
طب کے حوالے سے کچھ اہم باتیں
از۔ حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
زندگی اور نشو و ارتقاء پانی پر ہے۔
قران کریم میں ہر چیز کی بنیاد پانی قراردیاگیا ہے(پ18)
اس اصول کے تحت جو جانور پانی یا کیچڑ میں رہتے ہیں ان میں نشو و نما وارتقاء جلد واقع ہوتا ہے ان کے مقابلہ میںخشکی پر رہنے والے جانور وںمیں یہ عمل دیر میں واقع ہوتا ہے، کائنات میں یہ اصول ہر جگہ موجود ہے۔
حیوانات کی دو بڑی قسمیں ہیں
اول پانی والے جیسے امیبا مچھلی اور کیچوا وغیرہ دوم خشکی کے جانور گائے بکری بندر وغیرہ۔اول الذکر حیوانات میں جلد نشو و نما واقع ہوتا ہے اس کی بڑی وجہ ریڑھ کی ہڈی کے تحت نظامات کا ہونا، نہ ہونا نہیں ہے بلکہ پانی اور رطوبات کی زیادتی ہے کیونکہ یہ حیوانات پانی میں زندگی بسر کرتے ہیں یا پانی کے قریب رہتے کی وجہ سے ان کے اعصاب انتہائی تیزی سے کام کرتے ہیں۔
بد ل مایتحلل
بھوک پیاس۔کھانے پینے کی اشیاء کی ضرورت اور ان کے مہیا ہونے کا قران میں بار بار ذکر موجود ہے۔۔
بدل مایتحلل انسانی زندگی کے لمحہ اول تا لمحہ آخر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے ۔تخم کسی بھی چیز کا اس میں بے پناہ حرارت ہوتی ہے اس قدر انرجی ہوتی ہے کہ ایک معمول دانہ تناور دردخت بننے کے لئے بے تاب رہتا ہے ،لیکن ماحول اور ضرورت کے مطابق اسے بیرونی سہاروں کی ضرورت بھی پڑتی ہے تاکہ تسلسل میں رکاوٹ پیدا نہ ہوسکے ۔
یہی حال انسانی نطفے کا ہے اس نطفے میں حرارت و رطوبت اس قدر قلیل ہوتی ہے کہ انسانی جسم کا کم و بیش ساٹھ ستر سال تک زندہ رہنا محال ہے اس لئے قدرت نے ان دونوں (حرارت و رطو بت ) کے قیام و امداد کے لئے بیروبی طورپر رطوبت وحرارت کا انتظام کردیا ہے جو اس حرارت عزیزی کا معاون ہوتا ہے اور اس تھوڑی بہت حرارت و رطوبت عزیزی کو نطفہ قرار پانے کے بعد خرچ ہونا شروع ہوجاتی ہے پورا کرتا رہتاہے،اور انسان کی ضرورت کو پوراکرتارہتا ہے ،اس رطوبت و حرارت کو انسانوں کی ضرورت کو پورا کرتی رہتی ہے بد ل مایتحلل کہتے ہیں۔
کچھ خاص باتیں:
ہر حیاتی مفردعضوتحریک سے سکڑتا ہے جس کا اصل سبب خشکی اور حرارت طبعی کی کمی ہوتی ہے۔
۔ہر حیاتی مفرد عضو تسکین سے پھیلتا ہے جس کا سبب کثرت رطوبات فاضلہ ہوتا ہے۔۔۔
ہرحیاتی مفرد عضو تحلیل سے پھیلتا ہے جس کا سبب شدت گرمی ہے۔
(1)کیلسیم عضلاتی اعصابی تحریک میں پیدا ہوتا ہے
(2)فاسفیٹ غدی عضلاتی تحریک میں بنتاہے
(3)کیلسیم کی زیادتی کو غدی عضلاتی تحریک سے دور کیا جاسکتا ہے
(4)فاسفیٹ کو اعصابی تحریک پیدا کرکے قابو میں کیا جاسکتا ہے
(5)ہوائی نظام میں ہائیڈروجن کا مزاج اعصابی ہے
(6)کاربن ڈائی اکسائیڈ کا مزاج عضلاتی ہوتاہے
(7)آکسیجن کی زیادتی غدی مزاج کی حامل ہے
(8)آکسیجن کی زیادتی کو اعصابی تحریک پیدا کرکے قابو کیا جاسکتا ہے
(9)انتہائی سرد جگہ پر جانے سے آکسیجن میں کمی ہوجاتی ہے
جسے حرارت (غدی) پیداکرکے موزوں سطح پر لایا جاسکتا ہے۔