Thursday, May 29, 2025
Home Blog دواؤں کے استعمال کے مختلف طریقے

دواؤں کے استعمال کے مختلف طریقے

by admin
دواؤں کے استعمال کے مختلف طریقے
دواؤں کے استعمال کے مختلف طریقے
دواؤں کے استعمال کے مختلف طریقے

دواؤں کے استعمال کے مختلف طریقے


دوا کے استعمال کے کئی ایک طریقے ہیں جنہیں بوقت ضرورت اور بوقت موقع اپنا یا جاتا ہے۔
بذریعہ منہ دوا کا استعمال جب کھائی جانے والی دوا کا اثر معدہ و امعاء پر مطلوب ہو یا اعضائے انہضام پر اثرات پیدا کرنے ہوں تو منہ کے ذریعے ہی دوا استعمال کرانا بہتر ہے کیونکہ جو دوا ئیں بذریعہ منہ ( دہن ) دی جاتی ہیں وہ معدہ میں جا کر ہضم و تحلیل ہو کر خون میں پہنچ جاتی ہے گولی کے اثرات شربت کی نسبت دیر سے ہوتے ہیں خالی معدہ اور اور بعد از غذا کھائی جانے والی دوا کے اثرات یا درکھیں جب کوئی دوا خالی معدہ یعنی غذا سے پہلے دی جائے تو وہ جلدی جذب ہو جاتی ہے جب کہ غذا کے بعد کھائی جانے والی غذا دیر سے جذب ہوتی ہے اس طرح اگر کسی دوا کاثر آنتوں پر مقصود ہو تو اسے شوگر کوٹڈ گولی یا میں کیپسول کی صورت میں دینی چاہیے تاکہ معدہ جا کر فوری طور پر تحلیل کا عمل نہ شروع ہو جائے اس کے علاوہ کچھ ایسی دوا ئیں ہوتی ہیں جنہیں منہ میں چوسنے کے لئے رکھا جاتا ہے ہمارے ذاتی تجربے کے مطابق خرابی معدہ کا مریض اور شوگر کے مریض کو چاہیے کہ وہ منہ سے کھائی جانے والی داد کو غذا سے پہلے کھائے ۔
علاوہ ازیں ہر مرض و علامت میں غذا کے بعد دوا کا استعمال بہتر ہوتا ہے شوگر اور معدہ کے مریض کے جسم میں غذا جاتے ہی ایک طوفان برپا ہو جاتا ہے جسے کنٹرول کرنے کے لئے پہلے سے دوا موجود ہو تو مرض پر قابو پانے میں بہت آسانی ہو جاتی ہے۔

یادداشت

ذہن نشین کرلیں کہ منہ کے ذریعے کھائی جانے والی غذایا دوا کے انتہائی لطیف اجزاء منہ میں جاتے ہی یا زبان پر لگتے ہی خون میں جذب ہو جاتے ہیں جو فوری طور پر اپنا کام یا اثر دکھا دیتے ہیں جب کہ غذا دوا کے کثیف اجزا معدہ کے ہضم تحلیل کے عمل سے گزر کر نون میں پہنچتے ہیں یہی وجہ ہے کہ زہریلی ادویات زبان پر لگتے ہی کمی اثرات ظاہر ہو جاتے ہیں جبکہ کہ معدہ کے ذریعے خون میں غذا پہنچنے کےلئے کئی گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔

بذریعہ معدہ

جب گلے میں کسی قسم کی رکاوٹ یا تکلیف کی وجہ سے گلے میں سے غذا کا گزر مشکل یا بند ہو جائے تو بذریعہ سٹامک ٹیوب یا ربڑ کی لمبی نالی ناک کے ذریعے معدہ میں پہنچا دی جاتی ہے اور اس کے باہر کے سرے پر قیف لگا کر یا بڑی سرنج کے ذریعے رقیق غذا یا دوا کو معدہ میں پہنچایا جاتا ہے یا در رکھیں اس غذا میں منہ میں سے لعاب دہن اور دیگر رطوبتیں ہضم ہونے میں معاون ہوتی

ہیں غذا میں شامل نہیں ہو الاک ہوش مریضوں کو زندوں کھنے یا علاج کے لئے بھی کہا جاتا ہے

بذریعہ بخارات یا دھواں

بعض دوا ئیں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ بذریعہ بخارات یا دھواں اپنا اثر کرتی ہیں مثلاً بهاپ یا بھپاره لیے و غیره ای طرح اعصابی بلغمی دمہ کے مریضوں کو حقہ یا سگریٹ میں دوا رکھ کر استعمال کراتے ہیں جس سے فوراً ہوائی بائیں کشادہ ہو کر سانس میں آسانی ہو جاتی ہے اسی طرح اعصابی دمہ کے مریضوں کو دھتورہ اور بھنگ وغیرہ کا بخور بھی دمہ کے مریضوں کو سنگھایا جاتا ہے جس =کے سونگھتے ہی سانس لینے میں آسانی ہو جاتی ہے۔

