The importance of restoring strength with disease treatment

مرض کے علاج کے ساتھ طاقت کی بحالی کی اہمیت
حکیم المیوات قاری محمد یونس شاہد میو
مضمون مستعار۔
بعض اوقات کچھ ایسی علامات مریضوں میں دیکھنے میں آتی ہیں کہ کہ وہ بظاہر تو عام سی ہوتی ہیں لیکن ان کے علاج میں اچھے اچھے نسخے اور تدابیرناکام ہو جاتی ہیں جب ایسا بار بار ہوتا ہے تو مجبوراً کہ دیا جاتا ہے کہ یہ مرض لا علاج ہے یا اس کی قسمت میں آرام نہیں ہے ایسے وقت اکثر کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی بلکہ صرف طاقت کی کمی ہونے کی وجہ سے اعضاء اپنے افعال انجام نہیں دے سکتے ۔
مثلا 60 سال سے زائد عمر میں جا کر اکثر ایسی شدید قبض ہو جاتی ہے کہ دو تین دن تک پاخانہ نہیں آتا تیز ترین قبض کشاء دوائیں مریض طاقت کی کمی کی وجہ سے برداشت نہیں کر سکتا اور ہلکی پھلی دوائیں کام نہیں کرتیں لہذا علاج نا کام ہو جاتا ہے ایسے حالات میں اصل سبب مرض نہیں بلکہ کمزوری ہوتی ہے اسی کمزوری یا طاقت کی کمی کی وجہ سے ایک طرف دواؤں کے پورے فوائد حاصل نہیں ہو پاتے اور دوسری طرف عضلات نے جس قوت سے عمل درآمد کرانا ہوتا ہے ان کے پاس وہ قوت نہیں ہوتی۔

اسی قبض کو ہی لیجئے پاخانہ کو خارج ہونے کے لئے جس قدر حرکات کی ضرورت ہوتی ہے وہ عضلات سے ملتی ہیں کیونکہ آپ کو معلوم ہے کہ جسم انسان میں حرکات کا تمام نظام عضلات کے ماتحت ہی چلتا ہے کوئی چیز ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتی ہے یا ہم خود ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں تو عضلات ہی حرکات کراتےہیں معدہ کے بارے میں یا درکھیں کہ یہ خود عضلاتی عضو ہے اور انہی عضلات نے اپنی حرکات سے پاخانہ کو باہر نکالنا ہوتا ہے لیکن بد قسمتی سے عوام اور عام اطباء نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ قبض ہوتی ہی عضلاتی تحریک میں ہے یا خشک چیزیں قبض کرتی ہیں جو کہ بالکل غلط خیال ہے اگر ایسا ہوتا تو استاد محترم فارما کو پیا میں عضلاتی مسہل نہ بتاتے یہاں میری ان باتوں کا مطلب یہ نہ سمجھ لینا کہ قبض کشاء دوائیں صرف عضلاتی ہی ہوا کرتی ہیں باقی نہیں ہوتیں حقیقت یہ ہے کہ تینوں تحریکات میں چونکہ کیمیائی اور مشینی صورتیں ہیں لہذا تینوں تحریکات میں قبض اور قبض کشاء صورتیں ہو سکتی ہیں یہاں یہی مقصد واضحکرتا ہے کہ عضلاتی تحریک میں قبض نہیں ہوتی بلکہ عضلات کی حرکات یا عضلات

