
طب کی اہمیت انسانی معاشرہ میں طبیب کے وجود کو ہردور میں ہر مانتے نے ضروری سمجھاہے ۔ طب معاشرے کی صحت کا ذمہ دار ہے حفظان صحت کو مقبول بنانا ۔ بیماریوں کی روک تھام و اُن کا علاج کرنا۔ وباؤں کو روکنا ۔ وہا پھیلنے پر علاج کرنا۔ اُن و باؤں کا انسداد کرنا ایک طبیب کے اہم فرائض میں سے ہے۔ انسان کو ہر دور، ہر تمدن اور ہر ملک میں ہمیشہ طبیب کی اشد ضرورت رہی ہے ۔ خواہ وہ افریقہ کے گھنے جنگلوں میں رہتا ہو یا امریکہ کے متمدن ترین شہروں سے تعلق رکھتا ہو ، ہر علاقے، ہر سوسائی اور ہر مقام پر طبیب کی ضرورت شدت سے محسوس کی جاتی رہی ہے ۔
مسلم معاشرے میں طبیب کا مقام مسلم معاشرے میں طیب کو جو مقام حائل ہے اُس کا صحیح اندازہ مولانا شرف الدین العطائی کی کتاب ” فوائد فیروز شاہی میں ابو اللیث فقیہ کے اس قول سے ہوتا ہے ؟ کہ جہاں یہ چھ چیزیں نہ ہوں وہاں رہائش اختیار نہ کرو۔ یعنی آب رواں ۔ قاضی عالم ۔ حاکم عادل ۔ نقد را نج ۔ بازار آراستہ اور طبیب حاذق ۔ پس قابلِ ذکر اور قابل رہائش مسلم معاشرے کا ضروری رکن طبیب ہے ۔
حضور نبی اکرم صلعم کے ارشادات حضور اکرم نے فری کہ علم دومیں علم دین و علم طب میں وجہ ہے کہ علم دین کے ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں نے علم طب پر بہت محنت کی ۔ اس کو فروغ دیا۔ اور طلبی کمالات پیش کر کے علم طب میں گرانقدر اضافہ کیا ۔