بذریعہ مالش

بعض دردوں کے روغن یا مختلف داوؤں کو تیل میں جلا کر جسم کے متاثرہ حصہ پر مالش کرائی جاتی ہے مثلاً ریاحی دردوں میں عضلاتی غدی روغن اور سوزشی دردوں میں غدی اعصابی روغن کی مالش کراتے ہیں بالکل اسی طرح عضو تناسل کمی انتشار اور سستی کمزوری کے لئے عضلاتی غدی روغنیات لگوائے جاتے ہیں جن کے صرف بیرونی طور پر لگانے سے ہی دوا اپنے اثرات سے مقامی نقص دور کر دیتی ہے۔ ان تمام روغنیات کے نسخہ جات اس کتاب میں دئے گئے ہیں

بذریعہ آنکھ

آنکھ کی مختلف امراض میں دوائیں کھانے کے ساتھ ساتھ قطروں کی صورت میں آنکھ میں ڈالی جاتی ہیں اسی طرح اپریشن سے پہلے آنکھ کی پکی کو پھیلانے اور سکیڑنے کے لئے مختلف لوشن آنکھ میں ڈالے جاتے ہیں ۔

یادداشت
یہاں یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ آنکھ میں ڈالی جانے والی دوا کا اثر صرف آنکھ پر ہی نہیں ہو گا بلکہ اس دوا کے بھی انتہائی لطیف اجزاء آنکھ کے ذریعے خون میں جا کر اپنے اثرات دیگر اعضاء پر بھی فورا دکھاتے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ ہمارے مطلب میں بھی پیش آیا کہ ہمارا دوا ساز حب فالج کے نسخہ کی گولیاں بنانے کے لئے اس کے سفوف میں پانی ڈال کر کوٹ رہا تھا کہ اچانک ایک طرف پانی کھرل سے چھلک کر ایک قطرہ اس کی آنکھ میں پڑ گیا اس دوا میں چونکہ جمالگوٹہ بھی ہوتا ہے جس کے کھاتے ہی پاخانے لگ جاتے ہیں لہذا آنکھ میں قطرہ ڈلنے کے صرف نصف گھنٹہ کے اندر اسے پتلے پاخانے شروع ہو گئے اس سے ثابت ہوا کہ اس دوا نے آنکھ کے ذریعے خون میں پہنچ کر امعاء کے فعل کو تیز کر دیا

بزریعه کان

کان کے مختلف امراض میں دوائی کے قطرے کان میں ڈالے جاتے ہیں جس کے استعمال سے کان میں کوئی دانہ پھنسی یا زخم ٹھیک ہو کر درد و تکلیف دور ہو جاتی ہے چھوٹے بچے بعض اوقات رات کے وقت رونا شروع کر دیتے ہیں یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ کسی جگہ درد تکلیف ہے ایسے وقت افیون پانی میں حل کر کے صرف ایک قطرہ بچے کے کان میں ڈال دیا جاتا ہے اعصاب کے ذریعے جس جگہ بھی درد تکلیف ہوتی سے سن ہو کر آرام آجاتا ہے۔

بذریعہ مجرئی بول

جب سوزاک پرانا ہو جائے یا بگڑ جائے تو پیشاب کی نالی کے اندر بذریعہ پچکاری جراثیم کش دوا پہنچائی جاتی ہے ایسا اکثر دن میں دو تین بار کیا جاتا ہے اندرونی طور پر کھانے والی دوائیں بھی استعمال کرائی جاتی ہیں اس طرح اندرونی اور بیرونی دوائوں سے علاج سے شفاء حاصل ہونے میں بہت جلدی ہو جاتی ہے۔

بزریعه فرج

عورتیں بعض اندرونی تکالیف کے لئے کچھ دوا ئیں رحم اور اندام نہانی میں بذریعہ ذوش یا پچکاری استعمال کرائی جاتی ہیں اس کے علاوہ مدرحیض بتیاں بھی رحم کے منہ میں رکھی جاتی ہیں جو اندرونی دواؤں کی نسبت بہت جلدی کام کرتی ہیں۔

بذریعہ انجیکشن

بعض اوقات کسی دوا کا اثر بہت جلد پہنچانا مقصود ہوتا ہے تو دوا بذریعہ ٹیکہ براه راست خون میں پہنچا دی جاتی ہے جس سے فوری اثر شروع ہو جاتا ہے لیکن ایسی دوا بہت جلد گردوں کے راستے خارج ہو جاتی ہے جب کہ منہ کے ذریعے کھائی جانی والی دوا معدہ کے اندر ہونے والے ہضم و قلیل کے عمل سے گزر کہ خون میں پہنچتی ہے
ایسی دوا کے اثرات زیادہ دیر تک خون میں رہتے ہیں۔
بعض اوقات مریض بے ہوش یا قومہ میں چلا جاتا ہے تو بھی دوائیکہ کے ذریعے دینی پڑتی ہے