کی طاقت سے تو پاخانہ اندر سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوتا ہے
ایسے ہی آپ نے دیکھا ہو گا کہ ایک جوان طاقت ور مریض کے گلے میں یا چھاتی میں بلغم ریشہ وغیرہ جما ہو تو تھوک اور کھنگار کے ساتھ نکال کر دور پھینک دیتا ہے۔ لیکن بڑھاپے میں بلغم کی مقدار کوئی زیادہ نہیں ہوتی لیکن اسے نکالنے کے لئے جس قدر طاقت کی ضرورت ہوتی ہے وہ طاقت نہیں ہوتی۔ لہذاوہ بیچارہ سارا دن زور لگا تا رہتا ہے لیکن لکھتا کچھ نہیں ایسے موقع پر بلغم خارج کرنے والی دواؤں کے ساتھ طاقت پیدا کرنے کی غذا ئیں یا کوئی تدابیر لازمی کی جائیں ورنہ علاج نا کام ہو جائے گا۔
بالکل اسی طرح جب خون میں ہیمو گلوبن انتہائی کم ہو جائے تو اس خون کی کمی کے سبب جب بلڈ پر یشر لو ہو جاتا ہے تو ایسے بلڈ پریشر لو میں جس قدر نمک یا انڈے کھلائے جائیں ذرا بھر فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ خون ہی اتنا کم ہو گیا ہے کہ اس کا اتنا م گیا کہ کا پریشر بنتا ہی نہیں یا چڑھتا ہی نہیں ۔ ایسے موقع پر بھی بلڈ پریشر بڑھانے کی بجائے خون پیدا کرنے والی دوائیں دینی پڑتی ہیں۔
خون پیدا کرنے کے لئے یا طاقت پیدا کرنے کئے آپ کو پتہ ہے کہ یہ کام کسی دوا سے ممکن نہیں ہو سکتا یہ صرف غذاؤں سے ممکن ہے اور غذا ئیں بھی ایسی جن کے مزاج کی خون میں انتہائی کمی ہو چکی ہو استعمال کرائی جائیں اور ایسی غذائیں جو خون میں زیادہ ہو چکی ہوں انہیں بند کرایا جائے لہٰذا ایسے مقویات نسخے جو غذائی اجزاء پر مشتمل ہو کھلائے ہیں تو اچھا نتیجہ لکھتا ہے مثال کے طور پر اگر اعصابی تحریک کی شدت کی وجہ سے عضلاتی تسکین کی وجہ سے کمزوری ہو چکی ہو تو عضلاتی مقویات مثلاً حلوہ بینه مرغ ، چٹنی مقوی قلب و مولد خون، کشکمش اور چنے بھنے مربہ آملہ وغیرہ
اسی طرح غدی تسکین ہو تو اسے دور کرنے کے لئے غدی مقویات حلوہ ادرک، چٹنی مقوی جگر و مولد خون آم کا مربہ اور دیگر غدی مقویات وغیرہ۔
اور بالکل اسی طرح
اعصابی تسکین صورت میں اعصابی مقویات حلوہ بادام جزیرہ بادام ہڈی کی سخنی یا سری پائے ۔ چٹنی مقوی اعصاب و مولد خون استعمال کرائے جائیں تو کوئی ایسی وجہ نہیں کہ علاج نا کام ہو جائے میرے خیال میں مندرجہ بالا غذائی مقوی نسخہ جات بڑی بڑی دواؤں سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں یہ تمام مقویات ہماری کتابوں خاص طور پر تشریح فارما کو پیا اور سوانح حیات حکیم محمد یسین میں غذائی مجربات کے
کچھ الحاج حکیم محمد یسین دنیا پوری کے بارے میں
والد محترم جناب حکیم محمد یسین صاحب کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 18 سال ہو گئے ہیں مگر آج بھی کئی پرانے مریض جو ان کے پاس زیر علاج رہے ان کے ہاتھ کی لکھی ہوئی پر چیاں لے کراتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہیں سال پہلے ہم نے ان سے علاج کرایا تھا اور کامیاب ہوا تو ہم ان کے ہاتھ کی پرچی آج تک سنبھال کر رکھی ہوئی ہے۔
ابھی چند دن پہلے دنیا پور کا ایک شخص علاج کے لئے آیا اسے میں نے اس کی مرض کے مطابق علاج لکھ کر دیا اور دوا بھی دے دی چار دن بعد وہ شخص آیا تو اس نے کہا کہ مجھے خواب میں آپ کے والد صاحب ملے تو میں ان کو اپنی نبض دکھائی اور بتایا میں تھی کہ میں نے آپ کے بیٹے سے دوالی ہے اور آپ کی پرچی جو میری جیب ؟ دکھائی تو حکیم صاحب نے پرچی دیکھ کر کہا کہ آپ کی تشخیص اور دوائی بالکل ٹھیک ہے آپ یہ علاج پابندی سے کرو ٹھیک ہو جاؤ گے۔
اس طرح کے اور بھی کئی واقعات پیش آئے جن کا ذکر طوالت کا باعث ہو گا بس مختصر خود بھی ہر وقت دعا کرتا ہوں اور آپ قارئین سے بھی ان کی مغفرت کے لئے دعاؤں کی درخواست ہے اللہ تعالی انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کی آخری منزلیں بھی آسان فرمائے۔آمین
حکیم محمد عارف دنیا پوری