبوں کے مقابلے میں افضل واشرف ہے۔
اور ماضی قریب کی یونانی کتابوں میں کشتہ جات کا جو بیش قیمت علم پایا گیا ہے وہ سلمان عبیدیوں نے ہندوستان میں اگر مہندی طلب ہی کے گوبر باش دامن سے حاصل کیا ہے۔ یونانی طب کا دامن آیور ویدک اسور اور “رشت” سے بھی خالی ہے ۔ طلب مغربی (ڈاکٹری کے ٹینکر آیورویدک کے اسو” اور ارنسٹ ہی کی نقل محض ہیں۔
بهر حال آیورویدک طب دنیا بھر کی طبوں کی سرتاج اور بے شمار طبوں کی تنم داتا کبھی ہے ۔ اس کی فضیلت کے تاج کا ایک چکتا ہوا موتی علم کشتہ جات ہے جس کی تعریف و توصیف میں ہزاروں سر بر آوردہ حکیموں اور لاکھوں چھوٹی کے ویدوں کے تجربات و مشاہدات پیش کیے جا سکتے ہیں۔ ہندوستان کے سنیاسیوں کے حیرت انگیر شفا سبخش کارناموں کی چار دانگ عالم میں دھاک بیٹی ہوئی ہے۔ سنیاسیوں کی اس انگشت بدنداں کر دینے والی کرامات کا راز ان کی حیرت انگیز شہرت کا باعث بھی کشتہ جات ہیں۔ کشتہ جات کی چند ایک ممتاز خصوصیتیں ذیل میں درج کی جاتی ہیں تا کہ قارئین کرام کو اندازہ ہو سکے کہ کشتہ جات کا علاج کس قدر بے نظیر اور کرشمہ کا علاج ہے ۔
فطرت
یہ بات مریض کی فطرت میں داخل ہے کہ وہ کم سے کم مقدار کی دوا کے استعمال کو پسند یدہ قرار دیتا ہے ۔ اسی لیے دنیا بھر کی طبیں اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ اپنی دواؤں کے سنت اور جو ہر نکال کر کسی طرح اُن کی مقدار خوراک کو کم سے کم کر سکیں جو شاندوں۔ خیساندوں ، شربتوں اور عرقوں کے پیالے پینے مراض کو بہت ناگوار گزرتے ہیں نفاست پسند لوگ تو بعض دفعہ جو شاندوں کے نام سے ہی کانوں پر ہاتھ رکھ جاتے ہیں، کشتہ جات ان تمام مصائب کا حیرت انگیر طور پر راحت سخش علاج ہیں۔ ان کی مقدار چند چاولوں سے لے کہ صرف چند رقیوں تک محدود ہے جو مریض خوشی سے استعمال کر لے گا ۔
بعض دفعہ مریض کی حرارت عزیزی
بیکا ایک کم ہو جاتی ہے۔ مریض کی نبض ٹوٹنے لگتی ہے۔ ہاتھ پاؤں سرد ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ موت سامنے کھڑی نظر آتی ہے۔ اعزا و اقربا پریشان ہو جاتے ہیں۔ اس وقت حکیم کو بغلیں جھانکنے کے سوا اور کوئی چارہ کار نظر نہیں آتا۔ کیسر اور کستوری کچھ نہیں کرتے۔ قیمتی سے قیمتی مرکبات ناکام ثابت ہوتے ہیں، مگر کشتہ جات میں اس مایوس کن حالت سے بھی بچا لینے کی قوت موجود ہے ۔ اگر ہماری موت کا بہانہ نہ ہوتو کشتہ تانبہ بزرنگ سفید کی ایک ہی خوراک چند منٹوں میں حرارت غریزی میں ارتعاش پیدا کر دیتی ہے۔ جسم کی سردی دور ہو کر زندگی کی حرارت عود کر آتی ہے اور مریض موت کے چنگل سے بچ جاتا ہے۔ کشتہ جات کے سوا ایور ویدک یا یونانی میں اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو اس سرعت سے موت کو زندگی میں اور مایوسی کو امید میں تبدیل کر سکے۔
تہذیب و تمدن
کی نشر واشاعت کے ساتھ مردانہ کمزوریاں سبھی ایک بلائے ناگہانی کی طرح نئی پود کے ہر کہ ورمہ پر نازل ہوگئی ہیں۔ انھیں کمزوریوں کی وجہ سے کئی گھر بس بس کے اجڑ جاتے ہیں اور کئی عشق و محبت کے کھیل بن بن کر بگڑ جاتے ہیں۔ مردانہ قوت تناسل دنیا کی تمام آبادی اور اس کی تمام ہنگامہ خیزیوں کی باعث ہے ۔ اسی قوت سے خود انسان کی اپنی زندگی پر مسرت ہے۔ اس لیے مردانہ قوت کو دیگر تمام قوتوں پر ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ دنیا بھر کی طبوں میں سوائے یونانی اور اآیور ویدک طب کے مردانہ کمزوری کا کوئی تستی بخش علاج نہیں ہے اور ان طبوں کی دیگر تمام ادویات مل کر بھی ایک مقوی باہ کشتہ کا مقابلہ نہیں کر سکیں ۔ یونانی طب کی چھوٹی کی مقوی باہ ادویات لبوب کبیر البوب صغیر معجون طلا و غیرہ کی دس دس خوراکیں شنگرف بسنکھیا ، ہیرا وغیرہ کشتوں کی ایک خوراک کا مقابلہ بھی نہیں کر سکتیں۔ یہ وہ حقیقت ہے ۔
جسے یونانی طب کے سر بر آوردہ طبیب بسیبجائے ملک عالیجناب حکیم محمد اجمل خاں صاحب نے بھی صاف الفاظ میں تسلیم کیا ہے ۔ (سم) طبیبوں کے روزمرہ کے مشاہدات شاہد ہیں کہ جب مرض زور پکڑ جائے تو معمولی اور ملکی دواؤں سے کچھ فائدہ نہیں ہوا کرتا۔ قومی مرض کے لیے قومی دوا کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ ان سخت ترین اور آنہ مائش کی گھڑیوں میں کشتہ جات سے بہتر اور کوئی چیز نہیں ثابت ہوتی یہ کشتہ جات ہی ہیں جو الیسی نازک حالت میں بھی طبیب کی عزت کو قائم ہی نہیں رکھتے بلکہ بعض اوقات اس کی شہرت میں چار چاند لگانے کا باعث بن جاتے ہیں ۔
کشتہ جات کے فوائد
نہایت عظیم ہیں اور ان کا اثر نہایت تیزی اور سرعت سے ہوتا ہے۔ بعض دفعہ کسی صعب سے نصعب مرض میں ادھر کشتہ دیا جاتا ہے۔ اور ادھر اس کا فائدہ ظاہر ہو جاتا ہے اور دیکھنے والے انگشت بدنداں ہو کر رہ جاتے ہیں۔ مگر یہ عجوبہ کار خوبی دوسری دواؤں میں نہیں پائی جاتی ۔
یہ بھی پڑھئے
کشتہ جات کی پہلی کتاب حکیم محمد عبد اللہ
یا دیگر کسی خرابی کی وجہ سے بڑی دوا نگلنے سے عاجز ہوتا ہے اس وقت کشتہ جات ہی کام دے سکتے ہیں۔ چھٹانک دو چھٹانک جو شاندہ جب حلق سے نیچے نہ اتر سکے تو کشتہ جات کی چاول دو چاول کی خوراک ہی مریض کی جان بچانے کا باعث بن جاتی ہے۔ بعض نا واقف لوگ چاول دو چاول خوراک کا نام سن کر حیران ہوا کرتے ہیں کہ اتنی قلیل خوراک کیا نفع پہنچائے گی ۔ مگر واقف کار لوگ جانتے ہیں کہ کشتے اس قدر طاقت بخش ہوتے ہیں کہ بعض دفعہ ان کی چاول دو چاول خوارک کی طاقت سنبھالنی ہی مشکل ہو جاتی ہے۔
بعض دفعہ جب مریض عضلات مری
کشتہ جات کے علاج میں
یہ بھی ایک امتیازی خوبی ہے کہ استعمال کے وقت مریض کو کسی حوصلہ فرسا رد سری کی زحمت پیش نہیں آتی کسی معمولی بدرقہ کے ساتھ دوا حلق سے اتار لینا ہی اس کے ذمے رہ جاتا ہے۔ باقی سب کچھ پہلے ہی کیا کرایا ہوتا ہے۔ مگر جو شاندوں میں کوٹنے ، جوش دینے اور چھاننے کے جھگڑے ہیں بھر کشتہ توجب ضرورت ہوئی فورا اٹھایا اور دے دیا مگر لب بدم مریض کے لیے جو شاندہ تیار کرنا ہو تو جو شاندہ تیار ہونے سے پہلے ہی مریض تو آخری سانس لے پچکے گا۔ اور پھر جوشاندہ نیار کرنے کی درد سری کسی کام نہ آئے گی ۔

بعض کشتے بعض مخصوص علامات میں