بذریعہ جلد


گزشتہ صفحہ میں بذریعہ مالش دواؤں کے اثرات جذب کرانے کے متعلق لکھا تھا مالش بھی چونکہ جلد پر ہی کی جاتی ہے لیکن مائش کے علاوہ خارش دھد ر چنبل اور جلدی رگڑ اور زخموں کو دور کرنے کے لئے جلد پر مختلف ادویات موقع کے مطابق لگانی پڑتی ہیں اس طرح بواسیر کے مسوں اور پھوڑے پھنسیوں پر بھی ان کو ختم کرنے کے لئے دوا میں لگائی جاتی ہیں ان دواؤں کا اثر عام طور پر مقامی طور پر ہی ہوا کرتا ہے لیکن اگر غشائے مخاطی اور جلد سے جذب ہو جائیں تو ان کے عمومی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ چوبیس گھنٹوں میں دوا کھانے کے اوقات اور مقدار خوراک کھانے کی دوائیں بالعموم شبانہ روز میں تین سے چار بار اور بعض اوقات شدت کی صورت میں ہر نصف گھنٹے بعد بھی دی جاتی ہیں اس مقدار خوراک کا تعین معالج مریض کی مرض کی نوعیت اور دوا کی طاقت کو مد نظر رکھ ہی کر سکتا ہے قانون مفرد اعضاء کے فارما کو پیا کی تمام دواؤں کی مقدار خوراک ان کے نسخہ جات کے ساتھ درج کی ہوئی ہے لیکن معالج موقع کی مناسبت سے اس میں کمی بیشی کر سکتا ہے مثلاً حب مقوی خاص کی عام طور پر مقدار خوراک ایک گولی دن میں تین بار دی جاتی ہے لیکن ہیضہ کے مریضوں کو حب مقوی خاص کی دو دو گولیاں ہر پندرہ منٹ بعد دی جاتی ہے جس کی صرف تین ما حار خوراکوں سے ہیضہ ختم ہو جاتا ہے۔
یادداشت
یہاں یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ جن دواؤں کی مقدار خوراک زیادہ ہوگی ان کے استعمال کا دورانیہ بہت کم ہو گا یعنی انہیں زیادہ لمبا عرصہ استعمال نہیں کرانا پڑتا لیکن جن دواؤں کی طاقت اور مقدار خوراک بہت کم رکھی جاتی ہے ان کے کورس تین سے چار ماہ اور بعض اوقات ان سے بھی زیادہ رکھے جاتے ہیں ایسی دوائیں آہستہ آہستہ خون میں اپنے اثرات مکمل کرتی ہے یہی دوا ئیں مرض کو جڑ سے ختم کرنے والی ہوتی ہے۔ ہمارے مطب بین دوا خانہ دنیا پورا اکثر مریض دور دراز سے آتے ہیں جنہیں ایک یا ڈیڑھ ماہ کی دوا دی جاتی ہے اتنا لمبا عرصہ دوا استعمال کرنے کے لئے اس کی طاقت کم رکھی جاتی ہے تاکہ مسلسل استعمال سے اسے کوئی کمی علامت پیدا نہ ہو ہاں اگر علاقائی مریض ہوں تو ایک یا دو دن کی دوا دیتے وقت تیز ترین دوا ئیں دے دی جاتی ہیں جن کے کھاتے ہی فورا مرض میں آفاقہ ہو جاتا ہے لیکن یہ تیز اثرات والی دوائیں مہینوں کے حساب سے استعمال نہیں کراسکتے ۔
قانون مفرد اعضاء کے فارما کو پیا کی ادویات کے ساتھ ان کی مقدار خوراک درج کر دی ہے یہ مقدار خوراک ایک جوان مریض کے لئے ہے لیکن ایک سمجھ دار معالج اس درج کی ہوئی مقدار خوراک کا پابند نہیں وہ جن نسخہ جات میں سمیات شامل ہے ان کی مقدار خوراک معالج مریض کی جسمانی حالت عادت اور مزاج کے مطابق کم و بیش کر سکتا ہے اور یہ فیصلہ بھی معالج ہی کرے گا کہ وہ اسے دن میں دو بار استعمال کرائے یا تین سے چار بار مثلاً امراض تنفس میں استعمال ہونے والی دواؤں کا وقفہ چھ سے آٹھ گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیئے کیوں اتنے وقفے سے یہی دوا کا اثر ختم ہو جاتا ہے اسی طرح جن دواؤں کا اثر خون سے جلد خارج ہو جاتا ہے انہیں ہر دو تین گھنٹہ بعد دینا چاہیے درد سر کی ادویات ہر تین چار گھنٹے بعد دی جاسکتی ہیں تاکہ پہلی دوا کا اثر ختم ہوتے ہی نئی دوا خون میں پہنچ جائے

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai