Saturday, September 13, 2025
Home Blog درجات مرض و درجات دوا

درجات مرض و درجات دوا

by admin
درجات مرض و درجات دوا

تکمیل علم کا مصنف

علم ارتکائی ہے وہ اپنی تکمیل کا متقاضی ہے کسی علم کی تکمیل کے لیے جب کوئی لکھاری اپنے خیالات ، نظریات، مشاہدات اور تجربات کے نچوڑ کا اظہار کرتا ہے وہ ان کا رتا ہے وہ ان کا مصنف ہوتا ہے۔ اور یہ اس کے شعور کی پرواز ہوتی ہے جس سے وہ اپنے خیالات سے نظریات قائم کرتا ہے اور پھر مشاہدات و تجربات سے نتیجہ اخذ کرتا ہے، جس سے دُنیا مستفید ہوتی ہے۔

جب کوئی لکھاری کسی دوسرے لکھاری کے خیالات و نظریات، مشاہدات و تجربات سے مستفید ہو کر اس کا اظہار کرتا ہے تو وہ ان کا مؤلف ہوتا ہے۔

جس طرح کوئی بھی تصنیف ایک مصنف اور مؤلف کے فلم کا مجموعہ ہوتی ہے، میری یہ تصنیف ” درجات مرض ایسی ہی تصنیف ہے۔ میرے اللہ کا بہ ۔ ہے۔ میرے اللہ کا یہ قانون فطرت ہے اور اس کی حکمت عملی میں شہ ن میں شامل ہے کہ وہ اپنے عطا کردہ علم سے ہر صاحب علم کی قدر کے لیے مختلف اشخاص میں مختلف صلاحتیں پیدا کی ہیں کسی میں دینی کسی میں جسمانی کسی میں دونوں ہی۔

اس حکمت عملی کے تحت تمام متقدمین کے علم سے متاخرین مستفید ہوتے آئے ہیں۔ علم کسی کی ذاتی میراث نہیں جو والد سے اس کے بچے کو منتقل ہو جائے، بلکہ وہ ذات باری تعالی ہے جو علم کے لیے جس کسی کا انتخاب کرلے۔

تحمیل علم کا مصنف مخیر ہوتا ہے متکبر اور حاسد نہیں ہوتا، وہ دوسروں کو اپنے علم سے فائدہ دیتا ہے اور اپنے علم کو دوسروں تک خوشی سے پہنچانا اپنا فرض منصبی سمجھتا ہے۔ لہذا میں اپنے مخلص ساتھیوں سے التجا کرتا ہے اتھیوں سے التجا کرتا ہوں کہ اس عالم فا عالم فانی میں اپنی خداداد صلاحیتوں کو دنیا کے سکھ و آرام کے لیے استعمال کرو اور اپنے رزق سے اپنی صلاحیتیں وابستہ نہ کریں بلکہ رزق کا وعدہ اللہ تعالی نے خود لیا ہے جو تجھے ہر حال میں ملے گا۔

حکیم محمد اکرم مغل

Related Articles

Leave a Comment

Contact Now

Get New Updates to Take Care Your Pet

Discover the art of creating a joyful and nurturing environment for your beloved pet.

Subscribe my Newsletter for new blog posts, tips & new photos. Let's stay updated!

Will be used in accordance with our  Privacy Policy

Most read

@2025 – All Right Reserved. Designed and Developed by Dilshad Bhai