
اس وقت طب سیکھنا کیوں ضروری ہے
– ایک فکری و دینی تجزیہ
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو

- مقدمہ:
طب کی عمومی تعریف
انسانی زندگی میں اس کی بنیادی حیثیت - دینی ترغیب اور نبوی ہدایات:
احادیثِ نبوی ﷺ میں علاج کی ترغیب
بیماری اور شفا کا تصور اسلام میں - انسانیت کی خدمت کا راستہ:
طب کا تعلق انسانی فلاح سے
خدمتِ خلق کا عظیم ذریعہ - معاشرتی ضرورت اور ذمہ داری:
ہر معاشرے کو ماہر اطباء کی ضرورت
صحت مند معاشرہ، ترقی یافتہ قوم - روایتی و قدرتی علاج کی حفاظت:
یونانی، حکمت، آیوروید جیسے علوم کا زوال
ان کا تحفظ اور احیاء ایک اہم فریضہ - اخلاقی و پیشہ ورانہ اہمیت:
ایک طبیب کے اوصاف
امانت، دیانت، خیرخواہی - علمِ طب اور خود انحصاری:
مہنگے علاج سے بچاؤ
دیہی علاقوں میں علاج کی سہولت - ایمرجنسی اور ابتدائی طبی امداد:
حادثات و ناگہانی حالات میں فوری مدد
فرسٹ ایڈ کا بنیادی علم - تعلیمِ طب اور معاشی خود کفالت:
طب بطور پیشہ
حلال، باعزت اور پائیدار ذریعۂ روزگار - نتیجہ اور دعوتِ فکر:
نوجوان نسل کو طب کی طرف راغب کرنا
ایک با مقصد، بامعنی اور نفع بخش علم کی طرف قدم طب سیکھنا کیوں ضروری ہے مقدمہ:
طب وہ عظیم علم ہے جو انسان کی جسمانی، ذہنی اور روحانی بیماریوں کا علاج پیش کرتا ہے۔ یہ علم محض پیشہ یا ہنر نہیں، بلکہ انسانی خدمت، دینی فریضہ اور معاشرتی ضرورت کا حسین امتزاج ہے۔ ہر دور میں انسانوں کو بیماریوں اور صحت کے مسائل کا سامنا رہا ہے، اور طب ہی وہ علم ہے جس کے ذریعے ایک فرد دوسرے کی تکلیف کا مداوا کر سکتا ہے۔ موجودہ دور میں، جب بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور مصنوعی دواؤں کے نقصانات واضح ہو رہے ہیں، طب سیکھنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔
- دینی ترغیب اور نبوی ہدایات:
اسلام ایک مکمل دین ہے جو زندگی کے ہر شعبے کی رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن و سنت میں طب و علاج کی اہمیت کو کئی مقامات پر اجاگر کیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری نازل نہیں فرمائی مگر اس کے ساتھ اس کی دوا بھی نازل فرمائی ہے۔”
(صحیح بخاری)
یہ حدیث ہمیں علاج کے لیے علمِ طب حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے تاکہ ہم شفا کے اسباب کو تلاش کر سکیں۔
- انسانیت کی خدمت کا راستہ:
طب وہ علم ہے جس کے ذریعے ایک انسان ہزاروں انسانوں کی زندگی میں آسانی لا سکتا ہے۔ ایک طبیب کا کام صرف دوا دینا نہیں بلکہ دوسروں کے دکھ درد کو سمجھنا، ان کی دلجوئی کرنا اور اُن کی صحت بحال کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ یہ کام عین عبادت ہے۔
- معاشرتی ضرورت اور ذمہ داری:
ہر معاشرے میں صحت مند افراد ہی ترقی کی بنیاد رکھتے ہیں۔ اگر معاشرہ بیمار ہو جائے تو تعلیمی، معاشی اور سماجی نظام بھی مفلوج ہو جاتا ہے۔ اس لیے طب سیکھنا معاشرے کی بہتری کے لیے بھی لازمی ہے۔
- روایتی و قدرتی علاج کی حفاظت:
آج جب مغربی ادویات کے مضر اثرات سے لوگ پریشان ہیں، تو روایتی، قدرتی اور یونانی طب کی طرف رجوع بڑھ رہا ہے۔ مگر ان علوم کے اصل ماخذوں، اصولوں اور فلسفے کو محفوظ رکھنے کے لیے ان کا سیکھنا ضروری ہے، تاکہ یہ خزانہ اگلی نسلوں تک پہنچایا جا سکے۔
- اخلاقی و پیشہ ورانہ اہمیت:
ایک ماہر طبیب میں دیانت، امانت، خلوص اور خیرخواہی جیسی صفات ہونی چاہئیں۔ اگر طب کو دنیاوی مفاد کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ علم بجائے شفا کے، فتنہ بن سکتا ہے۔ لہٰذا اس علم کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی اخلاقی بنیادوں کو سمجھنا بھی ضروری ہے۔
- علمِ طب اور خود انحصاری:
جب ایک شخص طب کا علم حاصل کرتا ہے تو وہ دوسروں پر انحصار کیے بغیر خود اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت کا خیال رکھ سکتا ہے۔ اس سے مہنگے علاج، غیر ضروری ٹیسٹ، اور غیر معیاری ادویات سے بچاؤ ممکن ہو جاتا ہے۔
- ایمرجنسی اور ابتدائی طبی امداد:
ایسے مواقع اکثر پیش آتے ہیں جب فوری طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے کسی کی جان چلی جاتی ہے۔ اگر ہر فرد کو ابتدائی طبی امداد (First Aid) کا علم ہو تو کئی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ اس لیے بنیادی طب سیکھنا ہر انسان کے لیے مفید ہے۔
- تعلیمِ طب اور معاشی خود کفالت:
طب سیکھ کر ایک فرد اپنے لیے عزت دار اور مستقل ذریعۂ آمدن حاصل کر سکتا ہے۔ یہ علم نہ صرف دنیا میں نفع دیتا ہے بلکہ آخرت میں بھی باعثِ اجر ہے، بشرطیکہ نیت خالص ہو اور مقصد خدمتِ خلق ہو۔
- خواتین اور طب
خواتین کا طب سیکھنا بھی انتہائی اہم ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں مرد معالج کے پاس جانا مشکل ہوتا ہے۔ اگر خواتین طب سیکھیں تو وہ اپنی، اپنے بچوں اور محلے کی دیگر خواتین کی بہتر خدمت کر سکتی ہیں۔
- نتیجہ اور دعوتِ فکر
طب سیکھنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ علم ہمیں نہ صرف بیماریوں سے بچاتا ہے بلکہ ہمیں دوسروں کے لیے فائدہ مند انسان بناتا ہے۔ نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ طب کو صرف ایک پیشہ نہ سمجھیں بلکہ اسے علم، خدمت، اور عبادت کی نیت سے سیکھیں۔ خواہ وہ یونانی طب ہو، جدید میڈیکل ہو، یا دیسی علاج – سیکھنا، سمجھنا اور عمل کرنا سب کے لیے مفید ہے۔
خلاصہ
طب سیکھنا ایک عقلمندی، دینی شعور، اور انسانی ہمدردی کی علامت ہے۔ ہمیں خود بھی اس علم کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس کی طرف متوجہ کرنا چاہیے تاکہ ہم ایک صحت مند، بااخلاق اور بامقصد معاشرہ تشکیل دے سکیں۔