
• نبض: تعریف اور اہمیت
نبض دل کی دھڑکن کی حرکت کا نام ہے۔
یہ روح کے ظروف اور قلب و شرائین کی حرکت ہے جس کا مقصد نسیم (ہوا) کو جذب کرکے روح کو ٹھنڈک پہنچانا اور فضلا ت دخانیہ (کاربنک ایسڈ گیس) کو خارج کرنا ہے۔
ہر نبض دو حرکتوں (انبساط اور انقباص) اور دو سکونوں سے مرکب ہوتی ہے۔
نبض تشخیص کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
یہ باطنی حالات کو بلند آواز میں بتاتی ہے اور بیماری کی پیچیدگیوں کو ظاہر کرتی ہے۔
ایک ماہر فن نبض دیکھ کر مرض پہچان لیتا ہے اور مریض کی علامات و حالات تفصیل سے بیان کر سکتا ہے۔
نبض کے ذریعے قوت، حرکت، حرارت کی زیادتی یا کمی کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

یہ خون کے دباؤ، خون کی رطوبت اور خون کی حرارت کا بھی علم دیتی ہے।
تشخیصی آلات کی موجودگی کے باوجود آج بھی قابل اعتبار مانی جاتی ہے।
• نبض کے بانی اور علمبردار (طب قدیم)
شیخ الرئیس بوعلی سینا
ذکریا رازی
جالینوس
افلاطون
بقراط
• نبض دیکھنے کا طریقہ
طبیب اپنی چاروں انگلیاں مریض کی کلائی کے اس طرف رکھے جس طرف کلائی کا انگوٹھا ہے।
شہادت کی انگلی پہنچے کی ہڈی کے ساتھ نیچے کی طرف رکھے اور پھر شریان کا مشاہدہ کرے।
انگلیوں کو آہستہ آہستہ دبا کر نبض کی مختلف خصوصیات کو جانچا جاتا ہے۔
• نبض کی خصوصیات (اجناس نبض – طب قدیم)
مقدار (Dimension):
طویل (لمبی): حرارت کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں غدی نبض سے متعلق)
قصیر (چھوٹی): حرارت کی کمی (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی نبض سے متعلق)
عریض (چوڑی): رطوبت کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی نبض سے متعلق)
ضیق (تنگ): رطوبت کی کمی (قانون مفرد اعضاء میں غدی نبض سے متعلق)
شرف (بلند): حرکت کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی نبض سے متعلق)
منحفض (پست): حرکت کی کمی (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی نبض سے متعلق)
قرع نبض (Pulse Beat):
قوی (مضبوط ٹھوکر): قوت حیوانی کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی نبض سے متعلق)
ضعیف (کمزور ٹھوکر): قوت حیوانی میں ضعف (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی یا غدی سے متعلق)
زمانہ حرکت (Time of Movement):
سریع (تیز): قلب کو سرد نسیم/آکسیجن کی زیادہ حاجت، جسم میں دخان (کاربانک ایسڈ گیس) کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی نبض سے متعلق)
بطی (سست): قلب کو ہوائے سرد کی حاجت نہیں (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی یا غدی سے متعلق)
قوام آلہ (Consistency of Artery):
صلب (سخت): بدن کی خشکی (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی نبض سے متعلق)
لین (نرم): رطوبت کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی نبض سے متعلق)
زمانہ سکون (Time of Rest):
متواتر (بیٹس کے درمیان تھوڑا وقفہ): قوت حیوانی کا ضعف (قانون مفرد اعضاء میں غدی یا اعصابی سے متعلق)
تفاوت (بیٹس کے درمیان زیادہ وقفہ)
مقدارِ رطوبت (Amount of Fluid):
ممتلی (بھری ہوئی): خون اور روح کی زیادتی، صحت کے لیے مضر (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی نبض سے متعلق) – نوٹ: ایک اور مقام پر اسے نہایت صغیر اور متواتر اور قربت الموت کی علامت بتایا گیا ہے۔
