
پٹھوں کے امراض
پٹھوں کی کمزوری ایک ایسا لفظ ہے جو ہر حکیم ڈاکٹر اور معالج کے لئے عام ہو گیا ہے مریض کو دیکھتے ہی یا نبض دیکھ کر کہ دینا کہ آپ کے پٹھے کمزور ہیں مریض سنتے ی مان جاتا ہے کہ ہاں واقعی میرے پٹھے کمزور ہیں اسی لئے جلدی تھک جاتا ہوں جلدی نیند آجاتی ہے کام کرنے کو دل نہیں کرتا کندھوں میں درد رہتا ہے اور بعض اوقات کمر میں بھی دردرہتا ہے حکیم صاحب جو دوا دیتے ہیں اس سے مریض ٹھیک بھی ہو جاتا ہے مریض یہ سمجھتا ہے کہ حکیم صاحب نے میری مرض صحیح تلاش کی ہے اور حکیم بھی یہ سجھتا ہے میں نے صحیح تشخیص کرتی ہے لیکن حقیقت میں ایسا ہر گز نہیں ہوتا ایسی علامات کے مریضوں کے پٹھے ہر گز کمزور نہیں ہوتے بلکہ اصل صورت حال کچھ اورہی ہوتی ہے۔
استادصابر ملتانی کا فرمان
ایسے موقع پر استاد محترم صابر ملتانی فرماتے ہیں کہ جس معالج کے پاس و سے زیادہ مریض روزانہ آتے ہیں اور سب کے سب ٹھیک ہو جاتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کامل حکیم بن گیا ہے اگر وہ مرض کی صحیح حقیقت ماہیت یعنی مرض کے وارد ہونے کے اسباب اور علاج کی صورت میں دوا کے جسم میں جا کر کرنے والے عمل کا علم جانتا ہے تو وہ کام حکیم ہے اگر ایسا نہیں تو وہ صرف دوا فروش ہے اسے صرف دوا کے فوائد کا علم ہے مرض کی حقیقت ماہیت یعنی مرض کے وارد ہونے کا عمل اور علاج کی صورت میں مرض کے جسم میں ٹھیک ہونے کا عمل بالکل نہیں جانتا لہذا ایسا شخص حکیم کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔
یہی دوا فروشی کی صورت خاص طور پر پٹھوں کی کمزوری کے مریض میں ہوتی ہے نہ تو مریض کے پٹھے کمزور ہوتے ہیں اور نہ ہی کھانے والی دوا سے پٹھے طاقت ور ہوتے ہیں بس مریض کی تکلیف دور ہو جاتی ہے لہذا حکیم اور مریض دونوں خوش ہوتے ہیں لیکن اصل ماجر د کچھ اور ہوتا ہے اصل حقیقت کو سمجھنے کے لئے اس مثال پر غور کرنا ضروری ہے۔
ایک مثال
ایک تندرست شخص جسے کسی قسم کی تھکاوٹ نہیں ہوتی وہ بڑی آسانی سے ایک دو کلو میٹر پیدل چل سکتا ہے اور کسی قسم کی تھکاوٹ کا احساس بھی نہیں ہوتا اگر اسی شخص کے سر پر صرف ایک من وزن رکھ دیا جائے اور کہا جائے کہ اب ایک کلو میٹر کا چکر لگا کر آؤ۔ ایسی صورت میں وہ تھوڑی دور چلنے کے بعد تھک جائے گا اور کہے کہ بس اور نہیں چل سکتا اب اس شخص کے تھک جانے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کمزور ہے اور نہ ہی بیمار ہے بلکہ اصل بیماری تو وہ وزن ہے جو اس کے سر پر رکھا گیا ہے اگر اسے اتار دیا نے لگے گا