اس قدر زود اثر اور غایت درجہ فائدہ دکھانے والے ثابت ہوتے ہیں کہ اُن کے مقابلے کی اور کوئی دوا اب تک تمام طبی دنیا کو معلوم نہیں ہوسکی ۔ مثلا ضعف معدہ ? ضعف جگر میں جس قدر فولاد اور خبث الحدید کے کتنے فائدہ کرتے ہیں دیگر یونانی دوائیں ان کا عشر عشیر فائدہ بھی نہیں کہ سکتیں، فولاد خون کے سرخ ذرات کی کمی کو چند ہی روز میں پورا کر کے سرسوں کے پھول ایسے زرد چہرہ کو بھی گلاب کی پتی کی طرح با رونق بنا دیتا ہے ۔ مگر دیگر کوئی دوا اس مقابلے میں اس کی تحریف نہیں ہو سکتی۔ (۸) تجارتی نقطہ نگاہ سے بھی کشتہ جات کو ایک خاص اہمیتہ عام ہے اور ان کی یہ بے نظیر خوجی آج کل کے زمانے میں اُن کی مقبولیت کی بہت بڑی دلیل ہو سکتی ہے۔ وئید، حکیم، طبیب اور ڈاکٹر جانتے ہیں کہ کتنے مریض بذریعہ خط و کتابت ان سے علاج کرواتے ہیں اور کتنی دوائیں انھیں بذریعہ ڈاک اپنے مریضوں تک پہنچانی پڑتی ہیں۔ دوا فروش کمپنیاں ہر سال لاکھوں اور کروڑوں روپے کی دوائیں اپنے گاہکوں کو بذریعہ پارسل روانہ کرتی ہیں ۔ شربتوں بعرقوں میجونوں جوارشوں کی وزنی بوتلیں روانہ کرنے میں یہاں گاہکوں کو میں ولڈاک کی گرائی کا شکوہ ہوتا ہے۔ وہاں بوتلوں کے ٹوٹ پھوٹ کر دوا کے ضائع ہونے کا اندیشہ بھی لاحق رہتا ہے مگر کشتہ جات کے بذریعہ ڈاک بھیجنے میں جہاں محصول ڈاک کی کفایت رہتی ہے۔ وہاں اس کی شیشی کے ٹوٹ پھوٹ کر سیال چیزوں کی طرح یہ جانے کا بھی کوئی خطرہ نہیں رہتا۔

شربت ، عرق ، معجون ، جوارش اور گولیاں
ایک مقررہ عرصہ کے بعد بگڑ جاتی ہیں۔ سفوف اور مفرد دوائیں بھی ایک خاص مدت کے بعد اپنی قوت کھو بیٹھتی ہیں۔ بہت سی دوائیں ایک برسات گزرنے کے بعد قطعی بے کار ہو جاتی ہیں۔ مفرد چیزیں چھ میلنے سال یا دو سال میں اپنی قوت کھو بیٹھتی ہیں۔ مگر کشتہ جات کی یہ ایک امتیازی صفت ہے کہ زمانے کے ساتھ ان کی قوت میں کمی نہیں آتی۔ بلکہ جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے ان کی قوت بڑھتی جاتی ہے ۔ جس طرح شراب پرانی ہو کہ تیز و تند ہو جاتی ہے۔ اسی طرح کشتہ جات پرانے ہو کر زیادہ طاقت بخش ہو جاتے ہیں ہیں تیس سال کا پرانا کشتہ اکیسر ہو جاتا ہے۔ اس لیے زیادہ پرانا اور بھی بے ضرر اور نفع بخش۔ (10) یونانی، آیور ویدک ، ڈاکٹری دواؤں کے جنھوں نے پیارے کے پیالے پیئے ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ ان کے پینے میں کس قدر لذت آتی ہے ، تلخ و یزد دا کا گھونٹ حلق سے نیچے اندر نے میں نہیں آتا ۔ آنکھوں میں پانی آجاتا ہے۔ کھایا پیاسب باہر کو آتا ہے۔ بعض دواؤں کی پالیسی گناہ کی ہوتی ہے کہ ہیں ان کے تصور سے بھی جی متلانے لگتا ہے۔ بعض نازک مزاج تو ایسی دواؤں کے پینے سے بیمار پڑا رہنا ہی زیادہ اچھا سمجھتے ہیں۔ بعض دوائیں تو ایسی تیز و تلی که الی تو بہ انس نے ایک گھونٹ بھی چکھ لیا وہ مہینوں تک اس کی تلخی کو نہ بھول سکا ۔ مگر دنیا کو کشتہ جات کے موجدوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، جنھوں نے مریضوں کے لیے ہر قسم کی آسانیاں پیدا کر دیں کشتہ جات نازک سے نازک مریض بھی برضا و رغبت استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ ان کا ذائقہ بالکل پھیکا ہوتا ہے میقدار نہایت قلیل ہوتی ہے۔ رنگ نہایت نگاہ فریب اور دل خوش کن ہوتے ہیں۔
کشتہ جات کی متذکرہ بالا چند ایک ممتاز خصوصیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہر دانشمندہ سمجھ سکتا ہے
کہ کشتوں کے علاج سے بہتر تمام دنیا بھر میں اور کوئی علاج نہیں ہے۔ کشتہ جات کا استعمال کرنا کم خرچ اور نہایت سہولت سے صحت یاب ہوتا ہے کشتہ جات میں صحت ، طاقت اور جوانی کے خزانے پوشیدہ ہیں۔