خالی: خون اور روح کی کمی، کمزوری کی دلیل (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی نبض سے متعلق)
شریان کی کیفیت (Condition of Artery):
حار (گرم): گرمی پر دلالت
بارد (سرد): اعصابی عضلاتی کی دلیل
وزن حرکت (Weight of Movement):
جیدالوزن (حرکت اور سکون کا مساوی زمانہ): حالت معتدل
خارج الوزن (انقباض و انبساط مساوی نہیں): صحت کی خرابی (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی، غدی، یا اعصابی دلائل)
ردی الوزن (عمر کے مطابق حرکت و سکون کا وقت صحیح نہیں):
استوا واختلا ف نبض (Uniformity and Variation):
مستوی (تمام اجزاء ایک جیسے): بدن کی اچھی حالت
مختلف (اجزاء مختلف): مستوی کے برعکس
نظم نبض (Rhythm of Pulse): (تفصیلات ذرائع میں نہیں)
• مرکب نبض (طب قدیم)
عظیم (طول، عرض، شرف میں زیادہ): قوت کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی یا دموی)
غلیظ (چوڑائی اور بلندی میں زیادہ): (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی اعصابی)
غزالی (تیز ٹھوکر، لوٹنا/سکون محسوس نہ ہو): ترویج نسیم کی ضرورت (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی)
موجی (شریان کے اجزاء مختلف، لہریں): رطوبت کی زیادتی (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی غدی)
دودی (کیڑے کی رفتار کی مانند، موجی سے مشابہ لیکن ضعیف موجیں): قوت کے ساقط ہونے پر دلالت (قانون مفرد اعضاء میں غدی اعصابی)
ممتلی (نہایت صغیر اور متواتر): قوت کا کامل طور پر ساقط ہونا، قربت الموت (قانون مفرد اعضاء میں اعصابی غدی کی انتہائی صورت) – نوٹ: یہ تعریف مقدارِ رطوبت میں بیان کردہ ممتلی سے مختلف ہے۔
منشاری (آرے کے دندانوں کی مانند، مشرف، صلب، متواتر، سریع، ٹھوکر/بلندی میں اختلاف): کسی عضو میں ورم (خاص طور پر پھیپھڑوں/عضلات میں) (قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی اعصابی تحریک کی بگڑی ہوئی نبض)
دیگر (ذنب الفار، ذولفترہ، واقع فی الوسط، مسلی، مرتعش، ملتوی) (قانون مفرد اعضاء میں واضح پہچان مشکل مانی گئی)
• قانون مفرد اعضاء میں نبض
بانی: مجدد طب حکیم صابر ملتانی
علم النبض پر تجدید اور آسانی
توجہ تین اعضاء رئیسہ (دل، دماغ، جگر) سے جوڑ دی گئی۔
مفرد نبض کی اقسام (3):
اعصابی نبض:
خصوصیات: قیصر، منخفض، عریض، لین، بطی۔ دبانے سے کلائی کے پاس محسوس ہوگی۔
علامت: جسم میں بلغم اور رطوبت کی زیادتی۔
عضلاتی نبض:
خصوصیات: مشرف، صلب، سریع، قوی۔ ہاتھ رکھتے ہی اوپر بلندی پر محسوس ہوگی۔
علامت: جسم میں خشکی، ریاح، سودا، بواسیری زہر۔
غدی نبض:
خصوصیات: طویل، ضیق۔ انگلیوں کو دباتے جائیں تو درمیاں میں محسوس ہوگی۔
علامت: جسم میں حرارت اور صفراء کی زیادتی، لاغری۔
مرکب نبض کی اقسام (6) – تحاریک کے ساتھ مخصوص:
اعصابی عضلاتی:
خصوصیات: پہلی انگلی کے نیچے حرکت، گہرائی میں، عام حالات میں سست۔ فقرالدم میں تیز مگر دبانے سے دب جائے گی۔
تشخیصی علامات: منہ کا ذائقہ پھیکا، جسم پھولا ہوا، شہوت کم، دل کا ڈوبنا، رطوبت کا کثرت سے اخراج، پیشاب زیادہ اور سفید رنگ کا آنا، ناخنوں کی سفیدی۔
عضلاتی اعصابی:
خصوصیات: پہلی اور دوسری انگلی کے نیچے حرکت، مقامی طور پر مشرف، قدرے موٹائی میں، ریاح سے تیز، رطوبت ہو تو سست و عریض۔
تشخیصی علامات: چہرہ سیاہی مائل/داغ دھبے/پچکا ہوا، کولسٹرول بڑھنا، کاربن کی زیادتی، ترش ڈکار، جسم میں ریاح/خشکی/سردی۔
عضلاتی غدی:
