
بعض کشتے بعض مخصوص علامات میں
اس قدر زود اثر اور غایت درجہ فائدہ دکھانے والے ثابت ہوتے ہیں کہ اُن کے مقابلے کی اور کوئی دوا اب تک تمام طبی دنیا کو معلوم نہیں ہوسکی ۔ مثلا ضعف معدہ ? ضعف جگر میں جس قدر فولاد اور خبث الحدید کے کتنے فائدہ کرتے ہیں دیگر یونانی دوائیں ان کا عشر عشیر فائدہ بھی نہیں کہ سکتیں، فولاد خون کے سرخ ذرات کی کمی کو چند ہی روز میں پورا کر کے سرسوں کے پھول ایسے زرد چہرہ کو بھی گلاب کی پتی کی طرح با رونق بنا دیتا ہے ۔ مگر دیگر کوئی دوا اس مقابلے میں اس کی تحریف نہیں ہو سکتی۔ (۸) تجارتی نقطہ نگاہ سے بھی کشتہ جات کو ایک خاص اہمیتہ عام ہے اور ان کی یہ بے نظیر خوجی آج کل کے زمانے میں اُن کی مقبولیت کی بہت بڑی دلیل ہو سکتی ہے۔ وئید، حکیم، طبیب اور ڈاکٹر جانتے ہیں کہ کتنے مریض بذریعہ خط و کتابت ان سے علاج کرواتے ہیں اور کتنی دوائیں انھیں بذریعہ ڈاک اپنے مریضوں تک پہنچانی پڑتی ہیں۔ دوا فروش کمپنیاں ہر سال لاکھوں اور کروڑوں روپے کی دوائیں اپنے گاہکوں کو بذریعہ پارسل روانہ کرتی ہیں ۔ شربتوں بعرقوں میجونوں جوارشوں کی وزنی بوتلیں روانہ کرنے میں یہاں گاہکوں کو میں ولڈاک کی گرائی کا شکوہ ہوتا ہے۔ وہاں بوتلوں کے ٹوٹ پھوٹ کر دوا کے ضائع ہونے کا اندیشہ بھی لاحق رہتا ہے مگر کشتہ جات کے بذریعہ ڈاک بھیجنے میں جہاں محصول ڈاک کی کفایت رہتی ہے۔ وہاں اس کی شیشی کے ٹوٹ پھوٹ کر سیال چیزوں کی طرح یہ جانے کا بھی کوئی خطرہ نہیں رہتا۔]
یہ بھی پڑھیں

شربت ، عرق ، معجون ، جوارش اور گولیاں
ایک مقررہ عرصہ کے بعد بگڑ جاتی ہیں۔ سفوف اور مفرد دوائیں بھی ایک خاص مدت کے بعد اپنی قوت کھو بیٹھتی ہیں۔ بہت سی دوائیں ایک برسات گزرنے کے بعد قطعی بے کار ہو جاتی ہیں۔ مفرد چیزیں چھ میلنے سال یا دو سال میں اپنی قوت کھو بیٹھتی ہیں۔ مگر کشتہ جات کی یہ ایک امتیازی صفت ہے کہ زمانے کے ساتھ ان کی قوت میں کمی نہیں آتی۔ بلکہ جوں جوں وقت گزرتا جاتا ہے ان کی قوت بڑھتی جاتی ہے ۔ جس طرح شراب پرانی ہو کہ تیز و تند ہو جاتی ہے۔ اسی طرح کشتہ جات پرانے ہو کر زیادہ طاقت بخش ہو جاتے ہیں ہیں تیس سال کا پرانا کشتہ اکیسر ہو جاتا ہے۔ اس لیے زیادہ پرانا اور بھی بے ضرر اور نفع بخش۔ (10) یونانی، آیور ویدک ، ڈاکٹری دواؤں کے جنھوں نے پیارے کے پیالے پیئے ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ ان کے پینے میں کس قدر لذت آتی ہے ، تلخ و یزد دا کا گھونٹ حلق سے نیچے اندر نے میں نہیں آتا ۔ آنکھوں میں پانی آجاتا ہے۔ کھایا پیاسب باہر کو آتا ہے۔ بعض دواؤں کی پالیسی گناہ کی ہوتی ہے کہ ہیں ان کے تصور سے بھی جی متلانے لگتا ہے۔ بعض نازک مزاج تو ایسی دواؤں کے پینے سے بیمار پڑا رہنا ہی زیادہ اچھا سمجھتے ہیں۔ بعض دوائیں تو ایسی تیز و تلی که الی تو بہ انس نے ایک گھونٹ بھی چکھ لیا وہ مہینوں تک اس کی تلخی کو نہ بھول سکا ۔ مگر دنیا کو کشتہ جات کے موجدوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، جنھوں نے مریضوں کے لیے ہر قسم کی آسانیاں پیدا کر دیں کشتہ جات نازک سے نازک مریض بھی برضا و رغبت استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ ان کا ذائقہ بالکل پھیکا ہوتا ہے میقدار نہایت قلیل ہوتی ہے۔ رنگ نہایت نگاہ فریب اور دل خوش کن ہوتے ہیں۔
کشتہ جات کی متذکرہ بالا چند ایک ممتاز خصوصیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہر دانشمندہ سمجھ سکتا ہے
کہ کشتوں کے علاج سے بہتر تمام دنیا بھر میں اور کوئی علاج نہیں ہے۔ کشتہ جات کا استعمال کرنا کم خرچ اور نہایت سہولت سے صحت یاب ہوتا ہے کشتہ جات میں صحت ، طاقت اور جوانی کے خزانے پوشیدہ ہیں۔