یہی صورت حال پٹھوں کی کمزوری کے مریض میں ہوتی ہے اس مریض کے پیٹھے ہر گز کمزور نہیں ہوتے بلکہ پٹھوں کے او پر غیر معمولی دباؤ پڑ چکا ہوتا ہے جنہیں وہ نہ اٹھاتے ہوئے جلد تھک جاتے ہیں یہاں ایک بات اور یاد رکھ لیں کہ چونکہ یہ دباؤ خون میں ہوتا ہے اس لئے مریض جہاں بھی جائے گا اس کے ساتھ ہی جائیگا ۔ سر پر رکھا ہوا بوجھ تو اتار کر پھینکا جا سکتا ہے لیکن یہ خون میں جمع ہونے والا دباؤ دواؤں سے نکالنا پڑتا ہے لہذا اس صورت میں ایسے علاج کی ضرورت ہے کہ جس سے پٹھوں پر پڑنے والا دبا دیا بوجھ اتر جائے جو نہی یہ دباؤ اترے گا مریض کا جسم ہلکا پھلکا اور ہشاش بشاس ہو جائے گا۔
پٹھوں پر پڑنے والا یہ دباؤ چونکہ خون میں ہوتا ہے اس لئے ایسے مریض کو پیشاب لازمی طور پر کم آتا ہے خون کا قوام گاڑھا ہو کر خون وزنی ہو چکا ہوتا ہے جس کا سارا دبا و اعصاب پر پڑتا ہے علاج کے لئے غدی اعصابی سے اعصابی عضلاتی غذا ئیں دوائیں بے حد مفید ہیں ان کے استعمال سے پیشاب کی مقدار میں اضافہ ہو کر خون میں موجود فاضل مادے خارج ہو جاتے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ خون کا قوام پتلا ہو کر خون ہلکا ہو جاتا ہے گردش خون رواں ہو کر جسم ہلکا پھلکا اور تھکاوٹ ختم ہو جاتی ہے۔
ہمارے پاس روزانہ ایسے مریض آتے ہیں جو کہتے ہیں کہ حکیم صاحب میرے کندھوں کے پٹھے کمزور ہیں بہت جلدی تھک جاتا ہوں کوئی کتاب پڑھنے سے جلدی نیند آنے لگتی ہے پیدل چلیں تو جلدی تھکاوٹ ہو جاتی ہے ہم انہیں یہی کہتے ہیں کہ بھائی آپ کے پٹھے کمزور نہیں ہیں بلکہ پٹھوں پر غیر معمولی وزن پڑ چکا ہے جب یہ اتر جائے گا تو فوز اتمام در دیں اور تھکاوٹ دور ہو جائے گی لہذا پٹھوں کی کمزوری کا علاج کرنے کی بجائے اصل مرض کا علاج کیا جائے تو مریض مستقل صحت یاب ہو جاتا ہے ورنہ در درو کنے والی دوا کے استعمال سے اس وقت تک درد نہیں ہوتا جب تک اس دوا کا نشہ قائم رہتا ہے جو نہی دوا کا نشہ ختم ہوتا ہے درد دوبارہ شروع ہو جاتا ہے بلکہ یوں کہنا چاہئیے کہ در درو کنے والی دوا کے استعمال سے درد نہیں رکتا بلکہ درد کا احساس ختم ہو جاتا ہے دوا کا اثر ختم ہوتے ہی یہ احساس دوبارہ بیدار ہو جاتا ہے ۔ لہذا مریض دوبارہ دوا کھاتا ہے اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ایک لمبا عرصہ گزرنے کے بعد کوئی ماہر طبیب فطری علاج کرنا بھی چاہے تو اس کے لئے مرض کے علاج سے زیادہ مشکل اس دوا کے اثرات کا علاج مشکل ہوتا ہے۔
پٹھوں کا کھنچاؤ
کچھ مریض آکر یہ کہتے ہیں کہ ہمیں اٹھتے بیٹھے ٹانگوں میں درد ہوتا ہے ایسے مریض جنہیں اٹھتے بیٹھے ٹانگوں میں درد ہوتا ہے یہ درد گردوں کے مقام سے شروع ہو کر نیچے گھٹنے تک ٹانگ میں آتا ہے کچھ لوگ اسے عرق النسا کا درد کہتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کے پٹھوں میں کھنچاؤ ہو جاتا ہے جس طرح کوئی ربڑ بھی جاتی ہے اسی طرح پٹھوں میں کھنچاؤ کی صورت بن جاتی ہے جس سے اٹھتے بیٹھے وقت درد