خصوصیات: پہلی، دوسری، اور تیسری انگلی تک حرکت، مقامی طور پر بالکل اوپر (مشرف)، حرکت میں تیز اور تنی ہوئی۔ شدید ہونے پر چار انگلیوں تک، صلب اور سریع۔
تشخیصی علامات: عضلات و قلب میں سکیٹر، فشار الدم، ریاح کا غلبہ، اختلاج قلب، جسم کی رنگت سرخی مائل/جلد پر خشکی، نیند کی کمی۔
غدی عضلاتی:
خصوصیات: چار انگلیوں تک حرکت، مقامی طور پر مشرف اور منحفض کے درمیان واقع، ضیق۔
تشخیصی علامات: جسم زرد/پیلا/ڈھیلا، ہاتھ پاؤں/چہرے پر ورم، یرقان، پیشاب میں جلن، جگر/غدد/غشائے مخاطی میں پہلے سوزش و ورم پھر سکیٹر۔
غدی اعصابی:
خصوصیات: مقامی طور پر غدی نبض کا رجوع منخفض کی طرف، رطوبت کی وجہ سے غدی عضلاتی سے قدرے موٹی اور سست۔
تشخیصی علامات: جگر کی مشینی تحریک، آنتوں میں مڑور/پیچش، پیشاب میں جلن، عسرالطمت، نلوں میں درد، بلڈپریشر، خفقان۔
اعصابی غدی:
خصوصیات: منخفض، عریض، قصیر۔ انتہائی دبانے سے ملے گی۔
تشخیصی علامات: جسم پھولا ہوا، چربی کی کثرت، بار بار پیشاب کا آنا۔
• مرد اور عورت کی نبض میں فرق (ایک رائے کے مطابق)
عورت کی نبض کبھی عضلاتی نہیں ہوتی۔
اگر عورت کی نبض عضلاتی ہو تو یا حمل ہوگا یا اس میں مردانہ اوصاف پیدا ہو جائیں گے یا رحم میں رسولی ہو سکتی ہے۔
• نبض شناسی پر تنقید اور دفاع
تنقید:
صرف دل کی دھڑکن محسوس ہوتی ہے، بیماریوں کے بارے میں اشارے نہیں ہوتے۔
شوگر یا کینسر جیسی بیماریوں کی تشخیص نبض سے ممکن نہیں۔
سائنسی بنیادوں پر ثابت نہیں، بالآخر متروک ہو جائے گی۔
مبہم تجزیے پیش کیے جاتے ہیں، خون میں مقدار (جیسے شوگر یا کیلشیم) نہیں بتائی جا سکتی۔
یہ اٹکل پچو پر مبنی ہے، سائنسی اصولوں پر نہیں۔
موجودہ دور کے اطباء نبض وقارورہ سے تشخیص کی صلاحیت کم رکھتے ہیں، اور طبیہ کالجوں میں بھی پوری توجہ سے نہیں پڑھایا جاتا۔
دفاع/اہمیت:
نبض طب قدیم میں تشخیص کا روح رواں رہی ہے اور آج بھی جدید آلات پر فوقیت رکھتی ہے۔
ماہرین نبض دیکھ کر مرض پہچان لیتے ہیں اور حالات تفصیل سے بیان کر دیتے ہیں۔
نبض سے خون کے دباؤ، رطوبت اور حرارت کا علم ہوتا ہے۔
ہر حالت میں دل کی حرکات بدلتی ہیں جس سے نبض کی حرکات اور جسمانی مقامات میں تبدیلیاں آتی ہیں۔
حکیم انقلاب (حکیم صابر ملتانی) نے نبض کے علم کو اعضائے رئیسہ سے مخصوص کر کے آسان بنایا اور اس کا راز ظاہر کیا کہ شریان میں خون کا دباؤ قلب کی عضلاتی تحریک سے، خون کی رطوبت میں زیادتی دل کے بلغمی اعصابی پردے میں تحریک سے، اور خون کی حرارت قلب کے غشائی غدی پردے میں تحریک سے پیدا ہوتی ہے۔
قانون مفرد اعضاء کے اداروں سے تربیت یافتہ اطباء نبض وقارورہ سے تشخیص پر کافی حد تک دسترس رکھتے ہیں۔
نبض اور قارورہ تشخیص کے بہترین ذرائع ہیں۔
نبض سے مریض کے مزاج کا علم ہوتا ہے جو علاج میں معاون ہے۔
نبض بدن کا موسم معلوم کر کے علاج میں مدد دیتی ہے۔
• نبض اور قانون مفرد اعضاء سے متعلق وسائل
قانون مفرد اعضاء ایپلی کیشن: کتب کا ذخیرہ، آف لائن مطالعہ، ویڈیوز، آسان استعمال।
المعالج طب صابر پرو: طبی دنیا کا پہلا کمپیوٹرائزڈ طبی سافٹ ویئر پروگرام (حکیم طبیب ریاض حسین کی کاوش)۔
غذائی چارٹ قانون مفرد اعضاء: علاج بالغذا کے چارٹس فراہم کرتا ہے۔
نبض پر کتب: اسرار النبض (قانون مفرد اعضاء کے مطابق چھ نبضوں اور دیکھنے کا طریقہ)، مرکب نبض، کلیات صابر، کلیات قانون مفرد اعضاء।
یہ خاکہ ذرائع میں موجود نبض سے متعلق اہم معلومات کو منظم انداز میں پیش کرتا ہے، جس سے قانون مفرد اعضاء کے تناظر میں نبض کی اہمیت، اقسام اور تشخیص کے اصول واضح ہوتے ہیں۔