
اسرار بناتات۔
بابو ساون رام صاحب بھاگی
نظام موجودات میں باعتبار مراتب حیوانات کے بعد نباتات کو شر فضیلت حاصل ہے ۔ اس خضر اساس سبز لباس مخلوق کے حسن ظاہری کی تعریف و توصیف سے دنیائے رشک گلزار ارم ہے ۔ ہر ملک اور ہر طبقہ کے شعرا نے اپنے بہار یہ قصاید میں اسے بہت کچھ سراہا ۔ اطبائے کامل نے نباتات کو ممد صحبت انسانی اور موجب بقائے نوع حیوانی نام کیا۔ اور ماہرین علم الانسان نے تو بروئے مسئلہ ارتقا دلایل دبراہین قاطع سے حیوانات سے دوسرے درجہ پر ثابت کرو کھلایا ۔

دنیا بھر میں سے پہلے دانایان ہند نے نباتات کے طبی اسرار معلوم کئے۔ اس سے بعد جہاں جہاں علم و عمل کی آبیاری ہوتی گئی ، وہاں دیگر ضروریات زندگی کے ساتھ اسراء نباتات کی تحقیق بھی بہتر ہوتی رہی۔ ابتدا میں نباتات کے محض طبی افعال خوان پر توجہ رہی ۔ لیکن جوں جوں دائرہ علم وسیع ہوتا گیا۔ اس تحقیقات کے ہر شعبہ میں اضافہ ہوا ر ہلہ
یہ بھی پڑھئے
Jari botyan (العقاقیر المیسرہ یعنی خواص لاشیاء المفردہ)

یہانتک کہ اسے جاندار اور ذی جس رہتی ثابت کیا گیا۔ اس تحقیقات کے متعلق آن پیسٹر ڈارون کا نام علمی دنیا میں گونج رہا ہے۔ گو اس کلیہ کو مٹر ڈارون نے بطور خود تحقیق کیا ہو۔ لیکن وہ اسکے موجد اول کہلانے کے مستحق نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ ان سے صدیوں پہلے حکمائے اسلام نے مسالہ ارتقا کے ضمن میں ہی یہ کلیہ تحقیق کر لیا تھا۔ چنا نچہ عربی زبان کے رسائل اخوان الصفاء اور فارسی زبان میں احمد نظامی سمر قندی کی تصانیف میں یہ کلیہ بوضاحت درج ہے۔ کہ نباتات میں زندگی موجود ہے۔ اور زمانہ حال کے ایه ناز سید و سمانی ساینسدان، مسٹر جگدیش چندر بوس نے اپنے عجیب و غریب آلات کی مدد سے ایک دنیا کو اس حقیقت کا مشاہدہ کرا دیا ہے۔