ہوتا ہے اس کا علاج اس وقت تک کامیاب نہیں ہوتا جب تک بچوں کا یہ کھنچاؤ ختم ہو کر دوبارہ ڈھیلے نہ ہو جائیں پٹھوں کا یہ کھنچاؤ ندی عضلاتی تحریک میں ہوتا ہے علاج کے لئے اندرونی طور پر غدی اعصابی سے اعصابی غدی غذا میں داد میں مفید ہوتی ہیں بیرو نی علاج کے لئے کھچاؤ کے مقام پر گل کیسو او را جوائن خراسانی کی ٹھنڈی معمور کرائی جاتی ہے اس سے فوڑا کھنچے اور تنے ہوتے اعصاب ڈھیلے ہو جاتے ہیں اور درد میں سکون ہو جاتا ہے۔
پٹھوں کا اکڑاؤ
اس صورت میں جتلا مریض کے پٹھے اکڑ جاتے ہیں یہ صورت کھنچاؤ سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے اس میں متاثرہ مقام بھی تختہ کی طرح اکثر جاتا ہے ہمارے پاس ایک لڑکی علاج کے لئے لائی گئی تھی جس کا سارا جسم تختہ کی طرح اکڑا ہوا تھا اسے مطب میں لا کر میز پر لٹایا گیا تو اس کے والد نے اس کا سر اوپر اٹھا کر دکھایا تو سارا جسم تختہ کی طرح اوپر اٹھ گیا جسم میں ٹیک بالکل ختم ہو چکی تھی اس کا واقعہ میرا مطلب حصہ اول میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اس کا علاج بھی محرک اعصاب ادویہ سے کامیابی سے کیا تھا ایک ماہ بعد ہی تختہ کی طرح اکڑی ہوئی بچی خود چل کر مطب میں آئی تھی ۔ اس طرح کے اور بے شمار مریض جن کے ہاتھ پاؤں یا جسم کا کوئی مخصوص حصہ اکڑ جاتا ہے ہمارے پاس آتے ہیں ان سب کا علاج قانون مفرد اعضاء کے تحت غدی اعصابی سے اعصابی غدی غذاؤں دوا سے کامیابی سے کیا جاتا ہے حقیقت میں یہ تسکین اعصاب کی علامات ہیں اعصابی نظام میں جو نہی سکون ختم ہو کر تحریک پیدا ہوتی ہے تو فور کھنچاؤ اور اگر او ختم ہو جاتا ہے ۔ تفصیل نسخہ جات درج ذیل ہے۔ پٹھوں پر پڑنے والے دباؤ کو ختم کرنے کے

لئے نسخہ جات اعصابی عضلاتی میں نے غدی اعصابی مسهل
هو الشافى
ریوند عصار ۲۰ تولہ۔ تحیل ایک تولہ نوشادر ایک تولہ مرچ سیاہ ایک تولہ سنامکی ۳ تولہ
ترکیب تیاری سب کو باریک کر کے نخودی گولیاں بنالیں ایک گولی صبح ایک دوپہر ایک شام ہمراہ پانی دیں۔
افعال و اثرات میں غدی اعصابی مسہل ہے غد و جگر کومشینی طور پر تیز کرتا ہے اعصابی کھار کا نسخہ صفحہ نمبر 123 پر جوارش کمونی کا نسخہ صفہ نمبر 79 پر دیکھیں۔ پٹھوں کے کھنچاؤ کو ختم کرنے کے لئے نسخہ جات حب اکسیر جدید صفحہ نمبر 69 پر اور حب شفاء 87 پر جوارش شاہی کا

نسخہ صفحہ نمبر 88 پر دیکھیں۔ غدی اعصابی ملین یہاں درج ذیل ہے
غدی اعصابی ملین
ھوالشافی سنڈھ کالی مرچ نوشادر ہر ایک ایک تولہ سنامکی تین تولہ
ترکیب تیاری سب کو باریک کر کے نخودی گولیاں بنالیں ۔ ایک گولی صبح دو پہر شام کھلائیں ۔
پٹھوں کے اکٹر اوکوختم کرنے کے لئے نسخہ جات اعصابی غدی تریاق صفحہ 70 پر اعصابی عضلاتی ملین 71 پرغدی اعصابی ملین
از قانون شفاء